سپر ٹیکس کیس؛ سپریم کورٹ میں سگریٹ پر ٹیکس، قیمت اور منافع پر بحث

سپر ٹیکس کیس میں سماعت
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) سپر ٹیکس کیس میں آج سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران سگریٹ پر ٹیکس، قیمت اور منافع پر بحث ہوئی۔
یہ بھی پڑھیں: بانی پی ٹی آئی نے 4 پیغامات بھیجے ہیں، عمران خان نے کہا حرمین شریفین کی حفاظت ہمارے لئے سعادت ہے،علیمہ خان
عدالت میں دلائل
نجی ٹی وی چینل ایکسپریس نیوز کے مطابق جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے پانچ رکنی آئینی بینچ کے روبرو سپر ٹیکس سے متعلق درخواستوں پر سماعت ہوئی، جس میں درخواست گزاروں کے وکیل اعجاز احمد زاہد نے اپنے دلائل مکمل کیے، جس کے بعد سماعت پیر تک ملتوی کردی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: اعظم سواتی کے خلاف اسلام آباد میں 15 مقدمات درج، درخواست نمٹا دی گئی
ایف بی آر کے موقف
دوران سماعت وکیل اعجاز احمد زاہد نے عدالت کو بتایا کہ ایف بی آر میں کل 10 ٹوبیکو کمپنیاں رجسٹرڈ ہیں۔ ایف بی آر کے وکلا نے اپنے دلائل کے دوران ایک ٹیبل پیش کیا اور اپنا موقف تبدیل کر لیا۔ ایک سگریٹ کی ڈبی جو 173 روپے کی ہے اس پر 44 ٹیکس ہے۔ ٹوبیکو کی قیمت پاکستان ٹوبیکو کمپنی کنٹرول کرتی ہے۔ ایک سگریٹ کا پیکٹ جس کی قیمت 77 روپے ہے اس پر 44 روپے ٹیکس ہے اور 33 روپے بچت ہے۔ موجودہ قانونی رجیم کے ہوتے ہوئے ونڈ فال لینا میرے لیے ممکن نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: خیبر پختونخوا: دہشت گردوں اور منشیات سمگلرز کیخلاف کریک ڈاؤن کا فیصلہ
عدالت کے ریمارکس
جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ ہم مقدمے کے حقائق میں نہیں جائیں گے آپ قانونی سوالات پر دلائل دیں، جس پر وکیل نے کہا کہ اگر قیمت میں اضافہ ہو گا تو ٹیکس بھی بڑھے گا۔ جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ آپ نے ٹیکس دینا ہے وہ آپ کے نفع سے ہی ہو گا، جس پر وکیل نے جواب دیا کہ جو ہمارے سامنے پیش کیا جا رہا ہے وہ اصل بجٹ نہیں ہے۔ سابق وزیر خزانہ شوکت ترین کا بیان موجود ہے کہ آئی ایم ایف بجٹ نافذ کرنے کا کہہ رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ریسلنگ لیجنڈ ہلک ہوگن آج کل کہاں اور کیا کر رہے ہیں؟
چھبیسویں ترمیم کے اثرات
جسٹس جمال خان مندوخیل کا کہنا تھا کہ چھبیسویں ترمیم کے بعد آئینی بینچ ہیں، ہم نے تمام آئینی مقدمات دیکھنے ہیں، ہم کیسے آئینی سوال کو اگنور کر سکتے ہیں؟ 18 ویں ترمیم کے بعد سینیٹ میں نسبتاً زیادہ ٹیکنوکریٹ ہیں، اس لیے وہاں سے مشورے بہتر آسکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: سرگودھا؛ دم گھٹنے سے 6 بچیاں جاں بحق
کمپنی کا منافع
جسٹس حسن اظہر رضوی نے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ویسے آپ کی کمپنی کو داد دینی پڑے گی اتنے کم منافع میں 300 ملین روپے کما رہے ہیں۔ چھوٹے مارجن سے اتنا کما رہے ہیں داد تو بنتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: افسران سے معافی کا طلبگار، CCDکے “سمجھانے” پر شہزاد حکیم کا سلامیوں سے اکٹھی کی گئی رقم سیلاب متاثرین کو دینے کا اعلان
آئی ایم ایف کا دباؤ
وکیل نے بتایا کہ کہا گیا کہ ہمیں آئی ایم ایف کا بڑا پریشر تھا۔ جسٹس جمال نے استفسار کیا کہ آپ کی سگریٹ افغانستان سے برآمد ہو تو پھر؟ جس پر وکیل نے جواب دیا کہ اگر کسی اور ملک کی سگریٹ برآمد ہوتی تو میں ذمہ دار نہیں ہوں۔
یہ بھی پڑھیں: پچھلے روز کے مقابلے میں پاکستانی دریاﺅں میں پانی کی آمد میں کمی
اسمگلنگ کے خدشات
جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ ان سے خرید کر کوئی اور اسمگل کرسکتا ہے۔ مال ایکسائز افسر کے سامنے باہر جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: رافیل طیارے کے آپریشن سندور میں استعمال ہونے سے متعلق کمپنی کے سی ای او نے کوئی بیان نہیں دیا، فرانسیسی دفاعی کمپنی ڈسالٹ ایو ایشن۔
مالیاتی خسارہ اور ٹیکس کی بحث
وکیل اعجاز احمد نے اپنے دلائل میں کہا کہ مالیاتی خسارہ کو ختم کرنا ہے تو وہاں سے کریں جہاں سے لیکیج ہے۔
جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ آپ سارا ٹیکس خود نہیں دے رہے، جو سگریٹ نوشی کرتے ہیں وہ بھی دے رہے ہیں۔ آپ صرف انکم ٹیکس دے رہے ہیں۔ آپ کے پروڈکٹ کو استعمال کرنے والے مخصوص لوگ ہیں جو اچانک نہیں بڑھتے۔
کیس کی مزید سماعت
بعد ازاں عدالت نے کیس کی مزید سماعت پیر کے روز تک ملتوی کردی۔