ہائی کورٹ کا جج ملزم کی طرح کٹہرے میں کھڑا ہے: جسٹس طارق محمود

اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج کا بیان

کراچی(ڈیلی پاکستان آن لائن) اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس طارق محمود جہانگیری نے کہا ہے کہ ہائیکورٹ کا جج ملزم کی طرح کٹہرے میں کھڑا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: میری بیٹی آپ کو انکل سمجھتی تھی، آپ نے اسے کھلونے کی طرح استعمال کیا: آسٹریلیا میں درجنوں بچیوں کے ریپ کا مجرم عمر قید کی سزا یافتہ

کیس کی سماعت

نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق سندھ ہائیکورٹ کے 2 رکنی بنچ کے روبرو اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس طارق محمود جہانگیری کی ڈگری سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، جسٹس طارق محمود جہانگیری، جسٹس ثمن رفعت، ایڈیشنل اٹارنی جنرل، ایڈووکیٹ جنرل سندھ اور کراچی یونیورسٹی کے وکیل عدالت میں پیش ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان سے وکلا کی ملاقات کے لیے عدالت کی جیل سپرنٹنڈنٹ کو ہدایت

جسٹس طارق محمود جہانگیری کا مؤقف

جسٹس طارق محمود جہانگیری نے روسٹرم پر آکر بیان دیا کہ انہوں نے اس کیس میں فریق بننے کی درخواست دائر کی ہے، انہیں کبھی کراچی یونیورسٹی کی جانب سے کوئی نوٹس جاری نہیں کیا گیا ہے۔

جسٹس کے کے آغا نے ریمارکس دیئے کہ ہم پہلے درخواست کے قابل سماعت ہونے کا معاملہ دیکھیں گے، جس پر جسٹس طارق محمود جہانگیری نے کہا کہ وہ اس کیس میں متاثرہ فریق ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: تحریک انصاف: عمران خان کی رہائی اور اقتدار میں واپسی کے لیے احتجاج کا سلسلہ

وکلا کے دلائل اور اعتراضات

جسٹس کے کے آغا نے استفسار کیا کہ جس نے کیس فائل کیا ہے وہ وکلاء کہاں ہیں؟ جس پر فیصل صدیقی ایڈووکیٹ نے کہا کہ متاثرہ شخص کو شامل کیے بغیر کیسے درخواست قابل سماعت ہونے کا فیصلہ کیا جا سکتا ہے؟ اس کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ، کراچی بار و دیگر کے وکلا نے بنچ پر ہی اعتراض کر دیا۔

بیرسٹر صلاح الدین نے کہا کہ بنچ میں شامل جسٹس عدنان الکریم میمن نے جوڈیشل آرڈر کے ذریعے فاروق ایچ نائیک کے کیسز اپنے روبرو مقرر کرنے سے منع کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ابھی عمران خان کی رہائی ہوتی نظر نہیں آرہی، علیمہ خان

سندھ ہائر ایجوکیشن کمیشن کی درخواست

سندھ ہائر ایجوکیشن کمیشن نے فوری سماعت کی درخواست دائر کی اور مؤقف اپنایا کہ اگر کوئی آرڈر جاری نہ کیا گیا تو کمیشن کی ساکھ متاثر ہوسکتی ہے تاہم فوری سماعت کی درخواست میں کوئی وجہ بیان نہیں کی گئی تھی۔ انتظامی آرڈر کے ذریعے کیس کو آئینی بنچ 2 سے بنچ 1 میں منتقل کیا گیا۔

جسٹس عدنان الکریم میمن نے کہا کہ ان کا اس کیس میں کوئی ذاتی مفاد نہیں ہے، بیرسٹر صلاح الدین نے کہا کہ ہمارا اعتراض ذاتی نہیں بلکہ قانونی ہے، جسٹس کے کے آغا نے بیرسٹر صلاح الدین کو کہا کہ ہم آپ کے اعتراضات پر آرڈر کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: قربانی کی عبادت کا مقصد تزکیہ نفس، تقویٰ، اللہ کی بندگی کا غالب آنا ہے: وزیر اعلیٰ مریم نواز کا عید الاضحیٰ پر پیغام

ایڈووکیٹ جنرل سندھ کا بیان

ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے عدالت کو بتایا کہ فوری سماعت کی درخواست نمٹائی جا چکی ہے، اگر فریقین کو اعتراض ہے تو اپیل دائر کریں۔ وکیل جامعہ کراچی طاہر احمد ایڈووکیٹ نے کہا کہ سندھ ہائر ایجوکیشن کمیشن نے عدالت کو گمراہ کیا اور یہ بھی تسلیم کیا تھا کہ ان کا کوئی کردار نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اوپن مارکیٹ کے بعد یوٹیلیٹی سٹورز پر بھی گھی اور تیل کی قیمتوں میں بڑا اضافہ

جسٹس طارق محمود جہانگیری کی وضاحت

جسٹس طارق محمود جہانگیری نے کہا کہ پہلی بار ہائی کورٹ کا جج ملزم کی طرح کٹہرے میں کھڑا ہے، میرا جرم حلف سے وفاداری بنا دیا گیا ہے، میری ڈگری اصلی ہے اور میں امتحان میں بھی بیٹھا تھا۔

انہوں نے کہا کہ 34 برس بعد جعل سازی کر کے ڈگری کو متنازع بنایا گیا، میرے خلاف کرپشن کا کوئی الزام نہیں ہے، میں نے کسی کے کہنے پر فیصلے نہیں کیے، مجھے کم از کم سماعت کا موقع دیا جائے، پھر چاہے میرے خلاف فیصلہ دیا جائے۔

وکلا کا مؤقف اور عدالتی فیصلہ

فریقین کے وکلا نے کہا کہ پہلے ہمارے اعتراضات کا فیصلہ کیا جائے اور بعد میں درخواست قابل سماعت ہونے پر فیصلہ کیا جائے۔ اس کے بعد تمام درخواست گزاروں کے وکلاء کمرہ عدالت چھوڑ کر چلے گئے اور عدالت نے تمام درخواستیں عدم پیروی پر خارج کر دیں۔

Related Articles

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...