مختصر سی مدت میں محبت اور دوستی کا ایسا رشتہ بندھ گیا جسے الفاظ میں بیان نہیں کر سکتا،اس کے جانے کے بعد صاحب کی اداسی اور میری تنہائی گہری ہو گئی

مصنف: شہزاد احمد حمید
قسط: 301
مجھے صاحب کے ساتھ کام کرتے سال بھر گزر گیا تھا کہ ایک روز مشہود بیوی بچوں سمیت نئے مستقبل کا سہانا خواب دل میں سجائے امریکہ چلا گیا۔ مختصر سی مدت میں محبت اور دوستی کا ایسا رشتہ بندھ گیا تھا جسے الفاظ میں تو بیان نہیں کر سکتا بس ایک چیز مشترک تھی ”مفلسی اور مخلصی۔“
اس کے جانے کے بعد صاحب کی اداسی اور میری تنہائی گہری ہو گئی تھی۔ میرا کام بڑھ گیا تھا کہ جو کام مشہود اکیلے انجام دیتا تھا اب مجھے نئے پی آر او حافظ جاوید اقبال (نیک اور بھلے مانس شخص تھا) سے مل کے کرنا پڑتا تھا۔
مشہود امریکہ گیا تو سرکاری فون کا خوب فائدہ اٹھاتے ہفتہ میں دو بار مشہود سے بات کر لیتا اور کبھی صاحب کی بات بھی ہو جاتی تھی۔ امریکہ جانے کے بعد وہ مجھے ایک بات ضرور کہتا "امریکہ کا ویزا لگوا لیں اور میرے پاس آئیں۔ میں آپ کو دنیا میں جنت دکھاؤں گا اور حوروں سے ملاقات کراؤں گا۔"
ویزا کا حصول
امریکن قونصلر جنرل کا ہمارے دفتر آتا رہتا تھا۔ ایک دن آیا تو صاحب نے میرے امریکی ویزا کے لئے کہا۔ اگلے 2 ہفتوں میں میری فیملی کا امریکی ویزا لگ گیا۔ مشہود اس خبر سے بہت خوش تھا اور میں اس کے پاس جانے کا پروگرام بنا رہا ہی تھا کہ ایک انہونی کی وجہ سے اُسے پاکستان آنا پڑا۔
میں 4 ہفتے کے لئے امریکہ گیا۔ یہ کہانی آگے کسی باب میں بیان ہو گی۔
صاحب کے رشتہ دار
صاحب کے بھائی اور بھانجھے؛ راجہ ناصر صاحب کے سگے جبکہ راجہ حامد نواز تایا زاد بھائی تھے۔ دونوں صاحب کا انتہائی احترام کرتے اور صاحب کی ان سے محبت بھی مثالی تھی۔ یہ دونوں شاندار انسان تھے۔
راجہ حامد تو بڑے aristocrate شخصیت تھے۔ دھیما مزاج، خوش لباس، زندہ دل اور بڑے سوشل۔ پوٹھو ہار ٹاؤن کے ناظم بھی رہے اور بڑے بڑوں سے خوب تعلقات تھے۔ باغ و بہار شخصیت راجہ ناصر ڈیرے کے انچارج تھے۔ ہر آنے والے سے خوش اخلاقی اور مسکراتے چہرے سے ملتے۔
انہوں نے چوہدری نثار کے خلاف 2007ء میں نیشنل اسمبلی کا الیکشن بھی لڑا لیکن تھوڑے ووٹوں سے ہار گئے تھے۔ دونوں حضرات کا لاہور کا چکر لگتا اور خوب گپ شپ بھی رہتی۔ آج بھی ان سے رابطہ ہے۔
صاحب کے بھانجھے
صاحب کے بھانجھے راجہ معین، راجہ شاہد، راجہ ٹونی، راجہ شجاع (بلدیاتی الیکشن 2015ء میں ان کا قتل ہو گیا تھا)، راجہ ساجد مہدی، سبھی خامدانی، ہنس مکھ اور سلجھے ہوئے نوجوان تھے۔ بہت عزت سے ملتے۔ صاحب اور بھانجوں کی محبت مثالی تھی۔
ٹی ایم اے پوٹھو ہار کے افسران
خواجہ جاوید لطیف ٹی ایم او تھے۔ سلجھے ہوئے نفیس انسان۔ بہت پیار اور عزت سے ملتے۔ بہت عرصہ تک میرا موبائیل کا بل انہی کے ذمہ رہا۔ پرویز حیدری ٹی او (آئی اینڈ ایس) تھے۔ شوقین، رنگین مزاج اور سیانا افسر۔ کینیڈا کی شہریت بھی اسی دور میں لی۔
بعد میں ان کی جگہ منیر خاں آگئے۔ وہ خوش مزاج، قول کے پکے، وضع دار اور مہمان نواز تھے۔ گجرات کا رہنے والا عرفان بٹ "ٹی او ریگولیشن" تھا۔ خالصتاً کشمیری۔ بعد میں اورنگ زیب کا بیٹا کامران اس پوسٹ پر تعینات ہوا۔
شکیل سب انجینئر تھا۔ بھلے مانس اور صاحب کے قریب۔ کئی بار مجھے اور مشہود کو پرفیوم تحفے میں دیا کرتا تھا۔ اشرف بھٹی بھی سب انجینئر تھا۔ زندہ دل، ہنس مکھ اور مہمان نواز۔ صاحب کا پرانا ساتھی۔ شبیر ٹیلی فون آپریٹر تھا۔ سیدھا سادہ نوجوان۔ ابرار گن مین اور وائیرلیس آپریٹر تھا۔
سمجھ دار اور وفادار نوجوان۔(جاری ہے)
نوٹ
یہ کتاب "بک ہوم" نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔