سعودی قرضے سب سے سستے، معاشی تعاون بڑھے گا، دفتر خارجہ

سعودی عرب سے سستے قرضوں کی سہولت
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) پاکستان کو سعودی عرب سے سستے ترین قرضوں کی سہولت حاصل ہے، 4 فیصد شرح سود کے ساتھ 5 ارب ڈالر کے قرضے رول اوور کیے گئے جو چینی کیش ڈیپازٹس کے مقابلے میں ایک تہائی سستے اور غیر ملکی کمرشل قرضوں کے مقابلے میں نصف سستے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت کی سفارتی تنہائی، برکس ممالک کا بھی اتحاد سے نکالنے پر غور
سعودی کیش ڈیپازٹ کی تفصیلات
نجی ٹی وی چینل ایکسپریس نیوز کے مطابق سرکاری ریکارڈ کے مطابق حالیہ برسوں میں سعودی عرب نے پاکستان کو دی جانے والی دو کیش ڈیپازٹ سہولتوں پر 4 فیصد کی شرح سے سود وصول کیا ہے۔ یہ قرض جو ایک سال کے لیے لیا گیا تھا ابھی واجب الادا ہے۔ سرکاری حکام کے مطابق سعودی عرب یہ قرض اضافی چارجز کے بغیر سالانہ بنیادوں پر رول اوور کر دیتا ہے۔ 2 ارب ڈالر کی سعودی کیش ڈیپازٹ سہولت اس سال دسمبر تک کیلیے ہے، تاہم وزارت خزانہ اسے دوبارہ رول اوور کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ 3 ارب ڈالر کا ایک اور سعودی قرضہ جو آئی ایم ایف پروگرام کے تحت بیرونی فنانسنگ گیپ دور کرنے کیلئے لیا گیا تھا آئندہ سال جون میں میچور ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: جائیداد کیلئے ماں کو قتل کرنے والے بیٹے کے سنسنی خیز انکشافات، جان کر آپ کو بھی شدید دکھ ہوگا
آئی ایم ایف کی شرائط
آئی ایم ایف نے شرط عائد کی ہے کہ پاکستان کے تین قرض دہندگان سعودی عرب، چین اور متحدہ عرب امارات آئی ایم ایف کے تین سالہ پروگرام کی تکمیل تک اپنے کیش ڈیپازٹس برقرار رکھیں۔ ان تین ممالک نے مجموعی طور پر 12 ارب ڈالر ڈیپازٹس کی شکل میں پاکستان کو فراہم کیے ہیں جو کہ سٹیٹ بینک کے 14.3 ارب ڈالر کے زرمبادلہ کے ذخائر کا بڑا حصہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ویرات کوہلی نے ایک بار پھر تاریخ رقم کردی، ایک اور ریکارڈ اپنے نام کرلیا
معاشی معاہدے کے اثرات
ماضی کے برعکس آئی ایم ایف کے پروگرام پاکستان کی کوئی زیادہ مدد نہیں کر رہے، پیکج کے علاوہ سٹیٹ بینک کو قرض ادائیگیوں کیلئے مقامی مارکیٹ سے 8 ارب ڈالر خریدنے پڑے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ وزارت خزانہ کا بین الاقوامی مارکیٹس تک رسائی کیلئے ملٹی لیٹرل بینکوں اور کریڈٹ گارنٹیز پر انحصار بڑھ رہا ہے۔ پاکستان اور سعودی عرب نے حال ہی میں تاریخی سٹریٹجک دفاعی معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: نیب کا لاہور ہائیکورٹ سے جرمانے کے حکم کیخلاف عدالت عظمیٰ سے رجوع
پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات
معاہدے کے معاشی اثرات کے حوالے سے سوال پر دفتر خارجہ کے ترجمان نے ایکسپریس نیوز کو بتایا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات کثیرالجہتی ہیں، دفاع اس کا انتہائی اہم اور ضروری حصہ ہے، اس کے ساتھ ساتھ اقتصادی تعاون بھی اہم جزو ہے۔ مجموعی تعلقات کے یہ مختلف ٹریکس ہیں۔ پاک، سعودی تعلقات کو پاک سعودی سپریم کوآرڈی نیشن کونسل دیکھتی ہے جو تین ستونوں پر استوار ہے جن میں سے ایک معاشی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: یہ 99 فیصد طے ہے کہ بھارت اپنے دو رافیل کھو چکا ہے، سیکیورٹی سٹڈی کی پروفیسر کرسٹین فیئر
سعودی اور چینی قرضوں کے ہنر
اگرچہ سعودی قرضوں پر شرح سود 4 فیصد ہے، تاہم پاکستان 4 ارب ڈالر کی کیش ڈیپازٹ سہولتوں پر تقریباً 6.1 فیصد سود ادا کر رہا ہے۔ سعودی عرب سے 1.2 ارب ڈالر کے تیل کی سہولت 6 فیصد شرح پر حاصل کی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کیا یہ منافقت نہیں؟ اقرارالحسن نے ویڈیو شیئر کرتے ہوئے سوال اٹھادیا
ملکی اور غیر ملکی قرضے
آئی ایم ایف کی شرائط اور زرمبادلہ کے کم ذخائر کے پیش نظر چینی ڈیپازٹس جو آئندہ سال مارچ اور جولائی میں میچور ہو رہے ہیں کو بھی دوبارہ رول اوور کرائے جانے کا امکان ہے۔ مہنگے غیر ملکی کمرشل قرضوں میں سٹینڈرڈ چارٹرڈ بینک کا 40 کروڑ ڈالر کا قرضہ ہے جو گزشتہ مالی سال میں چھ ماہ کیلئے 8.2 فیصد شرح سود پر لیا گیا۔ یو بی ایل سے 30 کروڑ ڈالر کا قرض 7.2 فیصد کی شرح پر لیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: آزادی مارچ کیس: زرتاج گل دونوں مقدمات سے بری
سعودی عرب کی تنقید اور مستقبل کا نقشہ
یو اے ای نے ابتدائی طور پر پاکستان کو 2 ارب ڈالر قرضہ 3 فیصد شرح سود پر دیا تاہم 2024 میں ایک ارب ڈالر ڈیپازٹ کی سہولت 6.5 فیصد کی شرح پر دی گئی۔ پاکستان نے کمرشل بینکوں سے ایک ارب ڈالر کے قرضے پانچ سال کی مدت کیلئے 7.22 شرح پر حاصل کیے ہیں۔ پاکستان نے چینی کمرشل بینکوں سے بھی قرض لیا ہے جسے اب ڈالر سے چینی کرنسی میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔ ان قرضوں میں 2.1 ارب ڈالر کی چینی کمرشل سہولت تین سال کیلئے 4.5 فیصد شرح سود پر حاصل کی گئی۔
بینکوں سے حاصل کردہ رقوم
بینک آف چائنا سے 30 کروڑ ڈالر کا قرض دو سال کیلئے 6.5 فیصد اور 20 کروڑ ڈالر کا ایک اور قرض 7.3 شرح سود پر حاصل کیا گیا۔ انڈسٹریل اینڈ کمرشل بینک آف چائنا سے 1.3 ارب ڈالر کا قرضہ 4.5 فیصد شرح سود پر لیا گیا۔