میں کمانڈ فیصلوں کے لیے ChatGPT استعمال کرتا ہوں، امریکی جنرل کا انکشاف

آرمی میں مصنوعی ذہانت کا استعمال
واشنگٹن (ڈیلی پاکستان آن لائن) امریکی آٹھویں فوج کے کمانڈر میجر جنرل ولیم "ہینک" ٹیلر نے انکشاف کیا ہے کہ وہ فوجی کمانڈ کے اہم فیصلوں میں مصنوعی ذہانت کے ٹول ChatGPT کی مدد لیتے ہیں۔ انہوں نے ہنستے ہوئے کہا، "چَیٹ اور میں آج کل واقعی بہت قریب ہیں۔"
یہ بھی پڑھیں: ایران بندرگاہ دھماکے میں ہلاکتوں کی تعداد 70 ہو گئی
کانفرنس میں بیان
ویب سائٹ کلیش رپورٹ کے مطابق یہ بیان انہوں نے 13 اکتوبر 2025 کو واشنگٹن میں منعقدہ ایسوسی ایشن آف دی یونائیٹڈ اسٹیٹس آرمی (AUSA) کانفرنس میں دیا، جہاں انہوں نے بتایا کہ جدید اے آئی ٹولز پیش گوئی کرنے والے ماڈلز، رپورٹس کے تجزیے، اور فیصلے کے عمل کو تیز کرنے میں مدد دیتے ہیں۔ جنرل ٹیلر کے مطابق، یہ ٹیکنالوجی روایتی فوجی بصیرت کا متبادل نہیں بلکہ معاون ہے۔
یہ بھی پڑھیں: علیمہ خان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری
جنریٹو اے آئی کا کردار
جنرل ٹیلر نے وضاحت کی کہ امریکی فوج کی جانب سے جنریٹو اے آئی کا استعمال دراصل ڈیجیٹل تبدیلی اور جدید کاری کے بڑے منصوبے کا حصہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اے آئی کمانڈرز کو نتائج کی پیش گوئی کرنے، آپریشنل منصوبہ بندی بہتر بنانے، اور مشہور فوجی تصور OODA Loop (مشاہدہ، سمت طے کرنا، فیصلہ، عمل) کو مزید مؤثر بنانے میں مدد دیتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: موجودہ صورتحال کی ذمے دار وفاقی حکومت ہے: شاندانہ گلزار کی پریس کانفرنس
عملی میدان میں استعمال
انہوں نے بتایا کہ اے آئی کا استعمال خاص طور پر ڈرون مخالف کارروائیوں، سائبر دفاع، لاجسٹکس، اور ہوابازی کی حفاظت جیسے شعبوں میں ہو رہا ہے، جس سے صورتحال کی بہتر آگاہی اور فیصلہ سازی کی رفتار میں اضافہ ہوا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ویسٹ انڈیز کے جارح مزاج بیٹر نکولس پورن نے انٹرنیشنل کرکٹ کو خیر باد کہہ دیا
فیصلہ سازی میں بہتری
جنرل ٹیلر نے کہا، “بطور کمانڈر، میری خواہش ہے کہ میں بہتر فیصلے کر سکوں تاکہ مجھے میدانِ جنگ میں برتری حاصل ہو۔”
مصنوعی ذہانت کی اہمیت
امریکی فوج کے اعلیٰ سطحی عہدیدار کی جانب سے یہ بیان اس امر کی تصدیق کرتا ہے کہ مصنوعی ذہانت اب عملی فوجی حکمتِ عملی کا حصہ بن چکی ہے، جہاں انسان اور مشین مل کر جنگی فیصلے کر رہے ہیں۔