توہین عدالت کیس؛ شیر افضل مروت کی سابق ڈی پی او اٹک کو معافی مانگنے کی آفر
اسلام آباد ہائی کورٹ میں توہین عدالت کا کیس
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) اسلام آباد ہائی کورٹ میں عدالتی حکم کے باوجود بانی پی ٹی آئی سے اگست 2023 میں اٹک جیل میں ملنے نہ دینے پر توہین عدالت کے کیس میں درخواست گزار شیر افضل مروت نے سابق ڈی پی او اٹک غیاث گل کو معافی مانگنے کی آفر کر دی۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت کی سپورٹ کا مطلب یہ نہیں ہم اس بجٹ کا حصہ ہیں: شازیہ مری
سماعت کی تفصیلات
روزنامہ جنگ کے مطابق جسٹس راجہ انعام امین منہاس نے توہین عدالت کیس کی سماعت کی، جس میں درخواست گزار شیر افضل مروت ذاتی حیثیت میں پیش ہوئے۔ عدالت نے شیر افضل مروت کی آفر پر ڈی پی او اٹک غیاث گل سے تحریری جواب طلب کر لیا۔
یہ بھی پڑھیں: عمرے کی آڑ میں گداگری کیلئے سعودی عرب جانے کی کوشش میں تین خواتین گرفتار
ملنے کی اجازت اور الزامات
دوران سماعت شیر افضل مروت نے کہا کہ 8 اگست 23 کو ہائی کورٹ نے مجھے، عمیر نیازی اور نعیم پنجوتھا کو ملاقات کی اجازت دی، ہم اٹک جیل پہنچے اور مسلسل انتظار کے باوجود ملاقات نہ کرائی گئی۔ جب ہم واپس آگئے تو بعد میں ڈی پی او اٹک نے جعلی مقدمہ درج کرا دیا، جعلی پرچے میں ہم پر الزام لگایا کہ ہم نے توڑ پھوڑ کی اور پولیس کو دھمکیاں دیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ جعلی پرچے میں لکھا گیا کہ ہم نے پولیس کی وردی پھاڑی، جبکہ ہائی کورٹ کے حکم پر عمل درآمد نہیں کیا گیا۔ دو سال سے توہین کیس چل رہا ہے، مگر ایسا کوئی واقعہ نہیں ہوا۔ میں اگر جھوٹ بولوں تو اللہ کا قہر نازل ہو، اگلے روز پولیس نے مجھے اغواء کرنے کی کوشش کی۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی سندھ کے جنرل سیکرٹری پارٹی عہدے اور کور کمیٹی کی رکنیت سے مستعفی
عدالت کے سوالات
جس پر جسٹس راجہ انعام امین منہاس نے کہا کہ رکیں، یہ بتائیں اس مقدمے کا کیا ہوا؟ شیر افضل مروت نے جواب دیا کہ ہم ٹرائل کورٹ پیش ہوئے، ہماری ضمانت کنفرم ہوئی، ہم بری ہوگئے۔
یہ بھی پڑھیں: ایف ڈی اے لاہور پنجاب ٹینس چیمپئن شپ میں اشعر/ہادی اور ملک/غضنفر کی شاندار کارکردگی
معافی کی درخواست
جسٹس راجہ انعام امین منہاس نے شیر افضل مروت سے سوال کیا کہ اب آپ کیا چاہتے ہیں؟ شیر افضل مروت نے کہا کہ چاہتا ہوں اس وقت کا ڈی پی او اٹک غیاث گل مجھ سے معذرت کرے یا غلطی تسلیم کرے۔
عدالت کا فیصلہ
عدالت نے پولیس کو ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ یہ جو آفر کر رہے ہیں اس پر تحریری جواب جمع کرائیں۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے ہدایات کے ساتھ کیس کی سماعت اگلے مہینے تک ملتوی کر دی۔








