سپریم کورٹ نے فیملی کورٹ میں بیوی کو قتل کرنے والے شوہر کی سزائے موت کے خلاف اپیل خارج کردی
سپریم کورٹ کا فیصلہ
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) سپریم کورٹ نے بیوی کو قتل کرنے والے شوہر کی سزائے موت کے خلاف دائر کردہ اپیل خارج کردی۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور میں پی ٹی آئی احتجاج کے حوالے کیا صورتحال ہے؟ وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری کا اہم بیان
مجرم کا دفاع
جسٹس اطہر من اللہ سمیت 3 رکنی بنچ نے درخواست کی سماعت کی۔ مجرم کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا کہ میرے موکل کے خلاف دہشت گردی کی دفعات لگانا درست نہیں، بیوی کو قتل کرنے پر دہشت گردی کی دفعات کیسے لگائی جاسکتی ہیں؟
یہ بھی پڑھیں: وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کا بیوروکریسی سے دفعہ 144 اور کرفیو نافذ کرنے کا اختیار واپس لینے کا فیصلہ
پراسیکیوٹر کی دلیل
پراسیکیوٹر پنجاب مرزا عابد مجید نے کہا کہ مجرم نے گجرات فیملی کورٹ کے اندر بیوی کو قتل کیا، سپریم کورٹ کے دہشت گردی دفعات سے متعلق متعدد فیصلے موجود ہیں، بھری عدالت میں بیوی کو قتل کر کے خوف و ہراس پھیلایا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: سیرتِ مصطفیٰﷺ کا پیغام اتحاد و اخوت اور خیر خواہی ہے: عالمی میلاد کانفرنس سےڈاکٹر طاہرالقادری، گورنر پنجاب اور دیگر رہنماؤں کا خطاب
جج کا بیان
جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ انصاف کیلئے آئی خاتون کو عدالت میں قتل کرنا دہشت گردی ہے، مجرم کسی رعایت کا حق دار نہیں۔
مجرم کی شناخت
واضح رہے کہ مجرم معاف علی نے 2014ء میں تنسیخ کا دعویٰ کرنے والی بیوی نعیمہ بی بی کو قتل کیا تھا، معاف علی کو دہشت گردی کی دفعات کے تحت 2 بار سزائے موت سنائی گئی، سپریم کورٹ نے لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا۔








