کولمبیا نے ٹرمپ کے بیانات کے بعد اپنے سفیر کو امریکہ سے واپس بلا لیا

کولمبیا نے امریکہ سے اپنا سفیر واپس بلا لیا
بوگوٹا (ڈیلی پاکستان آن لائن) کولمبیا نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حالیہ بیانات کے بعد اپنے سفیر کو امریکہ سے واپس بلا لیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بشریٰ بی بی کا کارکنوں سے خطاب، بڑا اعلان کر دیا
سفیر کی واپسی کی وضاحت
کولمبیا کی وزارتِ خارجہ نے پیر کے روز اعلان کیا کہ صدر گستاوو پیٹرو نے واشنگٹن میں تعینات سفیر ڈینیئل گارسیا پینا کو مشاورت کے لیے واپس طلب کر لیا ہے، اور وہ اس وقت بوگوٹا پہنچ چکے ہیں۔ وزارت کے مطابق، "آئندہ چند گھنٹوں میں حکومت اپنے آئندہ اقدامات سے آگاہ کرے گی۔"
یہ بھی پڑھیں: حکومت کے ساتھ مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کے لیے چیئرمین پی ٹی آئی اور بیرسٹر سیف متحرک
ٹرمپ کے بیانات کی وجہ سے پیدا ہونے والی صورتحال
خبر ایجنسی روئٹرز کے مطابق یہ پیشرفت اس وقت سامنے آئی ہے جب صدر ٹرمپ نے کولمبیا پر تجارتی پابندیاں بڑھانے اور تمام مالی امداد روکنے کا اعلان کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ جنوبی امریکی ملک پر مزید ٹیرف عائد کریں گے اور امریکی فنڈنگ بند کر دیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور ہائیکورٹ: قتل کے مقدمے میں 100 سال سزا پانے والے مجرم کی اپیل خارج
کولمبیا کی کرنسی پر اثرات
ٹرمپ نے اتوار کو کولمبیا کے صدر گستاوو پیٹرو کو "غیر قانونی منشیات کا لیڈر" قرار دیا، جسے کولمبیا کی حکومت نے توہین آمیز اور ناقابلِ قبول قرار دیا ہے۔
ٹرمپ کے ان بیانات کے بعد پیر کی صبح کولمبیا کی کرنسی پیسو میں 1.4 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی، جو ایک ڈالر کے مقابلے میں 3,889 پیسو تک گر گئی۔
یہ بھی پڑھیں: بلوچستان: مسلح افراد نے ملتان کے شہریوں سے ساڑھے 7 کلو سونا لوٹ لیا
امریکی امداد کی معطلی
ٹرمپ نے مزید کہا کہ امریکہ کولمبیا کی مالی امداد بند کر دے گا اور نئے ٹیرف کی تفصیلات پیر کو جاری کی جائیں گی، تاہم یہ واضح نہیں کیا کہ وہ کس فنڈنگ کی بات کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب میں سیلاب سے 46 افراد جاں بحق
امریکی امداد کی تاریخ
کولمبیا ماضی میں امریکی امداد حاصل کرنے والے امریکہ کے مغربی نصف کرے کے سب سے بڑے ممالک میں سے ایک رہا ہے، لیکن رواں سال امریکی ایجنسی یو ایس ایڈ (USAID) کے اچانک بند ہونے کے بعد فنڈز کا بہاؤ رک گیا۔
کولمبیا کے ٹیرف کی صورتحال
کولمبیا اس وقت امریکی منڈی میں اپنی زیادہ تر مصنوعات پر 10 فیصد ٹیرف ادا کرتا ہے، جو وہی شرح ہے جو ٹرمپ نے کئی دیگر ممالک پر بھی عائد کر رکھی ہے۔