کمبوڈیا میں پاکستانیوں پر مظالم، انسانی اعضا ء کی فروخت کا انکشاف، وزارت داخلہ کا ایک سال میں ہزاروں شہریوں کے جانے پر اظہار برہمی

پاکستانی شہریوں پر کمبوڈیا میں مظالم
اسلام آباد(این این آئی)جنوبی ایشیائی ملک کمبوڈیا میں پاکستانی شہریوں پر بہیمانہ مظالم اور انسانی اعضاء کی فروخت کا انکشاف ہوا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سرینگر پر قبضے کے لیے کشمیر آنے والے پاکستانی قبائلی جنگجوؤں کو کیوں خالی ہاتھ واپس آنا پڑا؟
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کی برہمی
تفصیل کے مطابق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اوورسیز پاکستانیز اور انسانی حقوق نے ایک سال میں 18 ہزار پاکستانیوں کے کمبوڈیا جانے پر وزارت داخلہ پر برہمی کا اظہار کیا۔ چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ ایف آئی اے کمبوڈیا جانیوالے افراد کی سہولت کاری کر رہا ہے۔ اراکین نے کہاکہ تھائی لینڈ اور ویتنام کی ہمسایہ ریاست میں پاکستانیوں کو یرغمال بنانے، کرنٹ لگانے، بھتہ لینے کی شکایات عام ہیں، جسمانی اعضاء تک نکال لئے جاتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: اگر اگلی بار پاکستان اور بھارت میں جنگ ہوئی تو ڈونلڈ ٹرمپ کے پاس مداخلت کرکے رکوانے کا وقت نہیں ہوگا، بلاول بھٹو
کمیٹی چیئرمین کا سوالات کا سیلاب
کمیٹی چیئرمین آغا رفیع اللہ نے بڑے سوالات اٹھاتے ہوئے کہاکہ ڈی جی بیورو آف امیگریشن کا عہدہ خالی کیوں ہے؟، تمام اختیارات کیا قائمقام ڈی جی کے پاس ہیں؟ وزارت خارجہ نے اگر 700 افراد ریسکیو کئے تو پھر ایک سال میں مزید 18 ہزار پاکستانی کمبوڈیا کیسے چلے گئے؟ کمیٹی چیئرمین نے کہاکہ جو کمبوڈیا میں لوگ فراڈ کے ذریعے لیکر جاتے ہیں، وہاں پر جا کر انکے مختلف اعضاء بیچے جاتے ہیں۔ شکایات کافی آئی تھیں جس ایشو کو ہم نے اٹھایا اور وہاں پر لوگوں کو ریکور کروایا، ایک سال کے اندر اندر 18 ہزار لوگ جا رہے ہیں، کمبوڈیا میں جہاں پر نہ کوئی سیاحت کی جگہ ہے نہ کوئی بزنس ہے نہ کچھ اور ہے۔
مہرین بھٹو کی رائے
کمیٹی رکن مہرین بھٹو نے کہاکہ ملک کے پڑھے لکھے پروفیشنلز نے اوورسیز جانا ہی ترجیح بنا رکھا ہے، جبکہ وزارت اوورسیز کے حکام نے بتایاہے کہ 2024-25 میں پاکستانیوں نے بیرون ملک سے 38 ارب ڈالر کی ترسیلات زر وطن بھیجیں۔