ہم روکھی سوکھی کھاکر گزارہ کر لیں گے لیکن خوددار قوم کی حیثیت سے اپنی آزادی اور سلامتی کے تحفظ کی خاطر کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے

مصنف: رانا امیر احمد خاں
قسط: 169
پاکستان کی ایٹمی صلاحیت کا اظہار
ہندوستان کے ایٹمی دھماکوں کے جواب میں پاکستان کی ایٹمی صلاحیت کے اظہار کے لیے بلاتاخیر بھرپور ایٹمی دھماکے کئے جائیں۔ میزائل ٹیکنالوجی کے بعد بھارت نے جنوب مشرقی ایشیاء میں ایٹمی دوڑ شروع کر کے ہمسایہ ممالک کی سلامتی کے لیے شدید خطرات پیدا کر دئیے ہیں۔
بھارتی جارحانہ عزائم
بھارت کے جارحانہ عزائم اور متعدد ایٹمی دھماکوں کے پیش نظر پاکستان کے دفاع اور سلامتی کا تقاضا ہے کہ پاکستان بھی فوری طور پر جوابی ایٹمی دھماکے کرے اور ایسا کر کے بھارت کو خبردار کر دیا جائے کہ ہم بھارت کے جارحانہ عزائم کا منہ توڑ جواب دینے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ ہم روکھی سوکھی کھاکر گزارہ کر لیں گے لیکن خوددار اور باحمیت قوم کی حیثیت سے اپنی آزادی، خودمختاری، سلامتی کے تحفظ اور عزت و وقار کی خاطر کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔
بیرونی دباؤ اور چالیں
پاکستان کو جوابی ایٹمی دھماکے کرنے سے باز رکھنے کے لیے پاکستان پر امریکہ اور دیگر ممالک کی طرف سے دباؤ بڑھے گا اور بہلانے پھسلانے کی باتیں بھی کی جائیں گی۔ پاکستان کی سلامتی کی گارنٹی فراہم کرنے کے لیے بھی یقین دہانی کروائی جائے گی لیکن پاکستان کی موجودہ قیادت کو کسی بھی ایسی بات پر کان دھرنے اور بیرونی دباؤ قبول کرنے سے گریز کرنا ہو گا کیونکہ ماضی میں کبھی بھی پاکستان کو ایک قابلِ اعتماد دوست اور اْس کا حلیف ہونے کا ثبوت نہیں دیا گیا۔
کشمیر کا مسئلہ
گزشتہ 50سال سے بھارت نے کشمیر پر جارحانہ قبضہ کر کے کشمیری مسلمانوں پر عرصہ حیات تنگ کر رکھا ہے اور اس نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے استصواب رائے کے مطالبے کو کبھی درخوراعتنا نہیں سمجھا۔ بڑی طاقت نے ہندوستان کو اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل کرنے کے لیے کبھی اس طرح دباؤ نہیں ڈالا جس طرح اس نے عراق میں اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل کروایا ہے۔
بڑی طاقت کا دہرا معیار
بھارت نے کیمیکل ویپن ٹریٹی (Chemical Weapon Treaty) پر بھی دستخط کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ بھارت کے غیر ذمہ دارانہ طرز عمل اور مسئلہ جموں و کشمیر کے حل کے ضمن میں اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی کرنے کے باوجود بڑی طاقت نے بھارت کو اپنا ایٹمی اور میزائل پروگرام جاری رکھنے کی کھلی چھٹی دئیے رکھی ہے۔ اس کے برعکس، بڑی طاقت نے پاکستان کے ساتھ متعدد دفاعی معاہدوں میں حلیف ہونے کے باوجود 1965ء کی جنگ کے بعد پاکستان کو ہتھیار دینا بند کر دئیے۔
پاکستان کی بے وفائی اور مشکلات
1971ء میں پاکستان کو دولخت کرنے کی ہندوستان کی سازش میں بڑی طاقت برابر کی شریک جرم رہی۔ افغان جہاد کے نتیجہ میں روس کی شکست و ریخت کے بعد تو بڑی طاقت نے بے وفائی اور طوطا چشمی کی انتہا کر دی۔ پریسلر ترمیم کے ذریعے پاکستان کی اقتصادی و فوجی امداد اور کل پرزوں تک کی سپلائی بند کر دی گئی۔ F6 جہاز دینے سے انکار کر دیا گیا جن کی پیشگی وصول کردہ قیمت خرید آج تک واپس نہیں کی۔
(جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔