ہنگامی ٹیکس کیلئے سولر پینلز اور انٹرنیٹ پر ٹیکس کی شرحیں بڑھانے پر غور

پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان ٹیکس کے متبادلات
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن ) کھاد اور زرعی ادویات پر ٹیکس بڑھانے کی تجویز مسترد ہونے کے بعد، پاکستان اور آئی ایم ایف اب اس بات پر غور کر رہے ہیں کہ متبادل طور پر شمسی پینلز (سولر)، انٹرنیٹ اور دیگر شعبوں پر ٹیکس کی شرحیں کیسے بڑھائی جائیں تاکہ اگر ریونیو میں کمی بڑھے تو ہنگامی بنیادوں پر اضافی محصولات حاصل کیے جا سکیں۔
یہ بھی پڑھیں: محمد رضوان کپتانی سے استعفیٰ دے سکتے ہیں اگر۔۔ انتہائی بڑا دعویٰ سامنے آ گیا
ہنگامی ٹیکس اقدامات
ذرائع کے مطابق یہ مجوزہ ’’ہنگامی ٹیکس اقدامات‘‘ آئی ایم ایف کے دوسرے جائزہ رپورٹ کا حصہ ہوں گے، جو فنڈ کے ایگزیکٹو بورڈ کی جانب سے ایک ارب ڈالر کی تیسری قسط کی منظوری کے بعد جاری کی جائے گی۔ ان اقدامات کو اُس صورت میں لاگو کیا جائے گا جب مالی سال کی پہلی ششماہی (جولائی تا دسمبر) میں ریونیو کی کمی مقررہ حد سے بڑھ جائے یا وزارتِ خزانہ اخراجات میں کمی نہ کر سکے۔
یہ بھی پڑھیں: سینئر صحافی ماجد نظامی کا مری کے ہسپتال کے وارڈ کا نام نوازشریف کے نام پر رکھنے پر طنز
سولر پینلز اور انٹرنیٹ ٹیکس میں ممکنہ اضافے
ایف بی آر کی جانب سے آئی ایم ایف کو پیش کی گئی تجاویز میں بتایا گیا ہے کہ ضرورت پڑنے پر درآمدی سولر پینلز پر جی ایس ٹی کی شرح 10 فیصد سے بڑھا کر 18 فیصد کی جا سکتی ہے، جو جنوری 2026 سے نافذ العمل ہوگی۔ اسی طرح انٹرنیٹ پر ودہولڈنگ ٹیکس 15 فیصد سے بڑھا کر 18 یا 20 فیصد کرنے کی تجویز بھی زیرِ غور ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ٹک ٹاک سے ماہانہ 2 کروڑ کمایا جا سکتا ہے : مان ڈوگر کی نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو
سولر پینلز کی بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت
ایف بی آر کے اندازوں کے مطابق، آئندہ برسوں میں درآمدی سولر پینلز سے 25 سے 30 ہزار میگاواٹ تک بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت ہوگی۔ فی الحال چھتوں پر نصب سولر پینلز 6000 میگاواٹ بجلی پیدا کر رہے ہیں، جو کسی بھی وقت دوگنی ہو سکتی ہے۔
حکومت کا سولر پھیلاؤ کی جانب اقدام
حکومت بجلی کے گرڈ سسٹم پر انحصار کم ہونے کے باعث سولر کے پھیلاؤ کو محدود کرنے کے راستے تلاش کر رہی ہے، کیونکہ صرف کپیسیٹی پیمنٹ ہی اس مالی سال میں 1.7 ٹریلین روپے تک پہنچنے کا تخمینہ ہے۔