قانون سازی: دیت اور قصاص کی عملی مشکلات کا حل درکار
مصنف کا تعارف
مصنف: جسٹس (ر) بشیر اے مجاہد
قسط: 45
یہ بھی پڑھیں: چیلنج پر درخواست: وفاقی حکومت، اٹارنی جنرل، ایڈووکیٹ جنرل کو 27A کا نوٹس جاری
قتل کے مقدمات اور معافی
ایک قتل کے مقدمے کو قابل راضی نامہ بنایا گیا اور اس میں قصاص اور دیت کے قانون کو نافذ کرنے کی صورت بنائی گئی۔ اگر قتل کیا گیا ہے تو اس کی سزا قصاص رکھی گئی کہ قتل کے بدلہ میں قتل کر لیں یا مقتول کے ورثاء معاوضہ لے کر صلح کر سکتے ہیں۔ یہ قانون نافذ کر دیا گیا۔ اگر کسی کو زخمی کیا جائے تو اس میں بھی زخمی ہونے والا اپنے ملزم کو اسی قسم کے آلہ سے ویسا ہی زخم لگانے کا حق رکھتا ہے یا وہ زخمی کو معاوضہ ادا کرے تاکہ مجروح مطمئن ہو جائے اور معاف کر دے۔
یہ بھی پڑھیں: 6 جی ٹیکنالوجی کا کامیاب تجربہ، سپیڈ کتنی ہوگی؟ جانیے
قانونی مشکلات
اس سلسلے میں جو عملی مشکلات پیش آتی ہیں اُن کا حل نکالنے کے لئے قانون سازی ضروری ہے جو کہ ابھی تک نہیں کی گئی۔ جہاں کچھ ہوا بھی ہے وہ ابھی نامکمل ہے۔ ایک ملزم نے کسی کے سر پر کلہاڑی سے وار کر کے زخمی کر دیا۔ نچلی عدالت نے فیصلہ دیا کہ مضروب ایسی ہی ضرب ملزم کے سر پر لگائے۔ جب ہائی کورٹ میں مقدمہ پیش ہوا تو میں نے سرجن کو بلایا کہ وہ بالکل اتنی ضرب لگا سکتا ہے جو زیادہ ہو نہ کم تو اس نے معذوری ظاہر کی۔
یہ بھی پڑھیں: شمالی کوریا نے ایران سے ویتنام تک مختلف تنازعات میں کن ممالک کی مدد کی؟
سرگودھا کا مقدمہ
سرگودھا سے میرے سامنے ایک مقدمہ پیش ہوا کہ ایک نوجوان لڑکے سے قتل سرزد ہو گیا ہے۔ سیشن جج کی عدالت نے ملزم کی عمر اور گواہوں کو مدنظر رکھتے ہوئے اُسے چند سال قید کی سزا سنائی اور ساتھ ہی مقتول کے ورثاء کو بھاری رقم بطور دیت ادا کرنے کا حکم دیا۔ ملزم کو جو سزا دی گئی تھی وہ تو اُس نے گزار لی۔ اب وہ دیت کی رقم ادا نہ کرنے کی وجہ سے جیل میں تھا۔ یہ مقدمہ سرگودھا سے فوجداری کے مشہور ماہر وکیل سید احسان قادر شاہ نے پیش کیا کہ ملزم ایک غریب آدمی ہے۔ اس کا خاندان بھی بہت غریب ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستانی اداکار احد رضا میر لندن میں کس لڑکی کے ساتھ گھوم پھر رہے ہیں؟ تصاویر نے ہنگامہ برپا کر دیا
قبائل کی ذمہ داری
اب چونکہ ملک کے ان حصوں میں قبائلی نظام نہیں ہے اس لیے یہ ذمہ داری ریاست کی ہے کہ وہ ایسے افراد کی دیت ادا کرے۔ اس سلسلے میں میں نے بیت المال کے ناظم سے دریافت کیا تو انہوں نے بتایا کہ اُن کے پاس ایسی ادائیگیوں کے لئے کوئی مد نہیں ہے۔ کلکٹر ضلع سرگودھا سے پوچھا کہ کوئی سرکاری اراضی جسے بیچ کر ملزم کی دیت ادا کی جائے تو انہوں نے بھی معذرت کر لی۔
یہ بھی پڑھیں: امریکی، پاکستانی و بھارتی صدور کی تنخواہ کتنی ہے؟
ملتان بنچ کا مقدمہ
اسی طرح کا ایک اور مقدمہ ملتان بنچ کے سامنے پیش ہوا۔ ایک نوجوان لڑکے کا جیل سے خط آیا جس میں اُس نے لکھا کہ وہ سائیکل پر کہیں جا رہا تھاکہ بازار میں اچانک ایک بزرگ شخص اُس کے سامنے آ گیا۔ وہ بریکیں نہ لگا سکا اور وہ بزرگ موقع پر ہی جاں بحق ہو گئے۔ سیشن کورٹ سے اُسے چند سال قید اور 3 لاکھ روپے دیت کی رقم مقتول خاندان کو ادا کرنے کی سزا ہوئی۔ اب یہ ملزم اپنی قید کی سزا تو پوری کر چکا ہے، مگر دیت کی رقم ادا کرنے کے لئے کوئی ذریعہ نہیں۔
یہ بھی پڑھیں: میرے اوپر 51 ایف آئی آر ہیں، 2 مقدمات تب بنے جب جیل میں تھی: زرتاج گل
نتیجہ
جن لوگوں سے بھی مشورہ کیا جا سکتا تھا، مشاورت کے بعد اس لڑکے کو بھی رہا کر دیا اور کہا کہ وہ محنت مزدوری کر کے دیت کی رقم ادا کرے۔
(جاری ہے)
نوٹ
یہ کتاب "بک ہوم" نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔