گاڑی ہچکولے کھاتی مست شرابی کی طرح جھومتی آگے بڑھتی ہے، بیت الخلاء میں ٹک کر بیٹھنا محال ہو جاتا ہے، صاف پتہ چلتاہے کہ مسافر پر کیا بیتی ہے
مصنف کی شناخت
مصنف: محمد سعید جاوید
قسط: 279
یہ بھی پڑھیں: قیدیوں کے تبادلے کے بعد روس کا یوکرین کے دارالحکومت پر بڑا حملہ
بیت الخلاء کی حقیقت
اور اب جب کہ بیت الخلاء تک آ ہی گئے ہیں تو کچھ ذکر اس کا بھی ہو جائے۔ لیکن ذرا ٹھہرئیے اگر عام گاڑی میں سفر ہوتا ہے تو اتنی آسانی سے وہاں جایا بھی نہیں جا سکتا۔ نجانے کتنے لوگوں کے سروں اور کاندھوں کے اوپر سے اچھلتے کودتے اور ان کے ہاتھ پیر کچلتے، کچھ دھکے دے کر اور کچھ کھا کر کچھ لوگ وہاں تک پہنچ بھی جاتے تھے تو وہ بڑے خوش قسمت ہوتے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: افغان حکومت کا بھی پاکستان میں اپنا سفیر تعینات کرنے کا اعلان
پہلی رکاوٹ
لیکن بیت الخلاء کے سفر کی آخری رکاوٹ ایک نا پسندیدہ سا شخص ہوتا تھا جو اس کے دروازے سے ٹیک لگائے بیٹھا ہوتا تھا اور اندر جانے کے لیے اس کو باقاعدہ درخواست کرنا پڑتی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: پتوکی میں لڑکی سے زیادتی، ملزم کے ساتھی نے ویڈیو وائرل کردی
بہترین اور بدترین تجربہ
غالباً پاکستانی ریل گاڑیوں میں ادنیٰ درجوں کے بیت الخلاء دنیا میں سب سے گندے اور غلیظ ہوتے ہیں۔ ابھی پوری طرح اندر داخل بھی نہیں ہوتے کہ بھاری بھرکم دروازہ ٹھاہ کی آواز کے ساتھ بند ہوتا اور شانے یا کمر پر لگتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وفاقی کابینہ کا اجلاس آج دوپہر کتنے بجے ہو گا ؟ جانیے
اندر کا منظر
اندر اسٹین لیس اسٹیل کے فرش پر ایک چبوترے پر منزل مقصود ہوتی ہے کونے میں ایک چھوٹا سا واش بیسن نصب ہوتا ہے جس کے اوپر ایک آئینہ لگا ہوتا ہے جو گردش ایام اور کثرت استعمال سے اتنا گھسا پٹا ہوچکا ہوتا ہے کہ وہ خراب گھڑی کے وقت کی طرح ایک اندازے سے ہی مسافر کا عکس ظاہر کرتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کے احتجاجی مظاہرین نے برازیلی ساختہ آنسو گیس کے شیل پولیس پر برسائے، ڈی پی او اٹک کا دعویٰ
مسافر کی شرمندگی
جب کوئی مسافر اپنے گیلے کپڑوں کے ساتھ خجالت محسوس کرتا ہوا باہر آتا ہے تو صاف پتہ لگ جاتا ہے کہ اندر نجانے اس بے چارے مسافر پر کیا بیتی ہے جس کا دْکھ یہ اپنی جھکی ہوئی نظروں سے بیان کر رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سموگ بے قابو، پنجاب بھر میں تمام تعلیمی ادارے 17نومبر تک بند
بہتری کی کوششیں
ترقی یافتہ ملکوں میں بیت الخلاء کی صفائی کا خود کار نظام ہوتا ہے جو نیچے ٹینکوں سے منسلک ہوتا ہے، ہمارے ہاں ابھی یہ سہولت نہیں ہے، اس لیے سارا کیا دھرا خلاؤں سے ہوتا ہوا نیچے پٹری کے عین وسط میں جا گرتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور میں آن لائن ٹیکسی ڈرائیورز کے ساتھ وارداتیں کرنے والے گینگ کا سرغنہ ساتھی سمیت گرفتار
مسافروں کی درخواست
اس لیے محکمے والے بار بار التماس کرتے ہیں کہ “معزز مسافروں سے گزارش ہے کہ جب گاڑی اسٹیشن پر رْکی ہوئی ہو تو بیت الخلاء استعمال نہ کریں۔” مگر کچھ پاکستانی معززین نے تو اس کے برعکس کرنے کا حلف اٹھایا ہوا ہوتا ہے۔
نوٹ
یہ کتاب "بک ہوم" نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔








