بگرام ایئر بیس کی واپسی: صدر ٹرمپ کی افغانستان کو بڑی دھمکی
ٹرمپ کی افغانستان کو وارننگ
واشنگٹن(ڈیلی پاکستان آن لائن) امریکی صدر ٹرمپ نے افغانستان کو وارننگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر بگرام ایئر بیس اُن لوگوں کو واپس نہیں دی گئی جنھوں نے اسے بنایا یعنی امریکا تو بہت برا ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد پریس کلب کے سامنے دھرنا دینے والوں نے قلات بس حملے میں شہید ہونے والوں کیلئے ایک لفظ نہیں کہا: جان اچکزئی
سوشل میڈیا پر بیان
صدر ٹرمپ نے یہ بیان اپنی سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل کی ایک پوسٹ میں لکھا اور بعد ازاں صحافیوں سے بھی اسی اشارے میں بات کی، جس میں اُنھوں نے بگرام کی اسٹریٹجک اہمیت پر زور دیا۔
یہ بھی پڑھیں: اے این ایف کی کارروائیاں: بھاری مقدار میں منشیات برآمد، 4 ملزمان گرفتار
بگرام ایئر بیس کا کنٹرول
2021 میں امریکی انخلا کے بعد بگرام ایئر بیس طالبان کے کنٹرول آگئی جبکہ طویل عرصے تک یہ ایئر بیس امریکی آپریشنز کا مرکز رہی۔ اس ایئر بیس کی بحالی یا امریکی دسترس دوبارہ حاصل کرنے سے متعلق ٹرمپ نے افغانستان کو بڑی دھمکی دی کہ اگر یہ ایئر بیس امریکا کو واپس نہ دی تو بہت برا ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: ستاروں کی روشنی میں آپ کا آج (جمعہ) کا دن کیسا رہے گا؟
طالبان کا جواب
غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق طالبان اور کابل میں افغان سرکاری ذرائع نے فی الفور اس مطالبے کی مخالفت کی، افغان حکام کا کہنا ہے کہ کابل مذاکرات کے لیے تیار ہے لیکن امریکا کو وسطی ایشیائی ملک میں فوج کی تعیناتی کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں: بیلا روس کے صدر کی آرمی چیف سے ملاقات، باہمی دلچسپی کے امور، دفاعی تعاون کے امکانات اور علاقائی سلامتی پر تبادلہ خیال
ماہرین کا تجزیہ
ماہرین کا کہنا ہے کہ بگرام کی دوبارہ واپسی یا بحالی عملی طور پر پیچیدہ اور مہنگی ثابت ہو سکتی ہے، اس میں بڑے فوجی وسائل اور خطّے میں طویل مدت کے دفاعی انتظامات درکار ہوں گے۔
ٹرمپ کا سابقہ موقف
واضح رہے کہ اس سے قبل صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ امریکا کو بگرام ایئربیس کو کبھی نہیں چھوڑنا چاہیے تھا اور اب اسے دوبارہ حاصل کرنے کے لیے افغانستان سے مذاکرات جاری ہیں جبکہ آج صدر ٹرمپ نے افغانستان کو دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ اگر بگرام ایئر بیس واپس نہ دی تو بہت برا ہوگا۔








