بچے ماؤں سے چمٹ جاتے، بڑے اُچھل کر کچھ دور جا کر کھڑے ہو جاتے، اب مسافروں اور آس پاس کے مکینوں کو ایسی ہی بھیانک آواز کے ساتھ جینا تھا۔
مصنف کی معلومات
مصنف: محمد سعید جاوید
قسط: 289
یہ بھی پڑھیں: سونے کی فی تولہ قیمت میں 4300 روپے کی کمی
ریل کی سیٹی: ایک نئی نظر
اب تک تو ریل کی سیٹی کے بارے میں جذباتی اور شاعرانہ باتیں ہوئی ہیں، لیکن اب ہم آپ کو سیٹیوں کے بارے میں کچھ تکنیکی اور عمومی معلومات فراہم کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی کی پسماندہ کمیونٹیز کی جانب سے عالمی بینک کی کاوشوں پر خراج تحسین
اسٹیم انجن اور جدید دور
اسٹیم انجن کے منظر عام سے غائب ہوتے ہی اس کی سیٹی کی آواز بھی خلاؤں میں کہیں گم ہوگئی، اور ان کی جگہ ڈیزل اور الیکٹرک لوکو موٹیو آگئے۔ ان کی چھت پر سیٹی کے بجائے ایک بڑا بھونپو لگا ہوا ہوتا ہے، اور اس کی میلوں دور تک سنائی دینے والی ہولناک آواز کانوں کے پردے پھاڑ دیتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سیلابی صورتحال، پنجاب ہیلتھ کیئر کمیشن نے نجی ہسپتالوں کیلئے ہیلتھ ایمرجنسی الرٹ جاری کر دیا
آج کا تنازع: ہارن یا وسل؟
جب اس نئی شیطانی آواز کا نام رکھنے کا موقع آیا تو کچھ لوگ اس کو "ہارن" کہنے پر بضد تھے جبکہ پرانے وقتوں کے ڈرائیور اسے "وسل" یعنی سیٹی ہی کے نام سے پکارنے کی خواہش رکھتے تھے۔ بہرحال یہ تسلیم کر لیا گیا اور آج بھی سیٹیاں نہ بجانے کے باوجود اسے وسل ہی کہا جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سندھ: پرائیویٹ میڈیکل کالجز کی ٹیوشن فیس میں 200 فیصد اضافہ
نئی آواز کا اثر
ہم غالباً وہ آخری نسل ہیں جنھوں نے بھاپ کے انجنوں کی جیتی جاگتی سیٹیاں سنی ہیں۔ اسٹیشن سے دھیمی رفتار میں باہر نکلتی ہوئی دور جدید کی گاڑی کو دیکھ کر انسان کی اندرونی کیفیات تبدیلی نہیں لاتی، لیکن ہم ہارن کو سیٹی نہیں کہہ سکتے۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی میں سی ٹی ڈی کے ساتھ فائرنگ کا تبادلہ، دو دہشت گرد ہلاک
بین الاقوامی دلچسپی
یہ صرف ہمارے ملک میں ہی نہیں کہ لوگ سیٹیوں کے دیوانے تھے؛ یورپ اور امریکہ میں بھی بھاپ والے انجنوں کی سیٹیاں بجانے کے باقاعدہ مقابلے ہوا کرتے تھے۔ منصف طے کرتے تھے کہ کس کی سیٹی زیادہ دیر تک بجی اور اس میں رومانویت یا درد کتنا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: دو محاذوں پر جنگ میں پھنسے نتن یاہو کا عسکری تجربے والے وزیر دفاع کو برطرف کرنا کیا معنی رکھتا ہے؟
وسل بجانے کی وجوہات
وسل بجانے کا یہ عمل کافی پیچیدہ ہے لیکن ہم ان عمومی وجوہات پر بات کریں گے جب وسل کا بجانا لازمی قرار پاتا ہے۔ جب گاڑی اسٹیشن سے روانگی کے لیے تیار ہوتی ہے تو ڈرائیور پہلا وسل دیتا ہے، جس سے پلیٹ فارم پر موجود تمام متعلقہ عملے اور مسافروں کو گاڑی کی روانگی کی اطلاع ہوتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور میں موٹرسائیکل سوار بارش کے پانی سے بھرے گڑھے میں جا گرا، سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آگئی
گاڑی کی روانگی
اس کے کچھ دیر بعد دوسرا وسل بجتا ہے، جسے سن کر گارڈ کی سیٹی بھی بج اٹھتی ہے، جو ظاہر کرتی ہے کہ گاڑی بس روانہ ہونے ہی والی ہے۔ ڈرائیور تیسری دفعہ ایک طویل وسل دیتا ہے اور ساتھ ہی گاڑی حرکت میں آ جاتی ہے، آہستگی سے پلیٹ فارم پر رینگنا شروع کردیتی ہے۔
نوٹ
یہ کتاب "بک ہوم" نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں)۔ ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔








