اسموگ الرٹ کے بعد تعلیمی اداروں میں سردیوں کی چھٹیاں قبل از وقت ہونے کا امکان
اسموگ الرٹ اور تعلیمی اداروں کی تعطیلات
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن) اسموگ الرٹ کے بعد تعلیمی اداروں میں چھٹیوں کے حوالے سے بڑی خبر آگئی، کیا گذشتہ سال کی طرح اس سال بھی قبل از وقت چھٹیاں دی جائیں گی۔
یہ بھی پڑھیں: بھارتی حکومت پر بہت زیادہ دباؤ بڑھ رہا ہے اور لیئے مودی۔۔ حامد میر نے اہم بیان جاری کر دیا
محکمہ موسمیات کی تشویشی رپورٹ
پبلک نیوز کے مطابق محکمہ موسمیات نے پنجاب کے مختلف شہروں، خصوصاً لاہور میں بڑھتی ہوئی اسموگ کے حوالے سے تشویشناک الرٹ جاری کیا ہے ، جس سے تعلیمی سرگرمیوں پر بھی اثرات پڑنے کا خدشہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: آدھی رات کے وقت پٹاخوں کے پھٹنے سے پورا ہاسٹل گونجتا، بچے گونج سے جاگ اٹھتے، پریشان ہوتے تھے لیکن کوئی سراغ نہ لگا سکا کہ یہ دھماکے کون کرتا تھا
خطرناک ہوا کا معیار
محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ خشک موسم کے باعث آئندہ دنوں میں اسموگ کی شدت مزید بڑھنے کا امکان ہے۔ آج پھر لاہور دنیا کا سب سے زیادہ آلودہ شہر قرار پایا ہے، جہاں ایئر کوالٹی انڈیکس (AQI) خطرناک حد 362 تک پہنچ گیا۔
یہ بھی پڑھیں: وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کا بیوروکریسی سے دفعہ 144 اور کرفیو نافذ کرنے کا اختیار واپس لینے کا فیصلہ
گزشتہ سال کی تجربات
گزشتہ سال پنجاب حکومت نے 3 نومبر سے ایک ہفتے کے لیے تعلیمی ادارے بند کیے تھے، بعد ازاں تعطیلات میں ایک ہفتے کی توسیع بھی کی گئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: پاک امریکہ تجارتی مذاکرات میں اہم پیش رفت، آئندہ ہفتے معاہدے کی تکمیل پر اتفاق
حکومتی فیصلوں کا انتظار
اس سال حکومتِ پنجاب اور محکمۂ تعلیم صورتحال پر کڑی نظر رکھے ہوئے ہیں، تاہم تاحال اسکول بند کرنے کا کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: شیخوپورہ: بل درست کرانے آئی بزرگ خاتون پر گارڑ کا تشدد، گھسیٹ کر گیٹ سے باہر نکال دیا
اسکولوں کی ممکنہ بندش
ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر اسموگ کی شدت میں اضافہ ہوا تو پرائمری سطح کے اسکولوں کی بندش کا امکان رد نہیں کیا جا سکتا۔
یہ بھی پڑھیں: فرنٹیئر کانسٹیبلری ملک گیر فیڈرل کانسٹیبلری میں تبدیل، آرڈیننس جاری
فضائی آلودگی کی بڑھتی ہوئی سطح
محکمۂ موسمیات کا کہنا ہے کہ آئندہ دنوں میں فضائی آلودگی کی سطح مزید بڑھنے کا امکان ہے، جس کے باعث مشرقی پنجاب کے شہروں میں فضائی معیار مزید خراب ہو سکتا ہے۔
صحت کے خطرات
ماہرین کے مطابق آلودہ فضا میں سانس کی بیماریوں، نزلہ، کھانسی اور آنکھوں کی جلن کے کیسز میں اضافہ ہوسکتا ہے، جبکہ بچے، بزرگ اور مریض اس صورتحال سے سب سے زیادہ متاثر ہو سکتے ہیں。








