کرپشن میں ملوث راولپنڈی ڈسٹرکٹ ہیلتھ اتھارٹی کے مزید 16 ملازمین برطرف
راولپنڈی میں ہیلتھ اتھارٹی کی کارکردگی
راولپنڈی (ڈیلی پاکستان آن لائن) - ڈسٹرکٹ ہیلتھ اتھارٹی راولپنڈی میں کرپشن، مایوس کن کارکردگی اور ڈسپلن کی خلاف ورزی پر مزید 16 ملازمین کو برطرف کر دیا گیا ہے جبکہ مزید 200 ملازمین کی برطرفی کا عمل جاری ہے۔
یہ بھی پڑھیں: فلپائن: سمندری طوفان 100 سے زائد لوگوں کی جان لے گیا، لاکھوں بے گھر، اموات زیادہ ہونے کا خدشہ
سی ای او ہیلتھ کے انکشافات
نجی ٹی وی چینل ایکسپریس نیوز کے مطابق، سی ای او ہیلتھ راولپنڈی ڈاکٹر احسان غنی نے انکشاف کیا کہ ناقص کارکردگی اور خلاف ورزی پر 14 ملازمین کی ایک ماہ کی تنخواہ بطور جرمانہ کاٹی گئی، جبکہ 3 ملازمین کے انکریمنٹ ضبط کیے گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: سعودی شہری اپنے ملک میں روزگار کی خاطر قیام کرنے والے تیسری دنیا کے لوگوں کو بہت تنگ کرتے ہیں اور ذہنی اذیت دے کر مسرت حاصل کرتے ہیں
سابق سی ای او کا دعویٰ
دوسری جانب، سابق سی ای او ڈاکٹر انصر اسحاق نے موجودہ سی ای او ڈاکٹر احسان غنی کے خلاف 2 کروڑ روپے ہرجانے کا دعویٰ دائر کر دیا ہے۔ یہ دعویٰ جوہر عقیل کیس رپورٹ میں دیے گئے منفی ریمارکس کی بنیاد پر دائر کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت کے غیر ذمہ دارانہ رویے سے پورا خطہ خطرے میں ہے، وزیر خارجہ اسحاق ڈار
غیر قانونی بھرتیوں کا انکشاف
ذرائع کے مطابق، ڈسٹرکٹ ہیلتھ اتھارٹی میں بڑے پیمانے پر غیر قانونی بھرتیوں کا بھی انکشاف ہوا ہے، جن میں 1500 سینٹری پیٹرول اور 62 اینٹامالوجسٹ شامل ہیں۔ محکمہ صحت پنجاب نے معاملے پر 3 دن میں رپورٹ طلب کی تھی، تاہم 3 ماہ گزرنے کے باوجود تحقیقات کا آغاز نہیں ہوا۔
یہ بھی پڑھیں: 1000 روپے کا نوٹ سوشل میڈیا پر وائرل، سٹیٹ بینک نے بیان جاری کردیا
انکوائری کی صورتحال
انکوائری آفیسر ڈاکٹر معیز منظور کا کہنا ہے کہ وہ سیلاب ڈیوٹی پر ہیں اور فارغ ہو کر انکوائری کریں گے۔ تاہم ذرائع کے مطابق، معاملے کو دبانے کے لیے تحقیقات میں جان بوجھ کر تاخیر کی جا رہی ہے۔ دستاویزات کے مطابق انکوائری کے لیے پہلا مراسلہ 24 اکتوبر 2024 کو، دوسرا 8 جنوری 2025 کو اور تیسرا 16 اپریل 2025 کو بھجوایا گیا تھا۔
عارضی بھرتیوں کا حساب
گزشتہ مالی سال میں 89 دن کے لیے عارضی سینٹری ورکرز بھرتی کیے گئے، جبکہ اینٹامالوجسٹ بھرتی کے لیے انٹرویو کی تاریخ یکم اپریل مقرر کی گئی۔ کمیٹی جولائی میں تشکیل دی گئی، اور 30 جولائی کو سکروٹنی کے بعد اگلے روز 1500 امیدواروں کو تقرر نامے جاری کر دیے گئے۔








