پاکستان سعودی دفاعی معاہدہ کسی تیسرے ملک کے خلاف نہیں، خطے میں امن و استحکام میں کردار ادا کرے گا، ترجمان دفتر خارجہ
پاکستان اور سعودی عرب کے دفاعی معاہدے کی وضاحت
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) ترجمان دفترخارجہ شفقت علی خان کا کہنا ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان ہونے والا تاریخی دفاعی معاہدہ کسی تیسرے ملک کے خلاف نہیں ہے۔ یہ معاہدہ خطے میں امن و استحکام میں اہم کردار ادا کرے گا۔
یہ بھی پڑھیں: سونا عالمی اور مقامی مارکیٹوں میں ایک بار پھر مہنگا، فی تولہ قیمت کہاں پہنچ گئی؟
معاہدے کی تفصیلات
ہفتہ وار میڈیا بریفنگ دیتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان یہ معاہدہ دونوں ممالک کی دفاعی تعاون کو بڑھانے اور مشترکہ سلامتی کو یقینی بنانے کی عکاسی کرتا ہے۔ معاہدے کے مطابق کسی ایک ملک پر جارحیت کو دونوں ممالک پر جارحیت تصور کیا جائے گا۔ یہ اسٹریٹجک دفاعی معاہدہ دہائیوں پر مشتمل مضبوط شراکت داری کو باضابطہ شکل دیتا ہے اور یہ خالصتاً دفاعی نوعیت کا ہے، جو کہ کسی تیسرے ملک کے خلاف نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت نے پاکستان کو دریائے ستلج پر اونچے درجے کے سیلاب سے آگاہ کردیا، قصور، اوکاڑہ، بہاولنگر اور پاکتن سمیت 9 اضلاع ہائی الرٹ
سلامتی کے حوالے سے اہمیت
یہ معاہدہ خطے میں امن، سلامتی اور استحکام میں اہم کردار ادا کرے گا۔
یہ بھی پڑھیں: حرمین شریفین کا دفاع ہر پاکستانی کیلئے ریڈ لائن، دفاعی معاہدے نے پاکستان اور سعودی عرب کو ایک ضابطے کا پابند کر دیا ، احسن اقبال
ہنگامی اسلامی سربراہی اجلاس
ترجمان دفتر خارجہ نے مزید کہا کہ قطر کے دارالحکومت دوحا میں ہنگامی اسلامی سربراہی اجلاس کا انعقاد ہوا جس میں 50 سے زائد اسلامی ممالک نے شرکت کی۔ اجلاس میں اسرائیلی جارحیت پر غور کیا گیا جس میں بےگناہ شہریوں کی شہادت ہوئی۔ اسلامی ممالک کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں مشترکہ اعلامیہ تیار کیا گیا جو متفقہ طور پر منظور ہوا۔ یہ اعلامیہ اسرائیلی حملوں کو غیر قانونی اور بلا اشتعال قرار دیتا ہے۔
پاکستان کی موقف
پاکستانی وزیر خارجہ نے اجلاس میں اسرائیلی جارحیت کی مذمت کی اور ثالثی میں قطر کے کردار کو سراہا۔ پاکستان نے اس معاملے کو انسانی حقوق کونسل جنیوا میں بھی اٹھایا اور فوری بحث کا مطالبہ کیا۔








