ضلع کرک میں غیرقانونی کان کنی پر 60 روز کیلئے مکمل پابندی، دفعہ 144 نافذ

پشاور میں غیر قانونی کان کنی کی پابندی
خیبرپختونخوا حکومت نے غیر قانونی کان کنی کے خلاف ایک بڑا اقدام اٹھاتے ہوئے ضلع کرک میں 60 روز کیلئے مکمل پابندی عائد کر دی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کبھی کبھی لگتا ہے کہ ہمیں کامیاب افراد سے نہیں خود کامیابی سے ہی نفرت ہے، عجیب دوغلے لوگ ہیں جو ہمیں پسند ہے دوسروں کو پسند نہیں کرنے دیتے۔
محکمہ داخلہ کی جانب سے اعلامیہ
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق، محکمہ داخلہ کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے کے تحت اس پابندی کے دوران ضلع بھر میں سونے کی تلاش اور نکالنے سمیت ہر قسم کی غیر قانونی کان کنی پر دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: حالیہ مون سون میں بارشوں کے دوران ملک میں جاں بحق افراد کی تعداد 288 ہو گئی
پابندی کے وجوہات
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ یہ اقدام عوام کے جان و مال کے تحفظ، ماحولیاتی نظام کی بہتری، اور امن و امان کی صورتحال کو برقرار رکھنے کیلئے اٹھایا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: گاڑی میں کتابیں پڑھنے کا اپنا ہی لطف ہے، خاص طور پر بالآئی نشست یعنی برتھ مل جائے تو انسان دنیا و مافیہا سے بے نیاز ہو کر کتب بینی میں گم ہو جاتا ہے۔
نئی پابندیاں اور سزاؤں کا معیار
محکمہ داخلہ نے واضح کیا ہے کہ پابندی کے دوران کسی فرد یا ادارے کو کان کنی کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ خلاف ورزی کی صورت میں مشینری، گاڑیاں، اور دیگر اوزار ضبط کئے جائیں گے۔ اس کے علاوہ، خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف دفعہ 188 کے تحت قانونی کارروائی کی جائے گی، جس میں جرمانہ، قید، یا دونوں سزائیں دی جا سکتی ہیں۔
غیر قانونی کان کنی کے نقصانات
حکام کے مطابق، غیر قانونی کان کنی نہ صرف قدرتی ماحول کو نقصان پہنچاتی ہے بلکہ اس سے امن و امان کو بھی شدید خطرات لاحق ہوتے ہیں، جبکہ سمگلنگ کے امکانات بھی بڑھ جاتے ہیں۔