وادی تیرہ واقعہ فضائی کارروائی نہیں دہشتگردوں کے بارودی مواد بنانے والی فیکٹری میں دھماکے کا نتیجہ تھا: عالمی میڈیا

واقعہ کی تفصیلات
اسلام آباد (آئی این پی) وادی تیرہ میں گزشتہ روز ہوئے دھماکے کی حقیقت سامنے آ گئی، جس نے بھارت نواز فتنہ الخوارج کا مکروہ چہرہ ایک بار پھر بے نقاب کردیا ہے۔ امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس اور واشنگٹن پوسٹ سمیت بین الاقوامی میڈیا نے تصدیق کی ہے کہ اس افسوسناک واقعے میں دراصل دہشت گرد اپنے ہی بنائے گئے بارودی مواد کا شکار ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں: ملک کے چند مقامات پر تیز ہواؤں اور گرج چمک کے ساتھ بارش کی پیشگوئی
دھماکے کے نقصانات
ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق خیبر ضلع کے علاقے تیرہ میں فتنہ الخوارج کے کمپانڈ میں دھماکے کے نتیجے میں کم از کم 14 دہشت گرد ہلاک ہوئے، جبکہ 10 معصوم شہری بھی اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ رپورٹ میں واضح کیا گیا کہ یہ واقعہ کسی فضائی کارروائی کے باعث نہیں بلکہ گھر کے اندر ذخیرہ کیے گئے بارودی مواد پھٹنے کے نتیجے میں پیش آیا۔
یہ بھی پڑھیں: فیصلہ سنایا گیا: علیمہ خان اور عظمیٰ خان کے جسمانی ریمانڈ کا کیس، ڈی چوک پر احتجاج
بارودی مواد کا استعمال
واشنگٹن پوسٹ نے انکشاف کیا کہ دہشت گردوں نے ایک عام گھر کو بارودی مواد اور خودکش جیکٹس کے گودام میں بدل رکھا تھا، جہاں طالبان کمانڈر امان گل اور مسعود خان اس مکان کو بم فیکٹری کے طور پر استعمال کر رہے تھے۔ یہ دھماکہ اتنا شدید تھا کہ اس سے اردگرد کے گھروں تک میں آگ اور تباہی پھیل گئی۔
یہ بھی پڑھیں: سیز فائر پر بھارتی وزیر خارجہ کا بیان بھی آگیا
دہشت گردی کی حکمت عملی
جرمن خبر رساں ادارے ڈوئچے ویلے (ڈی ڈبلیو) کا کہنا ہے کہ دہشت گرد پہلے بھی مساجد اور شہری آبادی کو ڈھال بنا کر اپنی کارروائیاں کرتے رہے ہیں۔ ان کے لیے عام شہریوں کی زندگیاں کبھی اہم نہیں رہیں، بلکہ وہ انہیں انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کرتے ہیں تاکہ اپنی موجودگی کو محفوظ بنا سکیں۔
یہ بھی پڑھیں: میری ساری توجہ لوگوں کو مفت علاج کی فراہمی پر مرکوز ہے: مریم نواز
سکیورٹی حکام کی وضاحت
عینی شاہدین اور سکیورٹی حکام نے واضح کیا ہے کہ اس دھماکے میں کوئی بیرونی کارروائی شامل نہیں تھی، بلکہ یہ اندرونی بارودی ذخیرے کے پھٹنے کا نتیجہ تھا۔ تین سکیورٹی حکام نے بھی واشنگٹن پوسٹ کو تصدیق کی کہ علاقے میں کسی قسم کی فضائی بمباری نہیں کی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن، لاہور رجسٹری میں انسداد تشدد وانتہاپسندی کے موضوع پر سیمینار
پاکستانی سیکیورٹی فورسز کا اقدام
پاکستانی سیکورٹی فورسز نے خیبر اور باجوڑ سمیت شمال مغربی علاقوں میں دہشت گردوں کے خلاف بھرپور آپریشن شروع کر رکھا ہے۔ باجوڑ میں اگست سے جاری کارروائی کے دوران ہزاروں افراد عارضی طور پر بے گھر ہوئے، لیکن بیشتر علاقے کلیئر ہونے کے بعد واپس آ گئے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت کا سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کا فیصلہ غیرقانونی ہے: شاہ محمود قریشی
تحریک طالبان پاکستان کی فعالیت
واضح رہے کہ تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) افغان طالبان کی حمایت اور بھارت نواز سازشوں کے بل بوتے پر پاکستان میں دہشت گردی کی نئی لہر کو ہوا دے رہی ہے۔ عالمی ماہرین کے مطابق افغان طالبان کے 2021 میں دوبارہ برسراقتدار آنے کے بعد ٹی ٹی پی کے دہشت گرد افغانستان میں محفوظ پناہ گاہیں حاصل کر چکے ہیں، جہاں سے وہ پاکستان میں دہشت گردی پھیلا رہے ہیں۔
بھارتی میڈیا کی پروپیگنڈا مہم
بھارتی میڈیا نے حسبِ روایت اس خونی واقعے پر بھی گمراہ کن پروپیگنڈا پھیلانے کی کوشش کی اور اسے ریاستی کارروائی کا نتیجہ قرار دینے کی ناکام کوشش کی۔ لیکن بین الاقوامی ذرائع ابلاغ نے اصل حقائق دنیا کے سامنے رکھ دیے اور واضح کر دیا کہ یہ سانحہ دہشت گردوں کی اپنی مکروہ سازشوں اور بارودی ذخائر کے پھٹنے کا نتیجہ تھا۔