روس کے تیل پر انحصار کم کریں، ورنہ تجارتی معاہدہ مشکل ہوگا: امریکا کا بھارت کو انتباہ

تجارتی مذاکرات میں روسی تیل کا معاملہ
واشنگٹن/نئی دہلی (ڈیلی پاکستان آن لائن) امریکی تجارتی مذاکرات کاروں نے بھارتی ہم منصبوں کو واضح پیغام دیا ہے کہ روسی تیل کی خریداری میں کمی، بھارت کے ٹیرف ریٹ کم کرنے اور دو طرفہ تجارتی معاہدے کو آگے بڑھانے کے لیے ضروری ہے۔ یہ بات خبر ایجنسی رائٹرز کو مذاکرات سے واقف ذرائع نے بتائی۔
یہ بھی پڑھیں: شہرقائد میں پارہ 40ڈگری تک جانے کا امکان
امریکا کی تجارتی حکمت عملی
امریکی حکام کے مطابق مذاکرات مثبت سمت میں ہیں لیکن مارکیٹ تک رسائی، تجارتی خسارے اور روسی تیل کی درآمدات جیسے معاملات پر مزید پیش رفت کی ضرورت ہے۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ بارہا بھارت، یورپی یونین اور نیٹو ممالک پر دباؤ ڈال چکے ہیں کہ وہ روسی تیل کی خریداری کم کریں تاکہ ماسکو کی آمدن کم ہو اور یوکرین جنگ کے خاتمے میں تیزی لائی جا سکے۔
یہ بھی پڑھیں: سیاست میں عزت ہے نہ عوام کی خدمت، ملک کے مسائل برقرار ہیں: شاہد خاقان عباسی
زیادہ سے زیادہ دباؤ کی حکمت عملی
ذرائع کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ تجارتی مذاکرات کو روسی تیل کی خریداری سے جوڑ کر اپنی پالیسی مقاصد کے حصول کے لیے "زیادہ سے زیادہ دباؤ" کی حکمتِ عملی اپنارہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: گلگت بلتستان اسمبلی میں ہنگامہ، حکومتی رکن فضل رحیم نے اپوزیشن رہنما نواز خان کو چپل دے ماری
بھارت پر اضافی ٹیرف کا اثر
امریکا نے بھارت سے درآمدات پر مزید 25 فیصد ٹیرف عائد کر دیا ہے، جس کے بعد بھارتی مصنوعات پر کل ڈیوٹی 50 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔ اس اقدام نے دونوں جمہوری ممالک کے درمیان تجارتی مذاکرات کو مزید مشکل بنا دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: دبئی ورلڈ ٹریڈ سینٹر میں مڈل ایسٹ انرجی 2025 کے 49 ویں ایڈیشن کا انعقاد، پاکستان کے سفیر فیصل نیاز ترمذی نے پاکستان پویلین کا افتتاح کردیا
چین کے ساتھ تجارتی تعلقات
دلچسپ امر یہ ہے کہ ٹرمپ نے چین پر ایسے اضافی ٹیرف لگانے سے گریز کیا ہے، حالانکہ بیجنگ بھی روسی تیل کا بڑا خریدار ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق امریکا چین کے ساتھ جاری "تجارتی جنگ بندی" کو نقصان نہیں پہنچانا چاہتا۔
یہ بھی پڑھیں: اے این ایف : مختلف شہروں سے 2 کروڑ سے زائد مالیت کی منشیات برآمد
بھارت اور چین کا کردار
بھارت اور چین روسی تیل کے سب سے بڑے خریدار ہیں۔ اس پر متعدد امریکی پابندیاں عائد ہیں جن سے ماسکو کی عالمی منڈیوں تک رسائی پہلے ہی محدود ہو چکی ہے۔
بھارت کا موقف
بھارت نے جواب میں کہا ہے کہ روسی تیل کی خریداری اس کے معاشی مفاد میں ہے۔ ساتھ ہی اس نے مغربی ممالک پر منافقت کا الزام لگایا ہے کہ وہ خود روس کے ساتھ تجارت جاری رکھے ہوئے ہیں جبکہ بھارت پر دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔