بنگلہ دیش کے عوامی حلقوں نے قائداعظم محمد علی جناحؒ کی سوانح حیات کو قومی نصاب میں شامل کرنے کا مطالبہ کر دیا

بنگلہ دیش میں قائداعظم کی سوانح حیات کی اہمیت
لاہور (طیبہ بخاری سے) بنگلہ دیش کے عوامی حلقوں نے قائداعظم محمد علی جناحؒ کی سوانح حیات کو قومی نصاب میں شامل کرنے کا مطالبہ کر دیا۔
یہ بھی پڑھیں: تباہ شدہ اسٹیشنوں کی عمارتیں تو ہر جگہ نظر آتی ہیں لیکن اب کوئی گاڑی سیٹی بجاتی نہیں جاتی، خوبصورت یادیں میرے حافظے میں پنجے گاڑے بیٹھی ہیں
قائداعظم کی قیادت پر خراج تحسین
تفصیلات کے مطابق، بنگلہ دیش کے عوام نے آزادی اور خود مختاری کیلیے قائداعظم محمد علی جناحؒ کی عظیم قیادت اور ان کے وژن کو شاندار الفاظ میں خراج تحسین پیش کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ کے جج جسٹس منصور علی شاہ کل بیرون ملک روانہ ہوں گے
خصوصی تقریب کا انعقاد
ڈھاکہ میں بانیٔ پاکستان قائد اعظم محمد علی جناحؒ کی عظیم قیادت کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے ایک خصوصی تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ تقریب میں سیاسی و سماجی حلقوں، دانشوروں، اور طلباء کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ شرکاء نے قائد اعظمؒ کو ’’ملت کا رہنما‘‘ قرار دیا اور ان کی شخصیت کو ’’وحدت، ایمان اور تنظیم‘‘ کے علمبردار کے طور پر پیش کیا۔
یہ بھی پڑھیں: 3 ماہ میں زیرو ویسٹ پنجاب کا ہدف مقرر, چند ہفتوں میں 1 لاکھ افراد کو روزگار ملے گا
ثقافتی اظہار
بنگلہ دیشی طلباء نے اپنے جذبات کا اظہار اردو میں کیا اور قائد اعظمؒ کی شان میں نغمات پیش کیے، جس نے تقریب کو چار چاند لگا دیے۔
یہ بھی پڑھیں: ستاروں کی روشنی میں آپ کا آج (جمعرت) کا دن کیسا رہے گا ؟
شاعری اور تاریخی پس منظر
تقریب میں ایک بنگالی شاعر نے قائد اعظمؒ کی شان میں نظم پڑھی، جبکہ مقررین نے کہا کہ اگر قائداعظمؒ کا وژن نہ ہوتا تو بنگلہ دیش آج بھی اَکھنڈ بھارت کا حصہ ہوتا، جہاں نہ تو گائے کا گوشت کھانے کی آزادی ہوتی اور نہ ہی عبادات کی ادائیگی ممکن ہوتی۔
یہ بھی پڑھیں: لڑکی کے اغوا کا کیس، گرفتار پولیس اہلکار نے خودکشی کرلی
تعلیمی نصاب میں شمولیت کی درخواست
بنگلہ دیش کے عوامی حلقوں نے مطالبہ کیا ہے کہ قائداعظم محمد علی جناحؒ کی سوانح حیات کو بنگلہ دیش کے قومی نصاب میں شامل کیا جائے، تاکہ نئی نسل اپنے ’’حقیقی ہیرو‘‘ اور قوم کے بانی سے متعلق جان سکے۔
یہ بھی پڑھیں: سیلابی صورت حال کے باعث سیالکوٹ ایئر پورٹ پر فلائٹ آپریشن کل رات 10 بجے تک معطل کر دیا گیا
تاریخی ناموں کی بحالی
ڈھاکہ یونیورسٹی کے ہالز، جو کبھی جناحؒ اور علامہ اقبالؒ کے ناموں سے منسوب تھے، 1971ء کے بعد عوامی لیگ کی حکومت نے بھارت کو خوش کرنے کے لیے ان کے نام تبدیل کر کے ہندو ناموں سے بدل دیئے تھے۔ یہ اقدام بنگلہ دیش کی تاریخی شناخت کے ساتھ ناانصافی تھا۔ اب اس ناانصافی کو ختم کرنے کا وقت آ گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وساکھی میلہ،صوبائی وزیر اقلیتی امور رمیش سنگھ اروڑہ کی زیر صدارت اعلیٰ سطحی اجلاس ، اہم فیصلے
پاکستان کی اہمیت
مقررین نے مزید کہا کہ آج بنگلہ دیش کے عوام پاکستان کی اہمیت کو واضح طور پر سمجھ رہے ہیں۔ پاکستان کا ایٹمی پروگرام خانہ کعبہ کے تحفظ کا ضامن ہے، جو پوری امت مسلمہ کے لیے باعث فخر ہے۔ اس لیے بنگلہ دیش میں ہر سال قائداعظمؒ کی یوم پیدائش اور یوم وفات کو قومی سطح پر منانے کی ضرورت ہے تاکہ ان کی عظیم میراث کو خراج عقیدت پیش کیا جا سکے۔
قائداعظم کے وژن کی اہمیت
عوامی حلقوں نے زور دیا کہ قائد اعظم محمد علی جناحؒ کے وژن نے نہ صرف پاکستان بلکہ بنگلہ دیش کی آزادی کی بنیاد بھی رکھی۔ لہٰذا، ان کی خدمات کو بنگلہ دیش کی نئی نسل تک پہنچانا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ اس سلسلے میں نصاب کی تشکیل نو اور تاریخی ناموں کی بحالی نا گزیر ہو چکی ہے۔