بیرون ملک سے ترسیلات زر بھیجنے والے بینکوں اور ایم ٹی اوز نے چارجز بڑھاکر 130 ارب روپے کمائے، قائمہ کمیٹی میں انکشاف

بیرون ملک رقوم کی منتقلی پر فیسوں کا اسکینڈل
اسلام آباد (ویب ڈیسک) سینیٹر فیصل واوڈا نے بیرون ملک سے رقوم کی منتقلی پر وصول کی جانے والی فیسوں کو ’’ سکینڈل‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ منی ٹرانسفر آپریٹرز (MTOs) نے فی ٹرانزیکشن چارجز ایک روپے سے بڑھا کر 4.5 روپے کر دیے ہیں، جس پر سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ حیران رہ گئی۔
یہ بھی پڑھیں: کیا مسلمانوں اور مسلم ممالک کو واقعی ڈونلڈ ٹرمپ پسند ہیں؟
اجلاس کی تفصیلات
سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیرصدارت قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں بتایا گیا کہ پاکستان ریمیٹنس انیشی ایٹو (PRI) کے تحت ملک کی ترسیلات ریکارڈ 38 ارب ڈالر تک جا پہنچیں، جس کے باعث بینکوں اور MTOs کو فیس کی مد میں 130 ارب روپے تک حاصل ہوئے۔ بنیادی وجہ یہ تھی کہ حکومت نے فی ٹرانزیکشن چارجز اوسطاً 20 ریال سے بڑھا کر 35 سعودی ریال کر دیے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان بنگلہ دیش ٹی 20 سیریز کے لیے پاک فوج کی تعیناتی کی منظوری دے دی گئی: نجی ٹی وی
حکومت کی ترغیبی اسکیم
جیونیوز کے مطابق کمیٹی کو بتایا گیا کہ اس ترغیبی پیکیج سے ترسیلات میں اضافہ ہوا تاہم اب یہ شرح کم کر کے فی ٹرانزیکشن 20 ریال کر دی گئی ہے۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر عنایت حسین نے بینکوں اور MTOs کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ فی ٹرانزیکشن لاگت پاکستان میں اوسطاً 8.2 ڈالر، بھارت میں 10.2 ڈالر اور بنگلا دیش میں 13.9 ڈالر ہے۔
سفارشات اور تجاویز
اسٹیٹ بینک کے اعلیٰ افسر نے کمیٹی کو بتایا کہ حکومت رواں مالی سال ترغیبی اسکیم پر 80 سے 100 ارب روپے خرچ کرے گی۔ سلیم مانڈوی والا نے مرکزی بینک کو تجویز دی کہ اضافہ واپس لے کر اسے دوبارہ ایک روپے کی سطح پر بحال کیا جائے کیونکہ اوورسیز پاکستانیوں کو زیادہ چارجز سے کوئی فائدہ نہیں ہو رہا۔