اب کس کو چور کہوں، اور کس کو کہوں کچھ سادہ۔۔۔

زہر کی تقسیم
زہر کو بانٹنے والا نہ مرا گھر نکلے
ظلم دیکھوں تو میری آنکھ ذرا تر نکلے
یہ بھی پڑھیں: سردار سکندر حیات، بینظیر کے قریبی ساتھی، انتقال کر گئے
چور اور سادگی
اب کسے چور کہوں، اور کہوں کچھ سادہ
مہر کی جن سے توقع تھی ستم گر نکلے
یہ بھی پڑھیں: فتنہ گروہ کی پسپائی سے عوام کو ریلیف دینے کے معاملات میں مزید تیزی آئے گی: وزیر اعظم
آگ کی دھوپ
دھوپ نکلی ہے بھلے آگ کی صورت یارو
شہر میں آج کوئی لے کے کھلا سر نکلے
یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ نے بھارتی وزیر اعظم کے دوست کو اہم عہدے پر نامزد کر دیا
ذوق الفت
ذوق الفت نہ بڑھاۓ گا خمار رنداں
مے پلانے پہ بضد سارے گدا گر نکلے
یہ بھی پڑھیں: نومبر کے مہینے میں ہی عمران خان باہر ہوگا
لوٹنا اور لٹانا
لوٹنا اور لٹانا تو چلے گا ساقی
جام پینے کو اگر شہر کے تاجر نکلے
یہ بھی پڑھیں: عثمان خواجہ کی فاؤنڈیشن کیلئے بابراعظم نے شرٹ عطیہ کردی
راہبر کی سوچ
گر مجھے خود ہی نکلنا ہے کسی میدان میں
راہبر آج ذرا سوچ کے باہر نکلے
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کا احتجاج لاہور: مینار پاکستان جانے والے راستے بند، سکیورٹی کی بھاری نفری تعینات
جام مے
جام مے روز پلاۓ جو مہینوں سالوں
ساقیا تیرے بجاۓ تو قلندر نکلے
یہ بھی پڑھیں: کوٹ ادو: تیز رفتار کار اور رکشہ کے درمیان تصادم، 4 جانیں ضائع
پیاسا اور سمندر
ایک پیاسا ہوں بتائیں یہ بگڑتی لہریں
کاش میرے ہی لیے صاف سمندر نکلے
عشق و مستی
کام ہے روح و جگر کا یہ مگر امبر جی
عشق و مستی کا کماں دار نہ پھر کھر نکلے
کلام : ڈاکٹر شہباز امبر رانجھا