ضلع کرک میں غیرقانونی کان کنی پر 60 روز کیلئے مکمل پابندی، دفعہ 144 نافذ

پشاور میں غیر قانونی کان کنی کی پابندی
خیبرپختونخوا حکومت نے غیر قانونی کان کنی کے خلاف ایک بڑا اقدام اٹھاتے ہوئے ضلع کرک میں 60 روز کیلئے مکمل پابندی عائد کر دی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: 26ویں آئینی ترمیم سے متعلق کیس فل کورٹ سنے، شعیب شاہین کا مطالبہ
محکمہ داخلہ کی جانب سے اعلامیہ
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق، محکمہ داخلہ کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے کے تحت اس پابندی کے دوران ضلع بھر میں سونے کی تلاش اور نکالنے سمیت ہر قسم کی غیر قانونی کان کنی پر دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: دیہی علاقوں کے عوام کیلئے کوالیفائیڈ ڈاکٹر ملتا نہیں, ہم شہروں میں کچھ نہیں کرتے مگر دیہات کے جعلی ڈاکٹروں کے چالان پر چالان کر دیتے ہیں.
پابندی کے وجوہات
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ یہ اقدام عوام کے جان و مال کے تحفظ، ماحولیاتی نظام کی بہتری، اور امن و امان کی صورتحال کو برقرار رکھنے کیلئے اٹھایا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کچلاک اور سبی لائن پر گاڑیوں پر پتھراؤ کیا جاتا ہے، یہ سلسلہ کئی دہائیوں سے جاری ہے، یوں محسوس ہوتا ہے کہ آپ گاڑی نہیں قید خانے میں سفر کر رہے ہیں۔
نئی پابندیاں اور سزاؤں کا معیار
محکمہ داخلہ نے واضح کیا ہے کہ پابندی کے دوران کسی فرد یا ادارے کو کان کنی کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ خلاف ورزی کی صورت میں مشینری، گاڑیاں، اور دیگر اوزار ضبط کئے جائیں گے۔ اس کے علاوہ، خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف دفعہ 188 کے تحت قانونی کارروائی کی جائے گی، جس میں جرمانہ، قید، یا دونوں سزائیں دی جا سکتی ہیں۔
غیر قانونی کان کنی کے نقصانات
حکام کے مطابق، غیر قانونی کان کنی نہ صرف قدرتی ماحول کو نقصان پہنچاتی ہے بلکہ اس سے امن و امان کو بھی شدید خطرات لاحق ہوتے ہیں، جبکہ سمگلنگ کے امکانات بھی بڑھ جاتے ہیں۔