کابل حکومت دہشت گردی کو بڑے ہتھیار کے طور پر استعمال کرنا چھوڑ دے، سینٹر عرفان صدیقی

کابل حکومت کی حکمت عملی

اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) کابل حکومت نے دہشت گردی کو اپنے بڑے ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کی حکمت عملی نہ بدلی تو اُسے اس کے نتائج بھگتنا ہوں گے۔ سیز فائر پائیدار ثابت نہیں ہوسکتی۔ سعودی عرب، قطر، متحدہ عرب امارات کو چاہیے کہ وہ کابل حکومت کو ٹی۔ٹی۔پی اور ایسی ہی دوسری دہشت گرد تنظیموں کی پناہ گاہیں، تربیت گاہیں اور ہر طرح کے وسائل کی فراہمی کا سلسلہ مکمل طور پر ختم کرنے پر آمادہ کریں اور اس عمل کو یقینی بنائیں۔ ورنہ یہ گھنٹوں گھنٹوں کی سیز فائر کا ڈرامہ نہیں چلے گا۔

یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن اور آئی ایم ایف کے درمیان ملاقات مؤخر

عمران خان کا کردار

آج عمران خان دہشت گردی کے خاتمے کے لئے پیرول پر رہائی چاہتے ہیں۔ یہ کارنامہ وہ ایک قیدی کے طور پر سرانجام دینا چاہتے ہیں۔ جب وہ وزیراعظم تھے اور سب کچھ اُن کے اختیار میں تھا تو انہوں نے ٹی۔ٹی۔پی کے 5 ہزار جنگجوؤں کو، جن کے ہاتھ ہمارے شہیدوں کے خون میں رنگے تھے، خیبرپختونخوا میں لا بٹھایا۔ ان کے 40 ہزار اہل خانہ کو لے آئے۔ آج ہم اُنہی کی بوئی ہوئی فصل کاٹ رہے ہیں اور ہر روز شہیدوں کے جنازے اٹھا رہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما، سینٹ میں پارلیمانی پارٹی لیڈر اور سینٹ میں قائمہ کمیٹی برائے امورِ خارجہ کے چئیرمین سینیٹر عرفان صدیقی نے ایک نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کا مذاکرات نہ ہونے کی صورت میں سول نافرمانی کی تحریک کا عندیہ

افغانستان میں دہشت گردی کی صورت حال

عرفان صدیقی نے کہا کہ 1980 سے لے کر آج تک 45 برسوں میں روس نواز، جہادی جماعتوں، طالبان اور امریکہ نواز حکومتیں افغانستان میں قائم رہیں جو صورت حال بنا دی گئی ہے اس کی نظیر نہیں ملتی۔ گذشتہ 4 برسوں میں دہشت گردی کا حجم 60 فیصد بڑھ گیا ہے۔ گذشتہ سال 2024 میں 2414 شہادتیں ہوئیں۔ لیکن اس سال 2025 کی صرف پہلی سہ ماہی میں 2546 شہادتیں ہوئیں۔

یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد: شوہر اور سسر کے مبینہ تشدد اور آگ لگانے سے زخمی خاتون دم توڑ گئی

افغان وزیر خارجہ کی بھارت سے ملاقات

سینیٹر عرفان صدیقی نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ معلوم نہیں افغان وزیر خارجہ متقی، تقویٰ کا کون سا درس لینے مودی کے پاس گئے تھے اور کون سا درس لے کر آگئے۔ اب اس بات میں کوئی شک نہیں رہا کہ افغان رجیم بھارت کی پراکسی کا کردار ادا کررہی ہے۔ اُسے یہ یاد نہیں رہا کہ جب پاکستان، افغانوں کی آزادی کے لیے روس سے لڑ رہا تھا تو بھارت کا کردار کیا تھا؟

یہ بھی پڑھیں: پاکستان بھارتی جارحیت کا بھرپور اور منہ توڑ جواب دے گا : صدر مملکت آصف علی زرداری

ملا عمر کی تعلیمات

سینیٹر صدیقی نے کہاکہ انہوں نے 1995 میں مولانا سمیع الحق مرحوم کے ہمراہ قندھار میں ملا عمر سے ملاقات کی تھی۔ ملا عمر نے ایک بڑے مجمعے سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہماری آنے والی نسلیں، اور ان کی نسلیں قیامت تک پاکستان کا احسان نہیں بھولیں گی۔ ہم بچوں کو بتا کر جائیں گے کہ اگر کبھی افغانستان اور پاکستان پر بہ یک وقت آزمائش آ پڑے تو پہلے پاکستان کے لئے لڑنا، بعد میں افغانستان کے لئے۔

یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ نے نیویارک کے پہلے مسلمان میئر زہران ممدانی کی فنڈنگ روکنے کی دھمکی دے دی

کابل حکام کا دوہرا کردار

سینیٹر صدیقی نے سوال کیا کہ آج کے کابل میں حکمران کس منہ سے ملاعمر کو امیرالمومنین اور اپنا پیشوا مانتے ہیں؟ انہوں نے کہاکہ 2014 میں جب ہماری کمیٹی ٹی ٹی پی سے مذاکرات کررہی تھی اور اس کے ترجمان شاہداللہ شاہد سیز فائر کی باتیں کررہے تھے تو 17 فروری کو خالد خراسانی گروپ نے پہلے سے زیر حراست 23 ایف سی اہلکاروں کو شہید کرکے سارا عمل سبوتاژ کر دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: واہگہ بارڈر کے راستے مزید ۳۱۵ مسافربھارت روانہ، ۲۰۱ پاکستانی بھی وطن لوٹ آئے

پاکستان کی حکمت عملی

سینیٹر عرفان صدیقی نے کہاکہ کابل حکومت اگر خود دہشت گردوں پر قابو نہیں پاسکتی تو پاکستان کو اجازت دے کہ وہ اپنی انٹیلی جنس کی بنیاد پر کارروائیاں کرے۔ ہماری کابل کے حکمرانوں سے کوئی جنگ نہیں اگر وہ دہشت گردوں کے محافظ، سرپرست اور معاون نہ بنیں۔ کابل حکومت دہشت گردی کو اپنا ہتھیار بنانے کا رویہ ترک کردے۔ خود بھارت کی گود میں بیٹھ کر اور ٹی۔ٹی۔پی کو اپنی گود میں بٹھا کر وہ پاکستان کو سیز فائر کا فریب نہیں دے سکتی۔

یہ بھی پڑھیں: پی ایس ایل کے 2 ماہ گزرنے کے بعد واجبات کلیئر نہ ہوسکے،ملکی و غیرملکی کھلاڑی ناراض

عمران خان اور موجودہ صورت حال

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ عمران خان کس منہ سے پیرول پر رہا ہوکر یہ مسئلہ حل کرنے کی بات کرتے ہیں۔ یہ مسئلہ تو انہی کا پیدا کردہ ہے جب وہ وزیراعظم تھے اور انہوں نے 5 ہزار کے لگ بھگ ٹی ٹی پی جنگجوؤں کو یہاں لا بٹھایا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: کرائے کے مکان میں جعلی سفارتخانہ چلانے والا ملزم گرفتار

افغان حکومت کی عدم دلچسپی

عرفان صدیقی نے کہاکہ کابل انتظامیہ کو اپنے عوام کے مسائل سے کوئی غرض نہیں اس لئے کہ نہ وہاں الیکشن ہونے ہیں، نہ کسی کو عوام کے پاس ووٹ مانگنے جانا ہے۔

بین الاقوامی کردار

انہوں نے کہاکہ دوست اسلامی ممالک کے علاوہ چین بھی مؤثر کردار ادا کرسکتا ہے۔ ایسا ہی کردار ادا کرنے کی خواہش کا اظہار امریکی صدر ٹرمپ نے بھی کیا ہے۔ پاکستان کھلے دل کے ساتھ ان کوششوں کو خوش آمدید کہتا ہے۔ شرط صرف ایک ہی ہے کہ ہم مزید جنازے اٹھانے کے لئے تیار نہیں اور نہ ہی اللہ کے فضل سے اتنے کمزور ہیں کہ اپنے پیاروں کا لہو پینے والوں کو کیفر کردار تک نہ پہنچا سکیں۔

Related Articles

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...