انگریزوں کے دور میں ایجنٹ کے طور پر پالے گئے جاگیرداروں سے جاگیریں واپس لی جائیں، انتخابی عمل میں ہمیشہ کیلئے نااہل قرار دیا جائے۔
مصنف:
رانا امیر احمد خاں
یہ بھی پڑھیں: میٹروبس، اورنج ٹرین اور الیکٹرک بس کے بعد لاہور کی سڑکوں پر ٹرام فرراٹے بھرنے کے لئے تیار
قسط:
168
یہ بھی پڑھیں: وزیراعلیٰ مریم نواز سے یو ایس ایڈ مشن ڈائریکٹر ویرایا کیٹ سوم ونگسری کی ملاقات، تعلقات مزید بہتر بنانے کے مواقع پر گفتگو
احتساب آرڈیننس میں ترامیم:
1: احتساب آرڈیننس میں اس طرح ترمیم کی جائے کہ گریڈ 20 سے نیچے گریڈ 5 تا 19 کے تمام سرکاری و نیم سرکاری ملازمین کے احتساب کو بھی یقینی بنایا جائے کیونکہ بنیادی طور پر گریڈ 5 تا 15 کے ملازمین کرپشن کی بنیاد فراہم کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ایران، اسرائیل کشیدگی: چین اور جنوبی کوریا نے اپنے شہریوں کو ہدایات جاری کردیں
گورنر صاحبان اور صدر مملکت کا احتساب:
2: احتساب آرڈیننس کے مطابق صدر مملکت اور گورنر صاحبان کو بھی اپنی مدت پوری ہونے پر احتساب کے عمل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے لہٰذا یہ امر انتہائی ضروری ہے کہ گورنر صاحبان اور صدر مملکت اپنی اور اپنے رشتہ داروں کی منقولہ و غیر منقولہ جائیداد کی تفصیل عوام کے سامنے پیش کریں تاکہ احتسابی عمل پر عوام کا اعتماد بحال ہو سکے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان نے بلائنڈ ٹی 20 ورلڈ کپ کے فائنل کیلئے کوالیفائی کرلیا
مالیاتی اور سرکاری اداروں کے نادہندگان:
3: تمام مالیاتی اور سرکاری اداروں کے نادہندگان یا جنہوں نے قرضے معاف کروائے ہیں، انہیں نہ صرف انتخابی عمل میں حصہ لینے کے لئے نااہل قرار دیا جائے بلکہ ان کے قرضوں کی رقوم کے عوض ان کی جائیدادیں ضبط کی جائیں۔
یہ بھی پڑھیں: قطر میں عید الاضحیٰ پر 5 چھٹیوں کا اعلان
ایکسپریس خزانات:
4: جن بیوروکریٹس اور سیاستدانوں نے اپنے اثاثوں کے گوشوارے محکمہ انکم ٹیکس اور الیکشن کمیشن کو پیش کیے تھے اور وہ درست نہیں پائے گئے، ایسا قانون بنایا جائے کہ ان کے کلیم کے علاوہ ان کی تمام چھپائی گئی جائیدادوں کو بحق سرکار ضبط کیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: شیخوپورہ: بل درست کرانے آئی بزرگ خاتون پر گارڑ کا تشدد، گھسیٹ کر گیٹ سے باہر نکال دیا
جھوٹے حلف نامے:
5: جھوٹے حلف نامے داخل کرکے ایک سے زائد شہری پلاٹ حاصل کرنے والوں سے تمام ایسے پلاٹوں کی موجودہ مارکیٹ قیمت وصول کی جائے۔
یہ بھی پڑھیں: راولپنڈی؛ جی ایچ کیو گیٹ حملہ کیس، ملزمان پر ایک بار پھر فرد جرم عائد نہ ہو سکی۔
بغیر ضوابط کے تعمیرات:
6: بیوروکریٹ اور سیاستدانوں میں سے جس کسی نے بھی شہروں میں ایک سے زائد پلاٹ، کوٹھیاں اور بنگلے تعمیر کئے ہیں ایسی تمام جائیدادوں کو جورسوتوں، سرکاری خزانے میں خردبرد اور ناجائز مراعات کے ذریعے بنائی گئی ہیں بحقِ سرکار ضبط کیا جائے کیونکہ آج اس مہنگائی کے دور میں ایماندار سرکاری ملازم ہو یا سیاستدان ہر کسی کے لئے ایک بنگلے سے زائد کی تعمیر ناممکنات میں سے ہے۔
یہ بھی پڑھیں: دفتر خارجہ نے پاکستان پر خفیہ اور غیر قانونی ایٹمی سرگرمیوں کے بھارتی الزامات بےبنیاد قرار دیدیئے
زرعی اصلاحات کی بازگشت:
7: جن بااثر افراد نے زرعی اصلاحات سے زائد زمینیں اپنے پاس رکھی ہوئی ہیں اور جنہوں نے غریب کسانوں کا پانی چوری کرنے کے لئے زیادہ بڑے موگے رکھوائے ہوئے ہیں ان سب کا احتساب کیا جائے۔ نیز زرعی اصلاحات میں دی گئی تمام مراعات واپس لی جائیں۔ مزید زرعی اصلاحات کی جائیں اور انگریزوں کے دور میں ایجنٹ کے طور پر پالے گئے جاگیرداروں سے تمام جاگیریں واپس لی جائیں۔
یہ بھی پڑھیں: گندم کے کاشتکاروں کے لیے 1000 مفت ٹریکٹر، فی ایکڑ 5 ہزار کیش گرانٹ سکیم کا آغاز ہو گیا
خارجی بنکوں میں دولت:
8: کرپٹ اعلیٰ افسران اور سیاستدانوں کی لوٹ مار کردہ دولت جو بیرون ملک بنکوں میں جمع ہے اسے واپس لانے اور بحق سرکار ضبط کرنے کے لئے مناسب لائحہ عمل اور قانون بنایا جائے تاکہ یہ دولت واپس لے کر ملک و قوم کے تمام بیرونی قرضوں کی ادائیگی کی جا سکے۔ نیز انہیں انتخابی عمل میں بھی ہمیشہ کے لئے حصہ لینے کے لئے نااہل قرار دیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: اثرور افراد کا بوڑھی ماں کے سامنے نوجوان کو برہنہ کرکے تشدد
نگران حکومت کا عمل:
نگران حکومت کے حالیہ چند اقدامات سے انتخاب اور احتساب کا عمل مشکوک ہوتا جارہا ہے لہٰذا ہم اراکین ہائی کورٹ بار نگران حکمرانوں کو خبردار کر دینا چاہتے ہیں کہ اگر انہوں نے اپنے وعدوں کے مطابق 3 فروری 1997ء کو الیکشن نہ کروائے تو یہ آئین سے ماورا کارروائی کو دعوت دینے کے مترادف ہو گا جس کو پاکستان کے جمہوریت پسند عوام برداشت نہیں کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی میں 16 سالہ لڑکی کی لاش ملنے کا کیس حل، زیادتی کے بعد قتل کرنے والا پڑوسی گرفتار
رابطہ:
رانا امیر احمد خاں ایڈووکیٹ، 13 فین روڈ لاہور
مورخہ 16 مئی 1998ء
قرارداد رانا امیر احمد خاں
(جاری ہے)
نوٹ:
یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔








