اینٹی انکروچمنٹ مہم اور PERA کی ناکامی سوالیہ نشان!

تحریر: ملک سلمان

وزیراعلیٰ پنجاب کی اینٹی انکروچمنٹ مہم کی تعریف

وزیراعلیٰ پنجاب کی اینٹی انکروچمنٹ مہم کو ہر مکتب فکر اور سول سوسائٹی کی طرف سے بہت زیادہ سراہا گیا۔ ماضی کی حکومتوں کے برعکس سٹیٹ لینڈ کی حفاظت کا جو بیڑا وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے اٹھایا، اس کیلئے پنجاب کے ہر فرد نے دل کھول کر وزیراعلیٰ کے اس اقدام کی تعریف کی۔ لیکن پھر وہی ہوا کہ چند دن بعد بیوروکریسی اور سرکاری ملازمین نے اس مشن کو صرف جعلی فوٹو سیشن تک محدود کردیا۔

تجاوزات کی موجودہ صورت حال

بیشتر شہروں میں ایک دفعہ کے فوٹو سیشن کے بعد تجاوزات پھر سے واپس آچکی ہیں۔ لاہور میں 10 فیصد سے بھی کم جبکہ پنجاب بھر میں بمشکل 20 فیصد تجاوزات کا خاتمہ ممکن ہوسکا ہے۔ بیوروکریسی اور سرکاری ملازمین جنہوں نے کرپشن اور قانون کی خلاف ورزی کی ہے، ان سے 20 فیصد تجاوزات کا خاتمہ کروا لینا بھی وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کا مشن امپاسبل کو پاسیبل کرنے کے مترادف ہے۔

صوبائی دارالحکومت کا کردار

صوبائی دارالحکومت کو رول ماڈل ہونا چاہئے لیکن لاہور کی خوبصورتی کو تجاوزات مافیا کی سرپرستی کرنے والے ٹریفک وارڈن، اسسٹنٹ کمشنرز، میونسپل کارپوریشن اور ایل ڈی اے نے بدصورتی میں بدل دیا ہے۔

اختیارات کی جنگ اور ناکامی کی وجوہات

تجاوزات کے خاتمے میں ناکامی کی سب سے بڑی وجہ اختیارات کی جنگ ہے۔ ایم سی ایل، اسسٹنٹ کمشنر، ایل ڈی اے ہر کوئی اختیارات تو چاہتا ہے لیکن تجاوزات ختم کرنے کیلئے نہیں، بلکہ ہٹانے میں تاخیری حربے اپنانے کیلئے۔ وہ خود سے تجاوزات کا خاتمہ تو درکنار متعدد بار شکایات کے باوجود کارروائی نہیں کی جارہی۔ یہی وجوہات ہیں کہ وزیراعلیٰ اور بورڈ آف ریونیو دونوں کے "کے پی آئی" میں لاہور مسلسل آخری نمبروں پر ہے۔

لاہور کی سیاحت کا زوال

کبھی یہ دور تھا کہ لاہور کی سیاحت غیر ملکیوں کی توجہ کا مرکز ہوتی تھی اور مشہور تھا کہ "جنے لاہور نئیں ویکھیا او جمیا ای نئیں"۔ اب یہ صورت حال ہے کہ تاریخی عمارات کا حامل لاہور اپنی شناخت کھو چکا ہے اور صرف بے ہنگم ٹریفک اور تجاوزات کی پہچان باقی رہ گئی ہے۔

سرکاری زمینوں پر قبضہ

صرف ضلع لاہور میں پانچ ہزار ارب سے زائد مالیت کی سرکاری زمینوں پر پرائیویٹ مافیا کے قبضے ہیں۔ لاہور کی مختلف مارکیٹوں اور شاہراہوں پر عارضی تعمیرات اور تجاوزات قائم کروا کر ماہانہ پانچ سو کروڑ سے زائد صرف تجاوزات کی آمدنی ہے، جس میں ضلعی انتظامی افسران، ایل ڈی اے، لوکل گورنمنٹ اور دیگر محکموں کے افسران اور اہلکار برابری کی بنیاد پر بینفشریز ہیں۔

PERA کی تشکیل اور کارکردگی

تجاوزات کے مستقل خاتمے کیلئے PERA کی سپیشل فورس بھی بنائی گئی۔ لاہور میں پیرا کے ایک آفیسر نے بتایا کہ اس نے ناجائز تعمیرات کے خلاف کارروائی کیلئے متعلقہ اسسٹنٹ کمشنر کو کہا کہ سر، مجھے سرکاری ڈیمارکیشن نکال دیں تاکہ کارروائی کر سکیں تو اسسٹنٹ کمشنر نے کہا کہ یہاں کچھ ٹھیک نہیں ہونے والا۔ یہی وجوہات ہیں کہ لاہور میں اکثر علاقوں میں 10 فیصد تجاوزات ختم کروائی گئیں جبکہ چالیس فیصد نئی تجاوزات کی تعمیرات ہوچکی ہیں۔

سخت کارروائی کی ضرورت

تجاوزات کی کمائی کھانے والے سرکاری ملازمین پورا زور لگا رہے ہیں کہ ان کی حرام کمائی کا ذریعہ بند نہ ہو۔ تجاوزات مافیا کے ساتھ ساتھ تجاوزات کی سرپرستی کرنے افسران کے خلاف قانونی کارروائی بھی ناگزیر ہے۔ تجاوزات لگانے اور لگوانے والے دونوں کو جیل بھیجا جائے۔

خلاصہ اور حل

تجاوزات کے خاتمے کے لیے ضروری ہے کہ صرف ایک دفعہ کے فوٹو سیشن تک محدود نہ رہا جائے بلکہ اس کا فالو اپ بھی لیں۔ (پیرا) PERA اسی صورت کامیاب ہوسکتی ہے اگر "وزیراعلیٰ عوامی فیڈ بیک سیل" بنایا جائے جہاں سرکاری ملازمین کی طرف سے تجاوزات مافیا کا ساتھ دینے کی شکایات ڈائریکٹ سی ایم کو کرسکیں۔

نوٹ

یہ مصنف کا ذاتی نقطہ نظر ہے جس سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔ آپ مصنف ملک سلمان سے اس ای میل پر رابطہ کرسکتے ہیں: [email protected]

Categories: بلاگ

Related Articles

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...