اراکین پارلیمنٹ عوام کے ووٹ سے آتے ہیں، انہیں عوامی مسائل کا علم ہونا چاہیے، جج سپریم کورٹ
سپریم کورٹ میں سپر ٹیکس سے متعلق سماعت
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) سپریم کورٹ کے جج جسٹس حسن اظہر رضوی نے سپر ٹیکس سے متعلق درخواستوں پر سماعت کے دوران ریمارکس دیئے ہیں کہ اراکین پارلیمنٹ عوام کے ووٹ سے آتے ہیں، انہیں پتا ہونا چاہیے کہ عوامی مسائل کیا ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کا پانی روکا تو نسلوں تک محیط نتائج آئیں گے، ڈی جی آئی ایس پی آر کی بھارت کا چھٹا طیارہ گرانے کی تصدیق
سماعت کی تفصیلات
نجی ٹی وی چینل ایکسپریس نیوز کے مطابق سپریم کورٹ میں سپر ٹیکس سے متعلق درخواستوں پر سماعت ہوئی، جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔
یہ بھی پڑھیں: پہلے ون ڈے میں زمبابوے سے شکست کے بعد محمد رضوان کا بیان سامنے آگیا
وکیل کا مؤقف
ٹیکس پیئر کے وکیل خالد جاوید نے دلائل کا آغاز کیا، جسٹس جمال خان مندوخیل نے استفسار کیا کہ پارلیمنٹ میں بل لانے کا طریقہ کار کیا ہے۔
وکیل ٹیکس پیئر نے مؤقف اپنایا کہ پالیسی میکنگ اور ٹیکس کلیکٹر دو مختلف چیزیں ہیں، ٹیکس کلیکٹر ایف بی آر میں سے ہوتے ہیں جو ٹیکس اکھٹا کرتے ہیں، پالیسی میکنگ پارلیمنٹ کا کام ہے۔ اگر میں پالیسی میکر ہوں تو میں ماہرین سے پوچھوں گا کہ کیا عوام کو اس کا فائدہ ہے یا نقصان۔
یہ بھی پڑھیں: لینڈ مارک ڈویلپرز نے 13 کامیاب پراجیکٹس اور 500 یونٹس کی ڈلیوری کے بعد The Oasis Grand 14 لانچ کر دیا، 25 دسمبر سے پہلے پری لانچ آفر
جسٹس حسن اظہر رضوی کے ریمارکس
جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیے کہ اراکین پارلیمنٹ عوام کے ووٹ سے آتے ہیں، انہیں پتا ہونا چاہیے عوامی مسائل کیا ہیں۔ کیا آج تک کسی پارلیمنٹرین نے عوامی مسائل کو مدنظر رکھتے ہوئے تجاویز دی ہیں؟ جس کمیٹی کی آپ بات کر رہے ہیں، اس میں بحث بھی ہوتی ہے یا جو بل آئے اسے پاس کر دیا جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: شمالی وزیرستان میں فتنہ الخوارج کے دہشت گردوں نے بھتہ نہ دینے پر گاڑی پر فائرنگ کے بعد آگ لگا دی
قومی اسمبلی کی بحث کا فقدان
خالد جاوید نے مؤقف اپنایا کہ قومی اسمبلی میں آج تک کسی ٹیکس ایکسپرٹ کو بلا کر ٹیکس کے بعد نفع نقصان پر بحث نہیں ہوئی۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ وہ سپر ٹیکس کے حامی ہیں، قومی اسمبلی میں ایسی بحث نہیں ہو سکتی جو ایک کمیٹی میں ہوتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ٹک ٹاکر ثنا یوسف کو کس نے قتل کیا؟ اہم تفصیلات سامنے آگئیں۔
ایف بی آر کی جانب سے جواب
جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا کہ یہی سوال ہم نے ایف بی آر کے وکلاء سے بھی پوچھا تھا، ایف بی آر کے وکلاء نے جواب دیا تھا کہ مختلف چیمبرز آف کامرس سے ماہرین کو بلایا جاتا ہے۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ مختلف کمیٹیاں ہیں، لیکن کمیٹیوں کے کیا نتائج ہوتے ہیں، یہ آج تک نہیں بتایا۔
یہ بھی پڑھیں: وزیر اعلیٰ پنجاب کا مستونگ گرلز ہائی سکول بم دھماکہ میں قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر اظہار افسوس
ماہرین کی رائے کی اہمیت
جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ اصول تو یہ ہے کہ ٹیکس نافذ کرنے سے پہلے ماہرین کی رائے ہونی چاہیے۔ جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ یہ بات بھی سامنے ہونی چاہیے کہ اگر 10 فیصد ٹیکس لگ رہا ہے تو کتنے لوگ متاثر ہوں گے۔
سماعت کا آگے کا شیڈول
سپر ٹیکس سے متعلق کیس کی سماعت کل ساڑھے نو بجے تک ملتوی کر دی گئی۔








