سیلاب زدگان کی مدد کے لیے وزیر اعلیٰ ریلیف کارڈ بنے گا تاکہ کسی کو لائن میں نہ لگنا پڑے، وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری
سیلاب زدگان کی مدد کے لئے وزیر اعلیٰ ریلیف کارڈ
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن) وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری کا کہنا ہے سیلاب زدگان کی مدد کے لیے وزیر اعلیٰ ریلیف کارڈ بنے گا تاکہ کسی کو لائن پر نہ لگنا پڑے، بینظیر انکم سپورٹ پروگرام ایک قانون کے تحت بنا تھا۔ ہر چیز پر سیاست اچھی نہیں ہوتی۔
یہ بھی پڑھیں: جالندھر کے سکول میں جہاں 120 جڑواں بچے تعلیم حاصل کرتے ہیں: ‘کلاس سے باہر جانے والے کو ایک ڈانٹ آتی ہے، اور دوسرے کو سزا ملتی ہے’
پنجاب میں سیلاب کی صورتحال
ڈی جی پی آر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں ںے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب اور ان کی ٹیم ہر وقت سیلاب میں عوام کی خدمت کرتی نظر آتی ہیں۔ پہلے آپ نے کبھی ایسا نہیں دیکھا ہوگا، پنجاب کا کوئی ایسا علاقہ نہیں جہاں سیلاب آیا اور وزیراعلیٰ پنجاب نہ گئی ہوں۔ وزیر اعلیٰ اور ان کی ٹیم نے مزدوروں کی طرح سیلاب میں کام کیا، ہمارے پی ڈی ایم اے افسر عبدالرحمان کو ہارٹ اٹیک ہوا اور وفات پاگئے، پتوکی کے اے سی فرحان احمد بھی وفات پا چکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: جاپانی وزیر زراعت نے ایسی بات پر معافی مانگ کر استعفیٰ دے دیا جو اکثر ملکوں میں اتنی بڑی بات ہی نہیں سمجھی جاتی
متاثرین کی تعداد اور امدادی اقدامات
عظمیٰ بخاری نے کہا کہ پنجاب کے 7 ہزار 794 موضع جات متاثر ہوئے، 26 لاکھ افراد متاثر ہوئے، 21 لاکھ مویشی متاثر ہوئے۔ سیلاب 25 اور 26 اگست کے قریب آیا تھا اور اب بھی سیلاب جاری ہے۔ ابتدائی سروے کرلیے گئے ہیں، 59 لاکھ افراد ان سائیڈ فلڈ سے متاثر ہوئے، 16 لاکھ افراد آؤٹ سائیڈ فلڈ سے متاثر ہوئے، تین دریاؤں نے پنجاب کے مختلف ڈسٹرکس کو ہٹ کیا، 27 کے قریب شہر متاثر ہوئے، 2ہزار 213 ٹیمیں فیلڈ میں کام کر رہی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: بجلی ہو نہ ہو، ادائیگی کرنا ہوگی، نیپرا نے کے الیکٹرک صارفین پر بم گرادیا
کسانوں کی امداد
صوبائی وزیر اطلاعات نے کہا کہ کاشت کاروں کا نقصان ہوا ہے۔ بیس ہزار روپے فی ایکڑ کسان کو دیا جائے گا، جس کا پورا گھر گرا اس کو 10 لاکھ اور جس کے گھر کو نقصان ہوا 5 لاکھ، جبکہ گائے اور بھینس کے نقصان پر 5 لاکھ روپے دیئے جائیں گے۔ یہ سب پنجاب حکومت کے اپنے پیسے ہیں اور کسی سے مدد نہیں مانگی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: پاک فوج کے دستے سیالکوٹ اور وزیر آباد میں موجود، ریسکیو اینڈ ریلیف آپریشن میں تیزی
ترقیاتی کام اور وفاقی حکومت کی معاونت
ان کا کہنا تھا کہ پورے پنجاب میں کہیں کوئی ترقیاتی کام نہیں رُک رہا۔ اپنی چھت اپنا گھر میں 80 ہزار گھر زیر تعمیر ہیں، دسمبر تک اس کی تعداد ایک لاکھ تک جائے گی۔ دوسری طرف سیلابی سیاست بھی کی جارہی ہے۔ سیلاب کے سارے مرحلے میں وفاقی حکومت اور این ڈی ایم اے ہمارے ساتھ رہا۔ اگر وفاق معاونت کرنا چاہے تو ان کی مہربانی ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان نے حملے سے ایک رات پہلے کیا کام کیا کہ اگلے دن ایس 400 تباہ کرنا انتہائی آسان ہوگیا؟ بھارت کے سابق پائلٹ کا حیران کن انکشاف
سیلاب سے سیاسی اثرات
وزیر اطلاعات پنجاب نے کہا کہ بلاول بھٹو نے وزیر اعلی پنجاب کی تعریف کی، چیئرمین سینٹ یوسف رضا گیلانی نے جنوبی پنجاب کے آپریشن کو اپنی طرف سے دیکھا۔ بہت ساری باتیں ہماری طرف سے بھی آسکتی ہیں کہ پچھلی مرتبہ سیلاب آیا تھا تو آپ نے تیاری کیوں نہیں کی؟
یہ بھی پڑھیں: اگلا اسٹیشن علی گڑھ تھا، دہلی میں ایک ہی آدمی کام کا ملا وہ بھی ہاتھ سے گیا، آنکھوں میں خوفزدگی، چہروں پر شرمندگی اور ہونٹوں پر کھسیانی ہنسی پھیلی تھی۔
ریلیف کارڈ اور پانی کے وسائل کی حفاظت
انہوں ںے کہا کہ وزیر اعلی کا ریلیف کارڈ بنے گا تاکہ کسی کو لائن پر نہ لگنا پڑے۔ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام ایک قانون کے تحت بنا تھا۔ یہ بسیں پنجاب کے عوام کی خدمت کے لئے آئی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیلی طیارے ترک فضائی حدود میں داخل ہوئے توان سے کیسا سلوک ہوا۔ اہم تفصیلات سامنے آ گئیں۔
ماحولیاتی چیلنجز اور بھارتی اثرات
انہوں نے کہا کہ پنجاب کو اپنے پانی کو بچانے کے لئے اگر ڈیم بنانے پڑتے ہیں تو ضرور بنانے چاہئیں۔ اسموگ کے لئے آن اینڈ آف کا بٹن نہیں ہوتا۔ ہماری ماحولیات کی ٹیم ایس او پیز پر عمل کروارہی ہیں۔ بھارتی پنجاب میں فصلیں جلائی جارہی ہیں، وہاں پر انڈیکس خراب ہوتا ہے تو ہمارا بھی انڈیکس خراب ہوتا ہے۔
دوسروں سے سیکھنے کی ضرورت
عظمیٰ بخاری نے کہا کہ سارے پاکستان کو ان سے عقل لینے کی ضرورت ہے جنھوں نے سندھ کو آثار قدیمہ بنادیا ہے۔ یہ کہتے ہیں بارش کم ہوتی تو باہر نکلیں گے، ہم بارش کم ہونے کا انتظار نہیں کرتے۔








