1984ء میں 3 ہزار سکھوں اور گجرات میں 2 ہزار مسلمانوں کو قتل کیا گیا، یہ سیکولر بھارت کے دامن پر بدنما داغ ہیں، ہم نے آئندہ نسلوں کیلئے امن کا دیا جلایا ہے

مصنف: رانا امیر احمد خاں

قسط: 198

راقم کے اس سوال پر کہ ہماری امن تحریک کی تمام کاوشیں دونوں ملکوں کے درمیان تنازعہ کشمیر کا منصفانہ حل تلاش کرنے تک کیا لاحاصل نہ رہیں گی؟ کلدیپ نیئر نے کہا کہ:

کشمیر کا قابلِ قبول حل

”مسئلہ کشمیر کا میرے پاس ایک قابلِ قبول حل ہے۔ دونوں اطراف کے کشمیر (مقبوضہ کشمیر اور آزاد کشمیر) کو مکمل آزادی دے دی جائے۔ بھارتی کشمیر میں سوائے دفاع اور خارجہ پالیسی کے تمام اختیارات وہاں کے عوام کو دے دئیے جائیں۔ اسی طرح پاکستانی آزاد کشمیر میں دفاع اور خارجہ امور پاکستان اپنے پاس رکھے اور باقی تمام اختیارات وہاں کے عوام کو دے دئیے جائیں۔

دونوں حکومتیں کشمیریوں کے لیے لائن آف کنٹرول ختم کر دیں اور ویزہ بھی ختم کر دیں۔ دونوں اطراف کے کشمیریوں کو باہمی میل جول رابطوں کی آزادانہ اجازت ہو۔ چاہیں تو کشمیر کے عوام اپنی الگ ائیر لائن اور اپنا ایک قومی پرچم بھی بنا لیں۔

اعتماد اور فوجوں کی واپسی

جب دونوں ممالک میں اعتماد پختہ ہو جائے تو دونوں ممالک اپنی اپنی افواج کشمیر سے نکال لیں۔ اس کے ساتھ یہ بھی ہونا چاہیے کہ دونوں اطراف کے کشمیر کی اسمبلی کے ارکان ایک دوسرے کی اسمبلی میں بیٹھیں۔ میں اپنی یہ تجاویز دونوں ملکوں کی حکومتوں کو دونگا۔ اس کے بعد پاکستان اور بھارت کے ان دانشوروں کو ساتھ لیکر چلوں گا جو دونوں ملکوں کے درمیان اچھے تعلقات کے خواہاں ہیں۔ مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے ان کے ساتھ مل کر جدوجہد کروں گا“۔

اسلحہ کی دوڑ ختم کرنے کی ضرورت

کلدیپ نیئر نے مزید کہا کہ ”دونوں ملکوں کو اسلحہ کی دوڑ ختم کرنے کے لیے دفاعی بجٹ میں ہر سال کمی لانی چاہیے۔ اسلحہ کی مدد سے کوئی ملک فتح ہو سکتا ہے نہ دلوں کو جیتا جا سکتا ہے۔ میں مذہبی انتہا پسندی کے خلاف ہوں۔ تمام مذاہب کا احترام کیا جانا چاہیے اور مذہب کے نام پر خون خرابہ نہیں ہونا چاہیے۔

1947 کی تقسیم کا المیہ

مجھے اس بات کا دکھ ہے کہ پاک بھارت تقسیم 1947ء میں لاکھوں لوگوں کو قتل کیا گیا۔ یہ کسی مسلمان، ہندو یا سکھ کا قتل نہیں بلکہ انسانیت کا قتل تھا جو باعثِ شرم ہے۔

”1947ء کے قتل عام پر پاک، بھارت پارلیمنٹس عوام سے معافی مانگیں۔ کلدیپ نیئر نے سلسلہ کلام جاری رکھتے مزید کہا کہ بھارت ایک سیکولر ملک ہے لیکن 1984ء میں اس سیکولر ملک میں 3 ہزار سکھوں کا قتل عام ہوا۔ بعدازاں گجرات میں 2 ہزار مسلمانوں کو قتل کیا گیا۔ یہ ہمارے سیکولر ملک کے دامن پر بدنما داغ ہیں۔

امن کا دیا جلانے کی کوشش

ہم نے اپنی آئندہ نسلوں کو جنگ و جدل سے بچانے کے لیے امن کا دیا جلایا ہے۔ ہم گیارہ سال سے مسلسل واہگہ بارڈر پر آ کر امن کے دیے جلا رہے ہیں۔ پاکستان اور بھارت ایک سبق سیکھ لیں کہ مذہب کی بنیاد پر نفرت نہیں ہونی چاہیے۔ خلق خدا کے ساتھ نفرت جائز نہیں۔ انسانوں کے درمیان آپس میں بھائی چارہ اور رواداری ہونی چاہیے“ افسوس 2012ء میں یہ خوبصورت انسان انتقال کر گیا اور نیریندر مودی کے وزیراعظم بننے پر پاک، بھارت امن دوستی کی یہ تحریک دم توڑ گئی۔

چیف جسٹس (ر) دہلی ہائی کورٹ جناب راجندر سچر سے ملاقات

کلدیپ نیئر سے ملاقات کے بعد چیف جسٹس (ر) دہلی ہائی کورٹ راجندر سچر سے ملاقات ان کے کمرہ میں ہوئی۔ وہ چیئرپرسن پرائم منسٹر لیول کمیٹی برائے اقلیتی امور بھی ہیں۔ انہیں بھارت میں اقلیتوں کے حقوق کی پامالی کے ضمن میں وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی کو پیش کردہ رپورٹ کی اشاعت کے بعد عوام میں بہت عزت اور شہرت ملی۔ ان سے جو بات چیت ہوئی اس کا خلاصہ پیش ہے۔

(جاری ہے)

نوٹ: یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

Related Articles

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...