راولپنڈی، مسلم لیگ (ن) کے ایم پی اے نعیم اعجاز سمیت 10 افراد پر قتل و اقدام قتل کا مقدمہ درج۔

فائرنگ کا واقعہ
راولپنڈی(ڈیلی پاکستان آن لائن)تھانہ چونترہ کی حدود سہال اڈہ پر فائرنگ اور تشدد کے نتیجے میں ایک شخص جاں بحق اور دو زخمی ہوگئے۔
یہ بھی پڑھیں: مختلف شہروں میں موسلادھار بارش، نشیبی علاقے زیر آب، درجنوں مکانات منہدم
مقدمہ درج
پولیس نے واقعے کے بعد حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کے ممبر صوبائی اسمبلی و پارلیمانی سیکرٹری چوہدری نعیم اعجاز، ان کے بھائی وسیم اعجاز، ندیم اعجاز اور دیگر ساتھیوں کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بی بی سی اردو کےWhatsApp چینل کی سبسکرپشن کا طریقہ بہترین خبروں کے لیے
مقتول کا پس منظر
مقتول محمد حسنین کے بھائی اور سابق کونسلر محمد ثقلین کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا گیا، جس میں قتل، اقدام قتل، اعانت جرم سمیت دیگر دفعات شامل کی گئی ہیں۔
ایف آئی آر کے متن کے مطابق، مقتول کے خاندان کی موضع سہال میں آبائی زمین ہے، جس پر ایم پی اے نعیم اعجاز کے کارندے مسلسل قبضے کی کوشش کرتے آ رہے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان کے یرقان سے متاثر ہونے کا خدشہ؟ جیل سپرٹینڈنٹ نے رد عمل جاری کر دیا
احتجاج کی حیثیت
محمد ثقلین کے مطابق، بیس روز قبل انہوں نے دیگر دیہاتیوں کے ساتھ ایم پی اے کے خلاف زمینوں پر قبضے کے خلاف احتجاج بھی کیا تھا۔
بعدازاں معاملے کو افہام و تفہیم سے حل کرنے کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی گئی اور اسی سلسلے میں محمد ارشاد کے گھر مشاورت کے بعد مقتول اپنے چچا اور دیگر اہلِ علاقہ کے ہمراہ سہال چوک پہنچے۔
یہ بھی پڑھیں: وفاقی حکومت نے لیہ میں سولر پاور پلانٹ کی تنصیب کا فیصلہ کر لیا
حملہ اور اس کے نتائج
ایف آئی آر کے مطابق اسی دوران وسیم اعجاز، علی عمران، رمان عمران، وحید اور دیگر 10 سے 15 افراد اسلحہ، آہنی راڈ اور ڈنڈوں سے لیس ہو کر ویگو ڈالوں میں وہاں پہنچے اور آتے ہی شدید فائرنگ اور حملہ کر دیا۔
حملے میں محمد حسنین، تجمل اسرار اور چچا مشتاق زخمی ہو گئے۔ حسنین کو اسپتال منتقل کیا جا رہا تھا کہ وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئے۔
یہ بھی پڑھیں: ملازم پر فائرنگ کا کیس، موسیٰ مانیکا ضمانت پر رہا
الزامات اور احتجاج
مدعی نے الزام عائد کیا ہے کہ حملہ ایم پی اے نعیم اعجاز اور ان کے بھائیوں کی ایما پر کیا گیا اور اس کا مقصد زمین پر قبضہ کرنا تھا۔
واقعے کے بعد مقتول کے لواحقین اور مقامی افراد نے سہال روڈ پر شدید احتجاج کیا۔
پولیس حکام اور اے ایس پی صدر زینب ایوب نے مظاہرین سے مذاکرات کے بعد احتجاج ختم کرایا، جس کے بعد لاش کا پوسٹ مارٹم اور زخمیوں کا میڈیکل کروا کر مقدمہ درج کیا گیا۔
چوہدری نعیم اعجاز کا مؤقف
پارلیمانی سیکرٹری پنجاب و ایم پی اے چوہدری نعیم اعجاز سے موقف کے لیے متعدد بار رابطے کی کوشش کی گئی، تاہم انہوں نے نہ فون اٹھایا اور نہ ہی پیغامات کا جواب دیا۔