سوالوں کو بچائیں ۔۔۔

تحریر: خالد کمال، کینیڈا
نوجوان نسل کی امیدیں
نوجوان نسل سے کیوں اب امیدیں ہیں؟
اس لیے کہ یہ سوال پوچھنا چاہتے ہیں، اور دوسرا یہ کہ ان میں خوش ہونے کا عنصر موجود ہے۔ کیا ان نوجوانوں کی خوشیوں کو غصے میں، کرب میں، اذیت میں، رنج و الم میں بدلا گیا؟
یہ بھی پڑھیں: ناروے میں پارلیمانی الیکشن، پاکستان نژاد امیدواروں نے بھی میدان مار لیا
نوجوانوں کے چیلنجز
کیسے؟
- صوبائی عصبیت سے
- حق خود رائے آزادی کے فقدان سے
- سماجی ناانصافی سے
- اسٹیٹس کو کے پھیلاؤ سے
یہ نوجوان دنیا کو بہت اچھی طرح جانتے ہیں، میڈیا نے انھیں بہت باخبر کردیا ہے۔ کون ان کے ذہنوں کو شکنجے میں رکھنا چاہتے ہیں؟
یہ بھی پڑھیں: افغانستان میں رومانوی شاعری پر پابندی لگا دی گئی، خلاف ورزی پر سخت سزا کا اعلان
نوجوانوں کی آواز
نوجوانوں کے دل و دماغ میں ایک طوفان اٹھتا ہے—غصہ، بے چینی، اور ناانصافی کے خلاف ایک خاموش چیخ۔ وہ پوچھتے ہیں: یہ ظلم کیوں؟ یہ جبر کیوں؟ یہ بے انصافی کیوں؟
پھر جب یہ بے چینی ابل پڑتی ہے، جب یہ غصہ سڑکوں پر نکلتا ہے، تو نتیجے میں واقعات جنم لیتے ہیں۔ اس کے جواب میں کریک ڈاؤن ہوتا ہے۔
نوجوانوں کا مستقبل
نوجوان، اس قوم کا مستقبل ہیں، وطنِ عزیز کے خواب ہیں۔ ان کے سوالوں کو بچائیں۔۔۔
نوٹ: ادارے کا لکھاری کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔