غزہ سے اسرائیلی افواج کے انخلا کے معاملے پر وضاحت اور مزید بات چیت کی ضرورت ہے، قطر

قطر کے وزیرِ اعظم کا بیان
دوحہ (ڈیلی پاکستان آن لائن) قطر کے وزیرِ اعظم شیخ محمد بن عبدالرحمان نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے منصوبے کے کئی نکات وضاحت اور مذاکرات کے متقاضی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: فیک نیوز پر سخت قانونی کارروائی کا حکم، سپیشل کنٹرول روم قائم، عشرۂ محرم حساس ہے، کوتاہی کی قطعاً گنجائش نہیں: وزیر اعلیٰ مریم نواز
مذاکرات کی ضرورت
غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق، قطری وزیر اعظم نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ غزہ سے اسرائیلی افواج کے انخلا کے معاملے پر وضاحت درکار ہے اور اسرائیلی افواج کے انخلا پر مزید بات چیت ہونی چاہیئے۔ قطر کے وزیراعظم نے بتایا کہ پیر کو جو پیش کیا گیا وہ اصولوں کی ایک فہرست تھی جس کی تفصیلات پر بات چیت کی ضرورت ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب بھر میں ایک ہفتے میں تجاوزات ختم کرنے کا حکم ، ہر شہر میں گورننس کی ایکسی لینس نظر آنی چاہیے: مریم نواز
امیدیں اور توقعات
قطری وزیراعظم کا کہنا تھا کہ امید ہے تمام فریقین منصوبے کو تعمیری انداز میں دیکھیں گے۔ غزہ میں فلسطینی انتظامیہ پر امریکا کے ساتھ بات چیت کی جائے گی، اس کا اسرائیل سے کوئی تعلق نہیں۔ منصوبے میں جنگ بندی کو ایک واضح شق کے طور پر شامل کیا گیا ہے۔ امید ہے فریقین جنگ خاتمے کے موقع سے فائدہ اٹھائیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: صدر ٹرمپ کا بڑا فیصلہ، 12 ممالک پر مکمل سفری پابندیاں عائد
حماس کے ساتھ بات چیت
الجزیرہ سے گفتگو میں قطر کے وزیرِ اعظم شیخ محمد بن عبدالرحمان کا کہنا تھا کہ اسرائیلی وزیراعظم کی معافی کوئی احسان نہیں بلکہ ہمارا بنیادی حق تھا۔ انہوں نے حماس پر واضح کیا کہ ہمارا اولین مقصد جنگ روکنا ہے۔ حماس نے ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے منصوبے کا جائزہ لینے کا وعدہ کیا ہے، ٹرمپ کا منصوبہ جنگ ختم کرنے کے بنیادی مقصد کو حاصل کرتا ہے۔
تعاون کے ممکنہ راستے
انہوں نے بتایا کہ غزہ ثالثی اجلاس میں مصر اور ترکی کے حکام بھی شریک ہوں گے۔ منصوبہ منظور ہوا تو عرب اور اسلامی ممالک فلسطینیوں کی حمایت کرنے والے تمام طریقہ کار میں شرکت کا خیرمقدم کریں گے۔ قطری وزیراعظم نے کہا کہ منصوبہ ابتدائی مراحل میں ہے، قطر ایسا راستہ بنانے کی کوشش کر رہا ہے جو فلسطینیوں کے حقوق کا تحفظ کرے۔