سپریم کورٹ نے فیملی کورٹ میں بیوی کو قتل کرنے والے شوہر کی سزائے موت کے خلاف اپیل خارج کردی

سپریم کورٹ کا فیصلہ
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) سپریم کورٹ نے بیوی کو قتل کرنے والے شوہر کی سزائے موت کے خلاف دائر کردہ اپیل خارج کردی۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب میں مزید سینکڑوں دیہات زیر آب، 35 لاکھ افراد متاثر، لاکھوں ایکڑ پر فصلیں تباہ
مجرم کا دفاع
جسٹس اطہر من اللہ سمیت 3 رکنی بنچ نے درخواست کی سماعت کی۔ مجرم کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا کہ میرے موکل کے خلاف دہشت گردی کی دفعات لگانا درست نہیں، بیوی کو قتل کرنے پر دہشت گردی کی دفعات کیسے لگائی جاسکتی ہیں؟
یہ بھی پڑھیں: کوچ نے بابراعظم کو بڑی خوشخبری سنا دی
پراسیکیوٹر کی دلیل
پراسیکیوٹر پنجاب مرزا عابد مجید نے کہا کہ مجرم نے گجرات فیملی کورٹ کے اندر بیوی کو قتل کیا، سپریم کورٹ کے دہشت گردی دفعات سے متعلق متعدد فیصلے موجود ہیں، بھری عدالت میں بیوی کو قتل کر کے خوف و ہراس پھیلایا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعلیٰ مریم نواز نے کسان کارڈ پر پراسیسنگ فیس ختم کردی، 100 ارب روپے کے قرض دینے کا فیصلہ، گرین ٹریکٹر سکیم کے لیے درخواستوں کی وصولی شروع کرنے کا حکم۔
جج کا بیان
جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ انصاف کیلئے آئی خاتون کو عدالت میں قتل کرنا دہشت گردی ہے، مجرم کسی رعایت کا حق دار نہیں۔
مجرم کی شناخت
واضح رہے کہ مجرم معاف علی نے 2014ء میں تنسیخ کا دعویٰ کرنے والی بیوی نعیمہ بی بی کو قتل کیا تھا، معاف علی کو دہشت گردی کی دفعات کے تحت 2 بار سزائے موت سنائی گئی، سپریم کورٹ نے لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا۔