جب آپ اپنی مرضی کے احساسات کا انتخاب کر سکتے ہیں، تب آپ ذہانت کی طرف بڑھنے لگتے ہیں

مصنف اور ترجمہ
مصنف: ڈاکٹر وائن ڈبلیو ڈائر
ترجمہ: ریاض محمود انجم
یہ بھی پڑھیں: ایم کیو ایم کا آئینی ترامیم پر حکومت کا ساتھ دینے کا فیصلہ
قسط: 9
یہ بھی پڑھیں: ہم موم بتیاں ہیں۔۔۔
اپنے احساس و ادراک کا انتخاب
آپ کے احساسات اور محسوسات محض جذبات نہیں ہیں بلکہ یہ وہ ردعمل ہیں جن کا آپ کو انتخاب کرنا ہوتا ہے۔ اگر آپ کے جذبات آپ کے ذہن کے تابع ہیں تو پھر آپ نقصان دہ اور ضررساں رویوں اور طرزہائے عمل کا انتخاب نہیں کرتے۔ جب آپ کو یہ معلوم ہو جاتا ہے کہ آپ اپنی مرضی کے مطابق اپنے احساسات و محسوسات کا انتخاب کر سکتے ہیں تو پھر آپ "ذہانت" کی منزل کی طرف گامزن ہو جائیں گے جہاں ذیلی راستے نہیں ہیں اور نہ ہی آپ کو ذہنی و اعصابی پریشانی و بے چینی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ یہ راستہ آپ کے لیے قطعی نیا اور نامانوس ہوگا کیونکہ آپ اپنے احساسات و محسوسات کو اپنی زندگی کے لیے ناگزیر حیثیت کے بجائے اپنی پسند و ناپسند کی حیثیت سے دیکھیں گے۔ شخصی آزادی کا یہی راز اور کلید ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ترکیہ موجودہ بحران میں پاکستان کے ساتھ کھڑا ہے، اردوان کا اعلان
استدلال اور منطق
آپ استدلال اور منطق کے ذریعے اس واہمے کو غلط ثابت کر سکتے ہیں کہ آپ کے جذبات آپ کے بس میں نہیں ہیں۔ محض استدلال اور منطقی رویے اور طرزعمل کے ذریعے آپ اپنے اندازفکر اور جذبات کے لحاظ سے اپنے وجود اور ذات کی ذمہ داری اپنے ہاتھ میں لینے کے مرحلے کا آغاز کر سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: سیکیورٹی فورسز کے خیبرپختونخوا میں 3 الگ الگ آپریشنز، 15 خوارج ہلاک، پاک فوج کے 2 جوان شہید
استدلالی اور منطقی مفروضہ
تمہید عمومی: ارسطو ایک مرد ہے۔
تمہید خصوصی: تمام مردوں کے چہروں پر بال ہوتے ہیں۔
نتیجہ: ارسطو کے چہرے پر بھی بال ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: منہ پر چاند ماریں گے اور ساتھ بیٹھ کر، سامنے مرغ بنا کے، دل کی باتیں گانے کی زبردست پیروڈی
غیراستدلالی اور غیرمنطقی مفروضہ
تمہید عمومی: ارسطو کے چہرے پر بال ہیں۔
تمہید خصوصی: تمام مردوں کے چہروں پر بال ہوتے ہیں۔
نتیجہ: ارسطو ایک مرد ہے۔
اس ضمن میں یہ امر نہایت واضح ہے کہ آپ اس استدلال کا نفاذ کرتے ہوئے احتیاط سے کام لیں کہ آپ کی تمہید عمومی اور تمہید خصوصی کے درمیان یکسانیت پائی جاتی ہے۔ دوسری مثال میں ارسطو ایک چیمینزی یا چھچھوندر ہو سکتا ہے۔ ذیل میں ایک ایسی مشق یا مثال درج ہے جو اس نظریے کو ہمیشہ کے لیے کوڑے دان میں پھینک سکتی ہے کہ آپ اپنے جذباتی عالم کے خود کبھی مالک نہیں ہو سکتے:
یہ بھی پڑھیں: جی ایچ کیو حملہ کیس کی سماعت پھر ملتوی، وجہ بھی سامنے آگئی
مشق یا مثال
تمہید خصوصی: مجھے اپنے خیالات پر قابو نہیں ہے۔
تمہید عمومی: میرے احساسات کا ماخذ میرے خیالات ہیں۔
نتیجہ: میں اپنے احساسات و محسوسات کو اپنے قابو میں کر سکتا ہوں۔
(جاری ہے)
نوٹ
یہ کتاب "بک ہوم" نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔