بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ کے ایجنٹس اب بھی بنگلہ دیش کے میڈیا، تعلیمی شعبے اور انتظامیہ میں سرگرم ہیں، تہلکہ خیز انکشاف

بھارتی خفیہ ایجنسی "را" کی سرگرمیاں
لاہور(طیبہ بخاری سے) بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ کے ایجنٹس اب بھی بنگلہ دیش کے میڈیا، تعلیمی شعبے اور انتظامیہ میں سرگرم ہیں۔ یہ انکشاف ڈھاکہ پریس کلب میں خصوصی سیمینار میں کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: ایران پر امریکی بمباری کا کوئی جواز نہیں، ایرانی عوام کی مدد کی کوشش کریں گے، روسی صدر
سیمینار کی تفصیلات
ڈھاکہ پریس کلب میں خصوصی سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کنوینر سٹیزن کونسل محمد شمس الدین نے انکشاف کیا ہے کہ بھارتی خفیہ ایجنسی RAW کے ایجنٹس اب بھی بنگلہ دیش کی میڈیا، تعلیم اور انتظامیہ میں زہر گھول رہے ہیں۔ انہوں نے آئندہ انتخابات میں ’’دہلی کے حمایت یافتہ ایجنٹس‘‘ کی نامزدگی روکنے کا مطالبہ بھی کر دیا۔
یہ بھی پڑھیں: سیلابی صورتحال، پنجاب یونیورسٹی نے ایل ایل بی کے سالانہ امتحانات ملتوی کر دیئے
سیمینار کی تقریب
سیمینار کا اہتمام نواب سلیمان اکیڈمی کی جانب سے ڈھاکہ نیشنل پریس کلب کے اکرم خان ہال میں کیا گیا تھا جس کا عنوان ’’عظیم رہنما قائد اعظم محمد علی جناحؒ کی مسلم وطن کی تشکیل میں خدمات‘‘ تھا۔ سیمینار کی صدارت تقریب اکیڈمی کے صدر عبد الجبار نے کی، سیمینار میں پاکستان ہائی کمیشن کے ثقافتی سیکرٹری انیل اصغر کلہوڑو، ورلڈ مسلم امہ کے صدر ڈاکٹر فرید الدین، سینئر وکیل مصطفیٰ جمال بھویان، بنگلہ دیش میں اردو بولنے والے کمیونٹی کے رہنما افضل ورسی، نواب سلیمان کے پوتے عمران حسن، نیشنل انقلابی کونسل کے جوائنٹ کنوینر سید قطب، ویمن جرنلسٹس ایسوسی ایشن کی جنرل سیکرٹری لابین رحمان، مسلم لیگ کے پبلسٹی سیکرٹری مامون الرشید مامون اور انجینئر میزا نور رحمان ڈی بی سمیت دیگر رہنماؤں نے بھی شرکت کی۔
یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ نے امریکا میں ادویات کی قیمتوں میں کمی کے حکم نامے پر دستخط کردیئے۔
قائد اعظمؒ کی خدمات پر بات
سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کنوینر سٹیزن کونسل محمد شمس الدین نے کہا کہ قائد اعظم محمد علی جناحؒ کو یاد کرنا ہماری تاریخی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے ڈھاکہ یونیورسٹی میں قائد اعظمؒ اور علامہ اقبالؒ ہالز کے نام واپس بحال کرنے کا مطالبہ کیا، جو پہلے پاکستان اور بنگلہ دیش کے عوام کے فکری رابطے کی علامت تھے۔
انہوں نے جولائی چارٹر کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اس نے مسلمانوں کی تاریخ اور ورثے کو نظر انداز کیا، بشمول بنگال کی تقسیم، نواب سر سلیمان اور قائد اعظمؒ کی خدمات۔ مزید برآں، انہوں نے گلستان کے ابرار فہد ایونیو پر کچھ بینکوں پر اب بھی ’’بنگابندھو ایونیو‘‘ کے بورڈز لگے ہونے پر تشویش کا اظہار کیا اور اسے ’’انتہائی فکر انگیز‘‘ قرار دیا۔
قائد اعظمؒ کے وژن کی یاد
انیل اصغر کلہوڑو نے قائد اعظمؒ کے وژن کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ قائد اعظم محمد علی جناحؒ نے ڈھاکہ کو مشرقی پاکستان کی دارالحکومت کے طور پر تصور کیا اور مسلم امہ کی ترقی و اتحاد کے لیے دن رات محنت کی۔
ڈاکٹر فرید الدین نے کہا کہ تمام مسلمانوں کی ایک ہی شناخت ہے – ہم ایک امت کے ارکان ہیں۔
لابین رحمان نے کہا کہ 5 اگست 2024ء کے بعد صحافیوں کو حقائق پیش کرنے میں کوئی رکاوٹ نہیں آتی یہ ہماری عوامی بغاوت کی بڑی کامیابی ہے۔ سید قطب نے قائد اعظم محمد علی جناحؒ کو ’’مسلم قوم پرست سیاست کا چمکتا ستارا‘‘ قرار دیا اور کہا کہ ’’بنگلہ دیش کے عوام ان کے احسان مند ہیں‘‘۔ مصطفیٰ جمال بھویان نے کہا کہ پاکستان مسلم تاریخ، عظمت، قربانی اور کامیابی کی علامت ہے۔ اس کی تخلیق کے بغیر مسلمانوں کا کوئی وطن نہ ہوتا۔ برطانوی سامراج نے ہندوؤں اور برہمنوں کو مسلمانوں پر ظلم کے آلات کے طور پر استعمال کیا۔