سیاسی استحکام کی منزل دور لیکن عوام کی مدد سے حاصل کر کے رہیں گے: حافظ نعیم الرحمان

کراچی کی ابتر حالت
کراچی( ڈیلی پاکستان آن لائن ) امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان نے ملائیشیا سے واپسی پر سینئر صحافیوں کے ساتھ تبادلۂ خیال کی نشست میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ کراچی کی ابتر حالت پر افسوس ہوتا ہے۔ پیپلز پارٹی کی صوبے میں 17سالہ حکمرانی کے باعث کراچی کے رہنے والے بدترین حالات اور شدید ذہنی و جسمانی اذیت کا شکار ہیں۔ پیپلز پارٹی نا اہل بھی ہے اور کرپٹ بھی۔ گزشتہ 15 برسوں میں کراچی کی ترقی کے 3360 ارب روپے کھائے گئے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیر اعلیٰ مریم نواز کی محمد آصف کو تیسری بار ورلڈ سنوکر چیمپئن بننے پر مبارکباد
مقامی حکومتوں کا با اختیار ہونا
کراچی کی تعمیر و ترقی کا صرف یہی ایک راستہ ہے، مقامی حکومتوں کو با اختیار بنایا جائے۔ سپریم کورٹ کے حکم اور آرٹیکل 140-A کے مطابق اختیارات و وسائل نچلی سطح تک منتقل کیے جائیں۔ کراچی میں ووٹ کی چوری کو معاف نہیں کیا جائے گا، آئندہ ووٹ کی حفاظت کو بھی یقینی بنائیں گے۔ ملک میں متناسب نمائندگی کی بنیاد پر انتخابات کا اصول اور طریقہ کار اپنانا چاہیے، لینڈ ریفارمز بھی بہت ضروری ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: جاپان نے مختصر وقت میں پہلا 3ڈی ریلوے اسٹیشن تعمیر کرلیا
سیاسی حالات اور جماعت اسلامی کا کردار
پاکستان میں سیاست کا المیہ یہ ہے کہ سیاسی تحریکیں ہائی جیک ہو جاتی ہیں، سیاسی رہنما اسٹیبلشمنٹ سے ہاتھ ملا لیتے ہیں۔ ان حالات میں جماعت اسلامی واحد جمہوری جماعت اور حقیقی اپوزیشن ہے۔ جماعت اسلامی عام لوگوں کی جماعت ہے اور عام آدمی کے ساتھ کھڑی ہے، ہم پاکستان کے لوگوں کو مایوس نہیں کریں گے۔ پاکستان میں سیاسی استحکام کی منزل دور ضرور لیکن عوام کی مدد سے حاصل کر کے رہیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: ارشد خان چائے والا کی شہریت سے متعلق نادرا کی رپورٹ کے مندرجات سامنے آگئے
بلوچستان کی صورتحال
حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ بلوچستان کی صورتحال نازک معاملہ ہے، پنجاب میں بلوچستان کے لئے لانگ مارچ بڑا بریک تھرو تھا۔ جماعت اسلامی کوئٹہ، جعفرآباد اور گوادر میں بنو قابل پروگرام شروع کر رہی ہے۔ سندھ میں وڈیرہ شاہی اور جاگیردارانہ نظام اسٹیبلشمنٹ کے اشارے پر پی پی کا ساتھ دے رہا ہے۔ سندھ کے نوجوانوں میں سوشل میڈیا کی بدولت بیداری کی لہر پیدا ہو رہی ہے۔
افغانستان سے تعلقات
انہوں نے کہا کہ افغانستان سے پر امن تعلقات چاہتے ہیں، ڈائیلاگ ہونے چاہیئں۔ افغانستان کو بھی سمجھنا چاہیے، وہاں سے دراندازی بند ہونی چاہیے۔ بہرحال دو طرفہ ملکی تعلقات میں بہتری کی گنجائش موجود ہے۔ 21-22-23 نومبر کو لاہور میں جماعت اسلامی کا اجتماع عام ہو گا، اسی میں آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان ہو گا۔ اجتماع عام میں خواتین، یوتھ، بزنس کمیونٹی، بین الاقوامی تنظیموں و اسلامی تحریکوں کے سیشن ہوں گے۔