حرمین شریفین کا دفاع ہر پاکستانی کیلئے ریڈ لائن، دفاعی معاہدے نے پاکستان اور سعودی عرب کو ایک ضابطے کا پابند کر دیا ، احسن اقبال
وفاقی وزیر کی گفتگو
لاہور(آئی این پی) وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا کہ دفاعی معاہدے نے پاکستان اور سعودی عرب کو ایک ضابطے کا پابند کر دیا ہے۔ لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دفاعی معاہدہ ایک سنگ میل ہے، پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دفاعی معاہدے پر وزیراعظم اور آرمی چیف کو مبارکباد دیتا ہوں۔
یہ بھی پڑھیں: تحریک انصاف اپنے بنیادی مطالبات سے پیچھے ہٹ چکی، نامور صحافی کا انکشاف
حرمین شریفین کا دفاع
احسن اقبال کا کہنا ہے کہ حرمین شریفین کا دفاع ہر پاکستانی کیلئے ریڈ لائن ہے، معاہدہ کسی کے خلاف نہیں بلکہ خطے کے ممالک کی سلامتی کو مد نظر رکھ کر کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان کی رہائی سے متعلق سوال پر ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا ردعمل
اقتصادی و معاشی تعاون
معاہدہ پاکستان کے لئے ایک مضبوط اقتصادی و معاشی تعاون کی بنیاد بھی بنے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو معرکہ حق کے بعد بیرونی محاذ پر کامیابیاں مل رہی ہیں، ہمیں اپنی مصنوعات کو عالمی معیار کے مطابق بنانا ہو گا۔
یہ بھی پڑھیں: جیسے ہی اصل امتحان آتا ہے، گنڈا پور میدان چھوڑ کر بھاگ جاتا ہے:عظمیٰ بخاری
جدید ٹیکنالوجی اور موسمیاتی تبدیلی
ترقی کے سفر میں کامیابی کے لئے جدید ٹیکنالوجی سے استفادہ ضروری ہے، موسمیاتی تبدیلیوں کا مقابلہ کرنے کے لئے ہمیں خود کو تیار کرنا ہو گا۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت میں 25 سالہ نوجوان بیڈ منٹن کھیلتے ہوئے دل کا دورہ پڑنے سے جان کی بازی ہار گیا
سیلاب سے بچاؤ کا لائحہ عمل
وفاقی وزیر کا کہنا ہے کہ ہر سال کے سیلاب سے بچاؤ کے لئے ہمیں آئندہ کا لائحہ عمل ترتیب دینا ہو گا، پاور سیکٹر کی درستگی کی کنجی بیورو کریٹ کے پاس نہیں انجینئرز کے پاس ہے، ہم نے نئے سرے سے اپنی اڑان بھرنی ہے، ہمیں آگے نکل جانے والے ممالک سے آگے جانا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاک بھارت جنگ بندی، پوپ کا بیان بھی آگیا
سیاسی عدم استحکام اور کاروبار
احسن اقبال نے کہا کہ ماضی میں آپسی اختلافات اور سیاسی عدم استحکام کے باعث ہم ترقی نہیں کر سکے، آج پاکستان میں انتشار اور سیاسی عدم استحکام کی زیرو ٹالرینس ہے، ملک میں انتشار اور بدامنی پیدا ہو گی تو کون سا بزنس مین یہاں آئے گا۔
سیلاب کی تباہی کا تخمینہ
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ صوبائی حکومتیں سیلاب کی تباہی کا تخمینہ لگا رہی ہیں، حکومت سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی تعمیر نو کا منصوبہ بنا رہی ہے۔








