راولپنڈی کی خاتون وکیل نے سینٹری پیڈز پر ٹیکس کیخلاف عدالت سے رجوع کرلیا
ماہ نور عمر کی قانونی جنگ
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) راولپنڈی کی 25 سالہ خاتون وکیل ماہ نور عمر نے سینٹری پیڈز پر ٹیکس کیخلاف عدالت سے رجوع کرلیا۔
یہ بھی پڑھیں: شہرِ ہوائے غمزدہ،دیکھ بجھے چراغ کو۔۔۔۔
ٹیکس قوانین کے خلاف چیلنج
پاکستانی سکھ صحافی ہرمیت سنگھ نے اپنے ایکس بیان میں لکھا کہ ستمبر 2025 میں ماہ نور نے لاہور ہائی کورٹ میں ایک درخواست دائر کی، جس میں پاکستان کے ٹیکس قوانین کو چیلنج کیا گیا۔ ان کا مؤقف ہے کہ یہ قوانین خواتین کے ساتھ امتیازی سلوک کرتے ہیں اور آئینی طور پر برابری، وقار، اور سماجی انصاف کی ضمانتوں کی خلاف ورزی ہیں۔ یونیسیف اور واٹر ایڈ کی 2024 کی ایک تحقیق کے مطابق صرف 12 فیصد پاکستانی خواتین تجارتی سینیٹری پیڈ استعمال کرتی ہیں۔ باقی زیادہ تر خواتین کپڑے یا گھریلو طریقوں پر انحصار کرتی ہیں، اور اکثر صاف پانی تک رسائی بھی نہیں ہوتی۔ یہ قانونی مقدمہ باضابطہ طور پر “ماہ نور عمر بنام حکومتِ پاکستان” کے عنوان سے ہے، لیکن ماہ نور کے نزدیک یہ صرف ان کی ذاتی لڑائی نہیں۔
’’یریڈ ٹیکس‘‘ کی اصطلاح
ماہ نور اپنی اس جدوجہد کو ’’یریڈ ٹیکس‘‘ کہتی ہیں، یعنی سینیٹری پیڈز پر عائد بھاری ٹیکس، جو لاکھوں پاکستانی خواتین کے لیے انہیں ناقابلِ برداشت بنا دیتا ہے۔ پاکستان میں سینیٹری پیڈز پر مجموعی طور پر 40 فیصد تک ٹیکس لگتا ہے۔
25 سالہ راولپنڈی کی وکیل ماہ نور عمر نے سینٹری پیڈ پر ٹیکس کیخلاف عدالت سے رجوع کرلیا۔ ان کی جدوجہد اس کے خلاف ہے جسے وہ “پیریڈ ٹیکس” کہتی ہیں، یعنی سینیٹری پیڈز پر عائد بھاری ٹیکس، جو لاکھوں پاکستانی خواتین کے لیے انہیں ناقابلِ برداشت بنا دیتا ہے۔ پاکستان میں سینیٹری پیڈز پر… pic.twitter.com/SaDc80PJQF
— Harmeet Singh (@HarmeetSinghPk) October 25, 2025








