چلتی ہی جا رہی ہے عمر رواں کی ریل، ہم کو یہیں اترنا ہے زنجیر کھینچیے۔۔۔گاڑی کی زنجیر کو شاعروں ادیبوں نے بڑا رومانوی اور معنی خیز رنگ دیا ہے

مصنف: محمد سعید جاوید
قسط: 284
ہنگامی حالت کے تحت گاڑی روکتے ہی ڈرائیور 3 مسلسل سیٹیاں یا وسل بجاتاہے جس کا مقصد گارڈ اور گاڑی میں موجود پولیس کے اہلکاروں کو یہ اطلاع دینا ہوتا ہے کہ گاڑی کو زنجیر کھینچ کر روکا گیا ہے۔ اس کے فوراً بعد اسسٹنٹ ڈرائیور، گارڈ اور ریلوے پولیس کے ملازم نیچے کود جاتے ہیں۔
زنجیر کھینچنے کا تعین
اب بڑا مسئلہ یہ ہوتا ہے کہ اس بات کا تعین کیسے کیا جائے کہ زنجیر کون سے ڈبے میں سے کھنچی گئی ہے۔ عام حالات میں تو اس ڈبے کے مسافر شور مچا کر یا ہاتھ کے اشارے سے ان کی توجہ اس ڈبے کی طرف مبذول کروا لیتے ہیں مگر بعض دفعہ تو بالکل بھی علم نہیں ہو پاتا کہ یہ حرکت کہاں سے ہوئی ہے۔
زنجیر کی نشاندہی کا طریقہ
اب پندرہ بیس ڈبوں میں داخل ہو کر تو نہیں پوچھا جا سکتا کہ کس نے اور کیوں یہ زنجیر کھینچی ہے، اس کے لیے پہلے اس ڈبے کی نشان دہی کرنا ضروری ہے۔ اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے اسسٹنٹ ڈرائیور اور گارڈ گاڑی کے ساتھ ساتھ چلتے ہوئے بوگیوں کے نیچے لگے ہوئے بریک سسٹم میں ایک کھلا ہوا پریشر والو ڈھونڈتے ہیں جو زنجیر کھنچنے کے ساتھ ہی باہر نکل کر ہوا میں لٹکنا شروع ہو جاتا ہے اور وہاں سے دباؤ کے ساتھ ہوا کے اخراج کی آواز آنے لگتی ہے۔
پریشر والو اور ہوا کا دباؤ
اسسٹنٹ ڈرائیور تو پریشر والو دوبارہ اپنی جگہ نصب کرکے انجن میں واپس چلا جاتا ہے جب کہ پولیس وہاں ٹھہر کر حالات کو قابو میں لاتی ہے۔ ڈرائیور ہوا کا دباؤ ایک مرتبہ پھر پورا کر کے گاڑی کا وسل بجاتا ہے اور گاڑی دوبارہ روانہ ہو جاتی ہے۔ اس دوران گارڈ اپنے روزنامچے میں اس واقعہ کا ذکر صراحت سے کرتا ہے اور اس کی وجہ سے جو تاخیر ہوئی وہ بھی درج کر دیتا ہے۔
جدید بوگیوں کی خصوصیات
زمانہ جدید کی بوگیوں خصوصاً اعلیٰ درجے کے ڈبوں کی بناوٹ بھی مختلف ہوتی ہے اور ان میں کیبن بنے ہوئے ہوتے ہیں اور یہ روایتی ڈبوں سے زیادہ طویل بھی ہوتی ہیں۔ اس لیے یہ ہینڈل ڈبے کے باہر نکال کر مشترکہ کوریڈور کے سامنے دونوں طرف کی دیواروں پر نصب کر دیئے جاتے ہیں۔ ان میں بھی بنیادی طور پر تو وہی نظام ہے کہ پریشر کو خارج کیا جاتا ہے، تاہم اس میں یہ اضافی بندوبست بھی کیا گیا ہے کہ اس ہینڈل کے نیچے سے ہوا بہت زور اور شور سے سیٹی بجاتی ہوئی نکلتی ہے جو ڈبے کے اندر اور باہر سب کو سنائی دیتی ہے اور اسی کو سن کر متعلقہ عملہ فوراً وہاں پہنچ جاتا ہے۔
زنجیر کے غلط استعمال کی سزا
آب آپ نے محسوس کیا ہو گا کہ کیسے معمولی سی یہ زنجیر کچھ دیر کے لیے سارے نظام کو تہہ بالا کر دیتی ہے۔ پرانے وقتوں میں غلط استعمال پر کیا جانے والا ”بھاری جرمانہ“ اب 50 روپے سے بڑھ کر 2 ہزار ہو چکا ہے جو گارڈ یا ٹکٹ چیکر فوری طور پر وصول کر لیتا ہے۔
زنجیر کے حوالے سے شاعری
گاڑی کی اس زنجیر کو شاعروں اور ادیبوں نے بڑا رومانوی اور معنی خیز رنگ دیا ہے۔ اس سلسلے میں ایک خوبصورت شعر دیکھئے:
چلتی ہی جا رہی ہے عمر رواں کی ریل
ہم کو یہیں اترنا ہے زنجیر کھینچیے
منزل مقصود
گاڑی کی رفتار میں آئی ہے سستی
شاید اب میرا اسٹیشن آنے والا ہے
(جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔