سروائییکل کینسر سے بچاؤ کی ویکسین لانچ کی تو سارے افلاطون باہر آگئے، مصطفی کمال

پاکستان میں سروائیکل کینسر ویکسین کا آغاز
اسلام آباد(آئی این پی ) وفاقی وزیر برائے صحت مصطفی کمال نے کہا ہے کہ پاکستان دنیا کا 151 واں ملک ہے، جہاں سروائیکل کینسر سے بچاؤ کی ویکسین شروع کی گئی ہے، ہماری 25 ہزار بچیاں ہر سال سروائیکل کینسر سے متاثر ہو رہی ہیں مگر جب ہم نے یہ ویکسین لانچ کی تو کئی نام نہاد افلاطون باہر آگئے۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب یونیورسٹی انتظامیہ کا ڈسپلن کی خلاف ورزی پر 37 طلباء کے خلاف ایکشن، شعبہ فلسفہ کے طالبعلم کے یونیورسٹی داخلے پر پابندی
بیماریوں کی وجوہات
وفاقی وزیر صحت نے منگل کو پمز اسپتال اسلام آباد میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میں 68 فیصد بیماریاں آلودہ پانی سے پیدا ہو رہی ہیں، ہمارا ماحول لوگوں کو بیمار کر رہا ہے اور اسپتالوں پر مریضوں کا بوجھ بڑھتا جا رہا ہے۔ وزیر صحت کا کہنا تھا کہ پرہیز علاج سے بہتر ہے، ہمیں احتیاطی تدابیر اور بیماریوں سے بچاؤ پر زیادہ توجہ دینا ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں: ایران اور عراق میں ہزاروں پاکستانی پھنس گئے
عالمی معیار کے ساتھ ہم آہنگ
انھوں نے کہا کہ پاکستان دنیا کا 151 واں ملک ہے، جہاں سروائیکل کینسر سے بچاؤ کی ویکسین شروع کی گئی ہے۔ "جب ہم نے یہ ویکسین لانچ کی تو کئی افلاطون باہر آگئے، دنیا بھر میں کینیڈا، امریکا اور سعودی عرب سمیت متعدد ممالک میں بچیوں کو یہ ویکسین لگوائی جاتی ہے اور کئی ممالک میں آٹھویں جماعت میں داخلے کے لیے اس ویکسین کی شرط لازمی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: نیٹ میٹرنگ، حکومت صارفین سے کتنے کا یونٹ خریدے گی؟ ناقابل یقین انکشاف
سروائیکل کینسر کی تشویشناک صورت حال
مصطفی کمال کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ہر سال 25 ہزار خواتین سروائیکل کینسر کا شکار ہوتی ہیں جن میں سے 75 سے 80 فیصد بچ نہیں پاتیں۔ انھوں نے کہا جھلسنے والے مریض پاکستان میں بروقت اور مناسب علاج نہ ہونے کے باعث جان کی بازی ہار جاتے ہیں، جبکہ اسپتالوں میں جدید سہولتوں کے باوجود مریضوں کی ضروریات پوری نہیں ہو پاتیں۔
یہ بھی پڑھیں: عراق نے اسرائیل کیخلاف سلامتی کونسل کو احتجاجی مراسلہ کیوں لکھا۔۔۔؟ تفصیلات سامنے آ گئیں
صاف پانی کی فراہمی کی اہمیت
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ اگر صاف پانی مہیا ہو تو اسپتالوں پر مریضوں کا بوجھ 68 فیصد کم کیا جا سکتا ہے، گلگت بلتستان سے کراچی تک آنے والا آلودہ پانی بیماریوں کا سبب بن رہا ہے، لیکن ہم اس وقت تک انتظار کرتے ہیں جب تک مریض اسپتال نہ پہنچ جائیں۔
صحت کے شعبے میں بہتری کی ضرورت
انھوں نے زور دیا ہمیں صحت کے شعبے میں روک تھام اور بچاؤ کی حکمت عملی کو مضبوط بنانا ہوگا تاکہ بیماریوں کا پھیلا روکا جا سکے۔ مصطفی کمال نے مزید کہا کہ پاکستان میں جلنے والے مریضوں کی شرح اموات بہت زیادہ ہے، ہمیں ایسڈ پھینکنے والوں کی حوصلہ شکنی بھی کرنی پڑے گی، ہم اس سلسلے میں ایسڈ برننگ کیسز کے مریضوں کو بہترین طبی سہولیات کے لیے کام کر رہے ہیں۔