5 سال میں ہماری کوششوں اور قربانیوں کے باوجود کابل سے مثبت ردعمل نہیں آیا، خواجہ آصف

خواجہ آصف کا بیان
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) وزیر دفاع خواجہ آصف نے اعلان کیا ہے کہ 2021 میں طالبان کے اقتدار میں آنے سے لے کر اب تک دہشتگردی کے 10347 واقعات رونما ہوئے، جن میں 3844 پاکستانی شہید ہو چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پانچ سال کی کوششوں اور قربانیوں کے باوجود کابل سے مثبت ردعمل نہیں آیا، اور اب افغانستان بھارت کے لیے ایک پراکسی بن چکا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: آپ دوسروں کے بغیر کچھ بھی نہیں، وہ رویہ اپنائیں جس میں اپنے آپ پر اعتماد، یقین، بھروسے اور صلاحیت کے استعمال میں مہارت کا اظہار ہو۔
پاکستان کی امن کی کوششیں
وزیر خواجہ نے مزید کہا کہ پاکستان نے افغانستان کے ساتھ امن کی متعدد کوششیں کی ہیں، جن کی تفصیل درج ذیل ہے:
- وزیر خارجہ کے کابل دورے: 4
- وزیر دفاع اور ISI کے دورے: 2
- نمائندہ خصوصی کے دورے: 5
- سیکرٹری کے دورے: 5
- نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر کا دورہ: 1
- جوائنٹ کوآرڈینیشن کمیٹی کے اجلاس: 8
- بارڈر فلیگ میٹنگز: 225
- احتجاجی مراسلے: 836
- ڈیمارش: 13
یہ بھی پڑھیں: کوئی رانا ضد پر اَڑ جائے تو رانی بھی اسے منا نہیں سکتی، میری کیا حیثیت ہے، دل پر پتھر رکھتے ہوئے کہا”قبول ہے۔ قبول ہے۔ قبول ہے“
پاکستان میں دہشتگردی کے حالات
خواجہ آصف نے بتایا کہ 2021 سے لے کر اب تک کل 3844 افراد (سول، فوجی، اور قانون نافذ کرنے والے ادارے شامل) شہید ہوئے ہیں، جبکہ دہشت گردی کے واقعات کی تعداد 10347 ہے۔
یہ بھی پڑھیں: آسٹریلوی خاتون اہلکار نے جیل کی نوکری چھوڑ کر شرمناک کام شروع کردیا
افغانستان کے ساتھ تعلقات کا مستقبل
انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان اب کابل کے ساتھ تعلقات میں ماضی کی طرح تسلسل نہیں رکھ سکتا۔ تمام افغانیوں کو اپنے وطن جانا ہوگا، کیونکہ کابل میں اب ان کی اپنی حکومت ہے اور اسلامی انقلاب کو پانچ سال مکمل ہو چکے ہیں۔ پاکستان کو ہمسایوں کی طرح رہنا ہوگا۔ 25 کروڑ پاکستانیوں کی زمین اور وسائل کا حق ان کا ہے، اور پانچ دہائیوں کی مہمان نوازی کا خاتمہ ہونے کو ہے۔
مستقبل کی پالیسی
خواجہ آصف نے مزید کہا کہ خود انحصار قومیں بیگانی زمین اور وسائل پر نہیں پلتی۔ اب احتجاجی مراسلوں یا امن کی اپیلوں کے دن ختم ہو چکے ہیں۔ کابل کے وفود کو بھیجا نہیں جائے گا، اور جہاں کہیں بھی دہشت گردی کا مرکز ہوگا، چکنا چور قیمت ادا کرنا پڑے گی۔ امن اور ہمسائیگی کے ساتھ رہنا ناگزیر ہے۔