2021ء سے اب تک دراندازی کے کتنے واقعات ہوئے، پاکستان میں کتنی شہادتیں ہوئیں؟ وزیر دفاع خواجہ آصف نے تفصیلی جائزہ شیئر کر دیا
پاکستان کی سیکیورٹی صورتحال کا جائزہ
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) افغانستان میں طالبان کے 2021ء میں اقتدار سنبھالنے کے بعد سے دراندازی کے کئی واقعات پیش آ چکے ہیں۔ وزیر دفاع خواجہ آصف نے اس صورتحال کا تفصیلی جائزہ "ایکس" پر فراہم کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: یہ دہشتگرد ہیں “وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے مظاہرین کے پاس موجود جدید اسلحے کی فوٹیج دکھا دی
وزیر دفاع کا پیغام
وزیر دفاع خواجہ آصف نے "ایکس" پر پیغام میں اہم تفصیلات کا ذکر کیا۔ انہوں نے لکھا کہ "طالبان کے 2021ء میں اقتدار میں آنے کے بعد سے لے کر پاکستان میں امن اور افغانستان سے دراندازی کے لئے ہماری حکومت کی کوششوں کا تفصیلی جائزہ پیش کیا گیا ہے..."
یہ بھی پڑھیں: پولیس نے سیلاب زدگان کی مدد چھوڑ کر این اے 129 میں تحریک انصاف کے انتخابی دفتر کی ناکہ بندی کردی، حماد اظہر
دراندازی کے واقعات کی تفصیلات
وزیر دفاع نے اپنی رپورٹ میں مندرجہ ذیل نکات شامل کیے:
- وزیر خارجہ کے کابل کے 4 وزٹس
- وزیر دفاع اور ISI کے 2 وزٹس
- نمائندہ خصوصی کے 5 وزٹس
- سیکرٹری کے 5 وزٹس
- نیشنل سیکورٹی ایڈوائزر کے 1 وزٹ
- جوائنٹ کوآرڈینیشن کمیٹی کی 8 میٹنگیں
- بارڈر فلیگ میٹنگز 225
- احتجاجی مراسلے 836
- ڈیمارش 13
یہ بھی پڑھیں: نوکری کی بھی کیا کیا مجبوریاں ہوتی ہیں، نواز شریف کو بھی ترمیم کے لئے ووٹ ڈالنے اسمبلی آنا پڑا، بابر اعوان
شہادتوں اور دہشت گردی کے واقعات
2021 سے لیکر اب تک پاکستان میں 3844 افراد شہید ہوئے (سول، فوجی، اور قانون نافذ کرنے والے ادارے شامل ہیں) اور دہشت گردی کے 10347 واقعات پیش آئے۔
یہ بھی پڑھیں: ایئر انڈیا حادثہ: جہاز کی دیکھ بھال کی ذمہ داری ترک کمپنی کے سپرد ہونے کا بھارتی دعویٰ جھوٹا نکلا
وزیر دفاع کی تشویش
خواجہ آصف نے کہا کہ "پانچ سال کی کوششوں اور قربانیوں کے باوجود کابل سے مثبت ردعمل نہیں آیا۔ اب افغانستان بھارت کی پراکسی بن چکا ہے، اور یہ دہشت گردی کی جنگ پاکستان پر مسلط کی گئی ہے۔"
یہ بھی پڑھیں: بھارت نے بغیر اطلاع دریائے چناب میں پانی چھوڑ دیا، اکھنور میں سیلابی صورتحال
پاکستان کا مؤقف
وزیر دفاع نے مزید کہا کہ "کابل کے حکمران اب بھارت کی گود میں بیٹھ کر پاکستان کے خلاف سازشیں کر رہے ہیں، جب کہ ماضی میں وہ ہماری پناہ میں تھے۔ اب پاکستان کابل کے ساتھ تعلقات کی ماضی کی طرح متحمل نہیں ہو سکتا۔
پاکستان کے ساتھ ہمسایوں کی طرح رہنا ہوگا۔ ہمیں ان افغانیوں کو اپنے وطن جانا ہوگا۔"
آئندہ کی حکمت عملی
انہوں نے واضح کیا کہ "اب احتجاجی مراسلے امن کی اپیلیں نہیں ہوں گے، اور جہاں بھی دہشت گردی کا منبع ہوگا، اس کی بھاری قیمت ادا کرنی پڑے گی۔" ہماری سرزمین اور وسائل 25 کروڑ پاکستانی عوام کی ملکیت ہیں، اور خوددار قومیں بیگانی سرزمین اور وسائل پر نہیں پلتی۔
طالبان کے 2021سے اقتدار میں آنے کے بعد سے لیکر پاکستان میں امن اور افغانستان سے دراندازی کے لئے ہماری حکومت کی کوششوں کا تفصیلی جائزہ...
1-وزیر خاجہ کے کابل وزٹ 4
2-وزیردفاع اور ISI وزٹ2
3-نمائندہ خصوصی 5 وزٹ
4-سیکرٹری 5 وزٹ
5- نیشنل سیکورٹی ایڈوائزر 1 وزٹ
6-جوائنٹ کوآرڈینیشن...— Khawaja M. Asif (@KhawajaMAsif) October 17, 2025








