بشریٰ بی بی عین کی بڑی فین تھیں مگر وہ بھول گئیں کہ اسی عین کا عاصم اصل محافظ تھا، سینئر صحافی سہیل وڑائچ

جنرل عاصم کی خصوصیات
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن) سینئر صحافی اور تجزیہ کار سہیل وڑائچ کا کہنا ہے کہ جنرل عاصم میں عاجزی، عزم اور عقل تینوں کا اشتراک نظر آتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کوئٹہ خودکش حملے کی مذمت،روسی صدر کاپاکستان کیساتھ تعاون کا اعلان
بشریٰ بی بی کا نقطہ نظر
دلچسپ بات یہ ہے کہ بشریٰ بی بی عین کی بڑی فین تھیں اور وہ عمران، عثمان بزدار، صدر عارف علوی اور گورنر سندھ عمران اسماعیل کے عین کو اپنی حکومت کا محافظ سمجھتی تھیں۔ مگر وہ بھول گئیں کہ اسی عین کا عاصم اصل محافظ تھا۔
یہ بھی پڑھیں: یانگو گروپ کی لاجسٹک فِن ٹیک ٹرکر کے ساتھ پاکستان میں پہلی سرمایہ کاری کا اعلان
علم الاعداد اور عین کا تجزیہ
سوشل رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر انہوں نے اپنے تازہ کالم کا لنک بھی شیئر کیا ہے، جس میں انہوں نے لکھا ہے کہ فیلڈ مارشل کے نام کا عین اور عاصم بمعنی محافظ بھی قابل غور ہے۔ علم الاعداد میں عین کو 6 نمبر دیئے جاتے ہیں۔ جنرل عاصم تین متضاد خوبیوں سے اس میں کامیاب جارہے ہیں: عجز، عزم اور عقل۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت نے آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر کرشنا مورتی کو واپس بلالیا
عاجزی اور عزم کا امتزاج
وُہ ملنے میں عاجز ہیں مگر جب کسی بات کا عزم کرلیتے ہیں تو پھر اس بات سے کسی صورت پیچھے نہیں ہٹتے۔ عام طور پر عاجز اشخاص باعزم نہیں ہوتے اور باعزم عاجز نہیں ہوتے، مگر فیلڈ مارشل میں یہ عزم اور عاجزی دونوں موجود ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: لیڈرشپ نے پی ٹی آئی کو ممی ڈیڈی سے دہشت گرد جماعت بنادیا ، عرفان صدیقی
جنرل عاصم کی عقل
تیسرا عین جو جنرل میں موجود ہے وہ عقل ہے۔ بیک وقت باعزم اور عقل مند ہونا بھی کم ہی دیکھنے میں آتا ہے مگر جنرل عاصم میں عاجزی، عزم اور عقل تینوں کا اشتراک نظر آتا ہے۔
بشریٰ بی بی کا عین اور اس کا اثر
دلچسپ بات یہ ہے کہ بشریٰ بی بی کے عین کو پاکستانی بساط پر مات کا سامنا ہے اور فیلڈ مارشل عاصم منیر کے عین کو عروج ہے کہ ان کی گڈی چڑھی ہوئی ہے۔
جنرل عاصم میں عاجزی، عزم اور عقل تینوں کا اشتراک نظر آتا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ بشریٰ بی بی عین کی بڑی فین تھیں اور وہ عمران، عثمان بزدار، صدر عارف علوی اور گورنر سندھ عمران اسماعیل کے عین کو اپنی حکومت کا محافظ سمجھتی تھیں مگر وہ بھول گئیں کہ اسی عین کا عاصم اصل محافظ تھا…
— Suhail Warraich (@suhailswarraich) September 20, 2025