کوئٹہ؛ خاتون سکول ٹیچر کے قتل میں ملوث ایک ملزم گرفتار
کوئٹہ میں سکول ٹیچر کا قتل
کوئٹہ(ڈیلی پاکستان آن لائن) بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں سیریئس کرائم انویسٹی گیشن ونگ (سی آئی ڈبلیو) نے ایک اہم کارروائی کرتے ہوئے منو جان روڈ پر سکول ٹیچر کے قتل میں ملوث ایک ملزم کو گرفتار کر لیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: آئی سی سی نے کرکٹ میں نئے قوانین متعارف کرادیے
پولیس کی تحقیقات
نجی ٹی وی چینل ایکسپریس نیوز کے مطابق پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ کارروائی سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد سے کی گئی جس سے ملزمان کا سراغ لگانے میں مدد ملی۔
یہ بھی پڑھیں: وہ اسنیکس جن کے بغیر پاکستانیوں کا گزارا مشکل ہے
واقعے کی تفصیلات
واقعے کی تفصیلات کے مطابق 16 اکتوبر کو منو جان روڈ پر دو موٹر سائیکل سوار حملہ آوروں نے ایک خاتون سکول ٹیچر پر فائرنگ کر کے اسے قتل کر دیا تھا، خاتون جو ایک مقامی سکول میں ٹیچر تھیں معمول کے مطابق گھر سے سکول جا رہی تھیں جب یہ افسوسناک واقعہ پیش آیا۔
یہ بھی پڑھیں: برطانوی ارکان پارلیمنٹ کا عمران خان کی رہائی کا مطالبہ
حملہ اور اس کے اثرات
حملہ آوروں نے موقع سے فرار ہونے سے قبل متعدد گولیاں چلائیں جس کے نتیجے میں خاتون موقع پر ہی دم توڑ گئی تھی، یہ واقعہ شہر میں خواتین کی سیکیورٹی اور جرائم کی بڑھتی ہوئی شرح پر سنگین سوالات اٹھا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کو کلائمیٹ فنانسنگ کے تحت 41 کروڑ ڈالر ملیں گے، آئی ایم ایف
ملزمان کی شناخت اور گرفتاری
سی آئی ڈبلیو کی ٹیم نے واقعے کی اطلاع ملتے ہی تحقیقات شروع کیں اور آس پاس کے علاقوں میں نصب سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیج کا جائزہ لیا۔ فوٹیج میں دو موٹر سائیکل سواروں کو واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے جو حملے کے بعد فرار ہو رہے تھے۔
فوٹیج کی بنیاد پر پولیس نے ملزمان کی شناخت کی اور ایک منظم کارروائی کے ذریعے ایک ملزم محمد جہانزیب کو گرفتار کر لیا۔ گرفتار ملزم سے واردات میں استعمال ہونے والی موٹر سائیکل اور ہیلمٹ بھی برآمد کر لیا جو مزید تحقیقات میں کلیدی شواہد ثابت ہو سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: جلد ہی کورسک ریجن میں یوکرینی فوج کی باقیات کا صفایا کر دیا جائے گا، روسی خبر ایجنسی کی تہلکہ خیز رپورٹ
مزید تحقیقات اور عوامی تشویش
پولیس افسران کا کہنا ہے کہ گرفتار ملزم محمد جہانزیب سے تفتیش جاری ہے اور اس کی نشاندہی پر دوسرے ملزم کی تلاش کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔ دوسرے ملزم کی گرفتاری کے لیے خصوصی ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں اور امید ہے کہ جلد ہی اسے بھی قانون کی گرفت میں لایا جائے گا۔
پولیس نے یہ بھی واضح کیا کہ یہ واقعہ ممکنہ طور پر ذاتی دشمنی یا ٹارگٹ کلنگ کا نتیجہ ہو سکتا ہے تاہم تفتیش مکمل ہونے تک حتمی وجہ کا تعین نہیں کیا جا سکتا۔
یہ بھی پڑھیں: دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں لاہور کا پہلا نمبر، سینئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب کا اہم بیان
شہریوں کا ردعمل
شہریوں نے اس واقعے پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے اور پولیس سے مطالبہ کیا ہے کہ خواتین کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے مزید اقدامات اٹھائے جائیں۔
جرائم کے خلاف کارروائی
سی آئی ڈبلیو کے افسران نے یقین دہانی کرائی ہے کہ جرائم کے خلاف کارروائیاں جاری رہیں گی اور شہر کو محفوظ بنانے کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں گے۔








