بچے ماؤں سے چمٹ جاتے، بڑے اُچھل کر کچھ دور جا کر کھڑے ہو جاتے، اب مسافروں اور آس پاس کے مکینوں کو ایسی ہی بھیانک آواز کے ساتھ جینا تھا۔
مصنف کی معلومات
مصنف: محمد سعید جاوید
قسط: 289
یہ بھی پڑھیں: شر پسندوں نے قانون کی حکمرانی کو روندا
ریل کی سیٹی: ایک نئی نظر
اب تک تو ریل کی سیٹی کے بارے میں جذباتی اور شاعرانہ باتیں ہوئی ہیں، لیکن اب ہم آپ کو سیٹیوں کے بارے میں کچھ تکنیکی اور عمومی معلومات فراہم کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: قلات اور گردونواح میں زلزلے کے جھٹکے
اسٹیم انجن اور جدید دور
اسٹیم انجن کے منظر عام سے غائب ہوتے ہی اس کی سیٹی کی آواز بھی خلاؤں میں کہیں گم ہوگئی، اور ان کی جگہ ڈیزل اور الیکٹرک لوکو موٹیو آگئے۔ ان کی چھت پر سیٹی کے بجائے ایک بڑا بھونپو لگا ہوا ہوتا ہے، اور اس کی میلوں دور تک سنائی دینے والی ہولناک آواز کانوں کے پردے پھاڑ دیتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اداکار علی طاہر کا والد کو گردے کے کینسر کی تشخیص کا انکشاف
آج کا تنازع: ہارن یا وسل؟
جب اس نئی شیطانی آواز کا نام رکھنے کا موقع آیا تو کچھ لوگ اس کو "ہارن" کہنے پر بضد تھے جبکہ پرانے وقتوں کے ڈرائیور اسے "وسل" یعنی سیٹی ہی کے نام سے پکارنے کی خواہش رکھتے تھے۔ بہرحال یہ تسلیم کر لیا گیا اور آج بھی سیٹیاں نہ بجانے کے باوجود اسے وسل ہی کہا جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اسٹیٹ بینک نے کرنسی نوٹوں پر پین سے کوئی بھی تحریر لکھنے پر پابندی عائد کردی
نئی آواز کا اثر
ہم غالباً وہ آخری نسل ہیں جنھوں نے بھاپ کے انجنوں کی جیتی جاگتی سیٹیاں سنی ہیں۔ اسٹیشن سے دھیمی رفتار میں باہر نکلتی ہوئی دور جدید کی گاڑی کو دیکھ کر انسان کی اندرونی کیفیات تبدیلی نہیں لاتی، لیکن ہم ہارن کو سیٹی نہیں کہہ سکتے۔
یہ بھی پڑھیں: مجھے اپنی معذوری کی وجہ سے سیکس کی پیشکش بطور احسان کی جاتی ہے
بین الاقوامی دلچسپی
یہ صرف ہمارے ملک میں ہی نہیں کہ لوگ سیٹیوں کے دیوانے تھے؛ یورپ اور امریکہ میں بھی بھاپ والے انجنوں کی سیٹیاں بجانے کے باقاعدہ مقابلے ہوا کرتے تھے۔ منصف طے کرتے تھے کہ کس کی سیٹی زیادہ دیر تک بجی اور اس میں رومانویت یا درد کتنا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان کے مذاکرات کے لئے 3 مطالبات پر ڈیڈ لاک ہیں، علیمہ خان
وسل بجانے کی وجوہات
وسل بجانے کا یہ عمل کافی پیچیدہ ہے لیکن ہم ان عمومی وجوہات پر بات کریں گے جب وسل کا بجانا لازمی قرار پاتا ہے۔ جب گاڑی اسٹیشن سے روانگی کے لیے تیار ہوتی ہے تو ڈرائیور پہلا وسل دیتا ہے، جس سے پلیٹ فارم پر موجود تمام متعلقہ عملے اور مسافروں کو گاڑی کی روانگی کی اطلاع ہوتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بلوچستان کے شہر اورماڑہ میں بھی زلزلہ
گاڑی کی روانگی
اس کے کچھ دیر بعد دوسرا وسل بجتا ہے، جسے سن کر گارڈ کی سیٹی بھی بج اٹھتی ہے، جو ظاہر کرتی ہے کہ گاڑی بس روانہ ہونے ہی والی ہے۔ ڈرائیور تیسری دفعہ ایک طویل وسل دیتا ہے اور ساتھ ہی گاڑی حرکت میں آ جاتی ہے، آہستگی سے پلیٹ فارم پر رینگنا شروع کردیتی ہے۔
نوٹ
یہ کتاب "بک ہوم" نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں)۔ ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔








