گھروں اور اسٹیشنوں کی بھوت بنگلہ نما عمارتیں: ماضی کی داستانیں

مصنف: محمد سعید جاوید

قسط: 257

اب جگہ جگہ اسٹیشنوں کی یہ بھوت بنگلہ نما عمارتوں کے ڈھانچے بکھرے پڑے ہیں اور گئے وقتوں کی سیکڑوں داستانیں سینے میں چھپائے انتظار میں بیٹھے ہیں کہ کوئی آئے تو اس سے یہ اپنا دکھ سکھ بیان کر سکیں۔ ان کھنڈرات کو بھی علم ہے کہ وہ بھی ایک وقت تھا جو گزر گیا اور اسے اب واپس نہیں آنا تھا، اس لیے اپنی شکست و ریخت کے اس عمل کو قبول کر کے وقت کے ساتھ انھیں بھی ایک دن مکمل فنا ہو جانا تھا۔

چند برس پہلے ایک پرجوش ریلوے وزیر کی طرف سے اس لائن کو دوبارہ کھولنے کا اعلان کیا گیا تھا لیکن جب ریلوے کے فیصلہ سازوں نے اس لائن پر قائم اسٹیشنوں اور تباہ شدہ نظام کے نقوش دیکھے تو انھوں نے بھی ہاتھ کھڑے کر دئیے اور چپ رہنے میں ہی اپنی عافیت جانی۔ انھیں کیا خبر نہیں تھی کہ جب ہماری قوم کسی چیز کو تباہ کرنے پر تْل جاتی ہے تو پھر اس کی باقیات بھی نظر نہیں آتیں، اب شاید یہ دوبارہ کبھی بن بھی نہ سکیں، اس نے بھی اپنی ہی طرح کی کئی اور بند برانچ لائنوں کی مانند چپ چاپ محکمہ ریلوے کا برسوں پرانا ساتھ چھوڑ دیا ہے اور جس دن ان عمارتوں کی آخری اینٹ بھی گر گئی تو ان کی زندگی بھی ہمیشہ کے لیے ماضی کے دھندلکوں میں گم ہو جائے گی۔

محکمہ ریلوے کی کوششیں

اس کتاب کی تحریر کے دوران علم ہوا کہ محکمہ ریلوے اس لائن کی تجدید نو کے لیے سنجیدہ ہے اور جلد ہی سی پیک منصوبے کے تحت اس کی نئے سرے سے تعمیر بھی شروع ہو جائے گی۔ اس سلسلے میں وہاں سے پرانی پٹری کو اکھاڑنے کا عمل شروع ہو چکا ہے۔ دعا ہے کہ اللہ کرے ایسا ہو جائے۔ لیکن ساتھ چلتی ہوئی مصروف سڑک اور ٹرانسپورٹ مافیا کی موجودگی میں اس کی کامیابی کے امکانات کم کم ہیں۔ یہ اس لائن کے مستقبل پر ایک سوالیہ نشان ہے۔

بہاولنگر - فورٹ عباس برانچ لائن

1928ء میں بہاول نگر جنکشن سے ایک لائن فورٹ عباس کی طرف بنائی گئی، جس کو دربار لائن بھی کہتے تھے کیونکہ یہ سارا علاقہ ریاست بہاولپور کے نوابین کی ملکیت تھا۔ لہٰذا ان کی اجازت اور مالی امداد سے یہ لائن شروع ہوئی تھی۔ پھر ایک اور منصوبہ یوں بنایا گیا کہ فورٹ عباس سے اس لائن کو توسیع دے کر بہاولپور کی صحرا ئی علاقے چولستان کے عین وسط میں سے گزار کر اسے ایک متبادل راستے سے دوبارہ سمہ سٹہ سے ملا دیا جائے اور یوں سمہ سٹہ۔ بہاول نگر۔ فورٹ عباس اور پھر فورٹ عباس سے مروٹ، قریش، منصورہ اور یزمان سے ہو کر ایک بار پھر سمہ سٹہ تک پہنچا کر اس وسیع لوپ کو مکمل کر دیا جائے۔

اس منصوبے کے پہلے حصے یعنی بہاول نگر فورٹ عباس پر عمل کرتے ہوئے بالآخر 1928ء میں فورٹ عباس والی لائن پر کام شروع ہوا، میدانی اور صحرا ئی علاقہ ہونے کی وجہ سے کوئی خاص مشکلات پیش نہیں آئیں اور ریل کی پٹری کو مختلف علاقوں اور غلہ منڈیوں مثلاً ڈونگا بونگا، ہارون آباد، فقیروالی، ٹبہ عالمگیر وغیرہ سے گزار کر فورٹ عباس تک پہنچا دیا گیا۔ اجناس کی بڑی منڈیوں اور اس علاقے میں مسلسل آباد کاری کے لیے آتے جاتے لوگوں کی وجہ سے یہ لائن بہت کامیاب تھی جس میں بعض اوقات تو اس میں تل دھرنے کو بھی جگہ نہیں ہوتی تھی۔

(جاری ہے)

نوٹ: یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

Related Articles

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...