عزم مصمم ہو تو میرٹ، محنت اور مساوات کے درخشاں اصولوں پر مبنی فلاحی معاشرے کی تعمیر کیلئے اب بھی بہت کچھ کیا جا سکتا ہے

مصنف:رانی امیر احمد خاں
قسط: 167
ہم اراکین لاہور ہائی کورٹ بار اس احتساب آرڈیننس اور عوامی نمائندگی کے قانون کے ترمیمی آرڈیننس 1996ء کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ نگران حکومت سے ہماری توقع ہے کہ ایسا مستقل احتسابی نظام قائم کیا جائے گا جو صاف، شفاف اور منصفانہ ہو۔ ہم امید کرتے ہیں کہ اس نظام کی مدد سے کرپشن سے پاک معاشرہ قائم کیا جا سکے گا۔
کرپشن کی روک تھام کے اقدامات
ضروری ہے کہ بدمعاشوں، سمگلروں، بددیانت مکسمیروں اور منشیات فروشوں کے لیے اسمبلیوں کے دروازے بند کیے جائیں۔ اگر نگران حکومت بدعنوان عناصر کو قومی سیاست سے خارج کرنے میں مخلص ہو تو وطن عزیز میں ایک فلاحی معاشرے کی تعمیر کے لیے بہت کچھ ممکن ہے۔
قوانین کی افادیت
مروجہ قوانین کے تحت کرپٹ عناصر سے ان کے اثاثوں کی تفتیش کی جا سکتی ہے۔ یہ جانچنا ضروری ہے کہ کنگلے افراد اچانک ارب پتی کیسے بن گئے اور ان کے بینکوں میں کروڑوں روپے کیسے جمع ہوئے۔
ماضی کی ناکامیاں
جمہوریت کی دعویدار بینظیر حکومت نے ماضی میں بدعنوانی کے خاتمے کے لیے کچھ نہیں کیا۔ یہ حقیقت قابل افسوس ہے کہ ہمارے سیاستدانوں اور بیوروکریٹس کی نااہلی، کرپشن اور بے ضابطگیاں ہمارے ملک کی معیشت کو تباہ کر رہی ہیں۔
عدلیہ اور قانون کی کمزوری
ملک میں عدلیہ کی بے حرمتی اور آئین و قانون کی حالت زار نے حالات کو بدتر بنا دیا ہے۔ حکومت کی جانب سے عوامی زمینوں کی جعلی الاٹمنٹ اور بے ضابطگی نے انسانی حقوق کی پامالی کو جنم دیا ہے۔
احتساب کے مؤثر اقدامات
ہم اراکین لاہور ہائیکورٹ بار نگران وزیر اعظم اور صدر مملکت کے عزم کا خیرمقدم کرتے ہیں کہ نگران حکومت کا بڑا مقصد کرپٹ لوگوں کا احتساب اور 3 فروری 1997ء کو قومی انتخابات کا انعقاد ہے۔ ہم احتساب آرڈیننس کے دائرہ کار کو وسعت دینے اور اس عمل کو مزید مؤثر بنانے کی سفارش کرتے ہیں۔
(جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب "بک ہوم" نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔