دس سال پہلے دہشت گردی کا منظر کچھ اور تھا آج کچھ اور ہے، کسی نے تو عدالت کو سمجھانا ہے کہ ہو کیا رہا ہے، جسٹس محسن اختر کیانی، لاپتہ شہری کی بازیابی سے متعلق ان کیمراہ بریفنگ طلب

اسلام آباد ہائیکورٹ کا اقدام
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)اسلام آباد ہائیکورٹ نے لاپتہ شہری کی بازیابی سے متعلق ان کیمرا بریفننگ طلب کرلی۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ "دس سال پہلے دہشتگردی کا منظر کچھ اور تھا، آج کچھ اور ہے۔ کسی نے تو عدالت کو سمجھانا ہے کہ ہو کیا رہا ہے، آج تک کوئی عدالت کو نہیں سمجھا سکا۔" انہوں نے مزید کہا کہ "کوئی سٹیج پر یہ کرمنل کارروائی کی جانب معاملات جائیں گے، یہ تو پارلیمنٹ کا کام ہے جنہوں نے آنکھیں بند کی ہوئی ہیں۔ اب آپ نے بتانا ہے کہ کس نے آکر بریفننگ دینی ہے، کون سا افسر پیش ہوگا۔"
یہ بھی پڑھیں: لاہور، اغواء ہونیوالی 3 سالہ بچی قتل کردی گئی
کیس کی سماعت اور حکومتی اقدامات
نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں لاپتہ شہری عمر عبداللہ کی بازیابی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے کیس کی سماعت کی، حکومت کی جانب سے لاپتہ شہری کی فیملی کے اکاؤنٹ میں 50 لاکھ روپے کی امدادی رقم منتقل کر دی گئی۔ وزارت دفاع اور ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے رقم آن لائن منتقل کرنے کی رسید عدالت میں پیش کردی۔
یہ بھی پڑھیں: ندا یاسر کو میزبانی کا شوق کسے دیکھ کر ہوا؟
والد کا بیان
جسٹس محسن اختر کیانی نے لاپتہ شہری کے والد سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ "رقم منتقل ہو گئی ہے کل تک آپ کو مل جائے گی، فیملی کے دکھوں کا مداوا ان پیسوں سے نہیں ہوسکتا۔"
یہ بھی پڑھیں: بھارتی میزائل نے بھارتی پنجاب میں اپنے ہی علاقے کو نشانہ بنایا، پاک فضائیہ کے ڈپٹی چیف نے سب کو دکھا دیا
ان کیمرا بریفننگ کی ہدایت
عدالت نے لاپتہ شہری کی بازیابی سے متعلق ان کیمرا بریفننگ طلب کرلی۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ "بے شک 5 افسر آ جائیں، ہو سکتا ہے ہمیں ایک افسر کی بات سمجھ نہ آئے۔" چھ اکتوبر کو بریفننگ ان کیمرا ہوگی، آپ نے بتانا ہے کہ کون سا افسر پیش ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: خوشدل شاہ نے نیوزی لینڈ میں شائقین کیساتھ لڑائی کے راز سے پردہ اٹھادیا
وزارت دفاع کا ردعمل
جسٹس محسن اختر کیانی نے نمائندہ وزارت دفاع سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ "آپ سب قابل احترام ہیں، جو بات ہوگی عدالت میں ہوگی، یقین کریں میں کسی کو کھاؤں گا نہیں۔" عدالت نے کہا کہ "لاپتہ افراد کمیشن میں افسر پیش ہوتے ہیں، انہیں کوئی اعتراض نہیں ہوتا، لیکن جب عدالت بلاتی ہے تو سب افسر ناراض ہو جاتے ہیں۔" انہوں نے مزید کہا کہ "پتہ نہیں کورٹ سے کیوں ناراض ہو جاتے ہیں، جبکہ وہی افسران کمیشن میں پیش ہوتے ہیں۔"
یہ بھی پڑھیں: عمران خان سے ملاقات کے معاملات دراصل کون دیکھتا ہے؟ شیر افضل مروت نے بھانڈا پھوڑ دیا
مسنگ پرسن کا معاملہ
اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ "آپ نے عدالت کو 6 اکتوبر سے پہلے بتانا ہے کہ کونسا افسر ان کیمرا بریفننگ دے گا۔ کمیشن آف انکوائری نے پورا ڈیٹا دیا ہے، 572 مسنگ پرسن ہیں۔" جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ "مسنگ پرسن کی درخواست کو 10 سال ہو گئے ہیں، میں نے لارجر بنچ میں کہا ان کیمرا آ جائیں۔"
کیس کی سماعت کی توسیع
عدالت نے کہا کہ "ریاست کے پاس پیسوں کی کمی نہیں، لیکن مسئلہ یہ ہے کہ ایسے مسائل حل نہیں ہوں گے۔" جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ "آپ بتائیں گے کہاں ہے مسنک پرسن؟ کیا وہ افغانستان کی جیل میں ہے؟" کیس کی سماعت 6 اکتوبر تک ملتوی کردی گئی۔