اگر کوئی معجزہ یا عدالتوں سے غیر متوقع ریلیف نہ ملا تو عمران خان کے جلد رہائی کے امکانات نہ ہونے کے برابر ہیں” سینئر صحافی انصار عباسی کا ذرائع کے حوالے سے دعویٰ
عمران خان کی رہائی کے امکانات
اسلام آباد (ویب ڈیسک) سینئر صحافی انصار عباسی نے لکھا کہ اگر کوئی معجزہ نہ ہوا، یا کوئی ڈیل نہ ہوئی، یا عدالتوں سے غیر متوقع ریلیف نہ ملا تو عمران خان کے جلد رہا ہونے کے امکانات نہ ہونے کے برابر ہیں۔ انہیں 2026 کے دوران بلکہ ممکنہ طور پر اس کے بعد بھی جیل میں رہنا پڑ سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اے جی کمپلیکس میں “ڈے کیئر سینٹر” کا افتتاح
پارٹی کے اندر کی تقسیم
پارٹی کے اندر سخت گیر عناصر اب بھی تصادم کی پالیسی پر قائم ہیں لیکن پارٹی کے تحمل مزاج رہنما عمران خان کی موجودہ صورتحال پر شدید تشویش کا اظہار کر رہے ہیں۔ اُن کی رائے ہے کہ جب تک یہ محاذ آرائی ختم نہیں ہوتی، عمران خان کی رہائی ممکن نہیں۔
یہ بھی پڑھیں: مریم نواز پاکستان واپس پہنچ گئیں
قانونی مسائل کا جائزہ
روزنامہ جنگ میں انصار عباسی نے لکھا کہ پارٹی کے کچھ ذرائع کا کہنا ہے کہ عمران خان کی مشکلات جلد ختم ہوتی نظر نہیں آتیں کیونکہ ان کے اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف زیر سماعت مقدمات اور سزاؤں کی نوعیت پیچیدہ ہے۔ پی ٹی آئی کے اندرونی ذرائع کا کہنا ہے کہ پارٹی کے سخت گیر عناصر جنہوں نے مذاکرات کی مخالفت کی، ان کی سچائی کو مزید مشکل بنا دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پٹرول بائیک کو الیکٹرک میں تبدیل کروائیں، ایک لاکھ روپے انعام پائیں
مقدمات کی پیچیدگی
جب تک القادر ٹرسٹ کیس میں سزا برقرار ہے، عمران خان جیل سے باہر نہیں آ سکتے۔ ان کے قانونی مسائل میں اضافہ کرتے ہوئے، توشہ خانہ دوم کیس اب اپنے آخری مراحل میں داخل ہو چکا ہے۔ اگر اس میں بھی سزا ہو گئی تو اپیلیں سماعت کیلئے مقرر ہونے سے قبل عمران خان اور ان کی اہلیہ کو مزید قید کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
آنے والا وقت
ذرائع کے مطابق، جب تک کوئی غیر معمولی عدالتی یا سیاسی پیش رفت نہیں ہوتی، عدالتی کارروائیوں کے موجودہ وقت کا اندازہ بتاتا ہے کہ عمران خان کی قید 2026ء تک، بلکہ اس سے بھی آگے تک جا سکتی ہے۔








